کرزئی کا طالبان کی جنگ بندی کا اعلان اور طالبان کی تردید
1 جون 2019افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے غلطی سے اعلان کر دیا کہ طالبان نے رواں برس بھی عیدالفطر کے موقع پر جنگ بندی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کرزئی کے اعلان کے بعد افغانستان کے طول و عرض میں الجھن کی سی ايک کيفيت پھیل گئی۔ افغان ذرائع ابلاغ نے بریکنگ نیوز کا سلسلہ شروع کر دیا۔ کئی فعال افراد نے ٹوئیٹس کرنا اور فیس بک پر پیغامات دینے شروع کر دیے۔
تاہم افغان طالبان نے کرزئی کے اعلان کی فوری طور پر تردید کر دی ہے۔ اس پیغام میں طالبان نے واضح کیا کہ سابق صدر گزشتہ برس کی عید کے موقع پر کی جانے والی جنگ بندی کے حوالے سے بیان دے بیٹھے ہیں۔ کرزئی کے اعلان کے بعد طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اميد ظاہر کی کہ سوشل میڈیا کے صارفین اور عام لوگ غلطی سے کیے جانے والے اعلان کی حقیقت جاننے کے بعد کسی پریشانی سے دوچار نہیں ہوں گے۔
کرزئی کے ترجمان یوسف صاحا کا کہنا ہے کہ فیس بک پر ایک آڈیو کلپ کی بنیاد پر جنگ بندی کا بیان جاری کیا گیا تھا اور یہ آڈیو کلپ طالبان کا ہے۔ صاحا کے مطابق انہیں یہ بتایا گیا تھا کہ آڈیو کلپ تازہ اور جمعہ اکتیس مئی کو جاری کیا گیا ہے۔ سابق افغان صدر کی میڈیا ٹیم نے بعد میں اپنی غلطی کا اعتراف کر لیا۔
افغان حکومتی، سماجی و سیاسی حلقے رمضان کے مہینے کے اختتام اور عیدالفطر کے موقع پر طالبان کی جانب سے جنگ بندی کے کسی اعلان کی توقع کیے ہوئے ہیں۔ ماسکو میں افغان سیاستدانوں کی طالبان کے ساتھ ہونے والے ملاقاتوں کے بعد جنگ بندی کے اعلان کی توقع کی جا رہی تھی۔ گزشتہ برس جون میں رمضان کے مہینے کے اختتام اور عیدالفطر کے موقع پر طالبان نے حیران کن انداز میں جنگ بندی کا اعلان کیا تھا۔
کرزئی کے اعلان پر فیس بک پر بہت سے لوگوں نے سابق صدر کو سخت الفاظ کے ساتھ آڑے ہاتھوں لیا۔ ایک صارف امان اللہ کامران نے کرزئی سے کہا کہ وہ ایسی بے بنیاد خبر جاری کرنے پر شرمندگی اختیار کریں۔ ایک دوسرے صارف انور تسکین نے کہا کہ کرزئی ایسے اعلان سے لوگوں ميں مذاق کا سبب بن رہے ہیں۔