1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجرمنی

کرسمس کے موقع پر جرمن صدر کا خطاب اور اتحاد کی اپیل

24 دسمبر 2024

کرسمس کے موقع پر اپنی روایتی تقریر میں جرمن صدر فرانک والٹر اشٹائن مائر نے جرمنی کے لوگوں سے نفرت کے خلاف متحد ہونے کی اپیل کی۔ انہوں نے ماگڈے برگ حملے اور آئندہ انتخابات کا بھی ذکر کیا۔

https://p.dw.com/p/4oXRg
جرمن صدر اشٹائن مائر
ماگڈے برگ کے بازار معاشرے پر اس حملے کے اثرات کے بارے میں بات کرتے ہوئے جرمن صدر نے جرمن عوام سے کہا کہ وہ تقسیم کا شکار نہ ہوں اور اتحاد کا مظاہرہ کریںتصویر: Annegret Hilse/Reuters/Pool/dpa/picture alliance

جرمن صدر فرانک والٹر اشٹائن مائر نے کرسمس کے موقع پر اپنے روایتی خطاب میں ملک میں ہونے والے حالیہ واقعات کی روشنی میں عوام سے متحد رہنے کی اپیل کی۔

اشٹائن مائر کے خطاب کا متن بدھ کے روز باقاعدہ نشر ہونے سے پہلے منگل کے روز ہی جاری کر دیا گیا، جس میں صدر نے مشرقی جرمنی کے شہر ماگڈے برگ کی کرسمس مارکیٹ میں ہونے والے ہلاکت خیز حملے کے بارے میں بھی بات کی۔

انہوں نے کہا کہ "اس کرسمس پر ایک سیاہ سایہ منڈلا رہا ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ "ہم صرف تصور کر سکتے ہیں" کہ متاثرین کے لواحقین پر اپنے پیاروں کو کھونے کے بعد کیا گزر رہی ہو گی۔"

ٹک ٹاک ویڈیو میں حملے کی دھمکی، شمالی جرمنی میں ملزم گرفتار

ان کا مزید کہنا تھا، "آپ اپنے اس درد میں تنہا نہیں ہیں۔ ہمارے ملک بھر کے لوگ آپ کے لیے درد محسوس کرتے ہیں اور آپ کے ساتھ تعزیت بھی کرتے ہیں۔" صدر نے حملے کے بعد محکمہ پولیس اور طبی عملے کے حکام کے کام کے لیے ان کا شکریہ بھی ادا کیا۔

معاشرے پر اس حملے کے اثرات کے بارے میں بات کرتے ہوئے جرمن صدر نے جرمن عوام سے کہا کہ وہ تقسیم کا شکار نہ ہوں اور اتحاد کا مظاہرہ کریں۔

 انہوں نے کہا کہ "نفرت اور تشدد ہمارے حتمی اور آخری الفاظ نہیں ہونے چاہیں۔ آئیے کہ ہم اپنے آپ کو بکھرنے کی اجازت نہ دیں۔ آئیے کہ ہم ایک ساتھ کھڑے ہوں۔"

کرسمس مارکیٹ حملہ: چار ہلاکتیں، جرمن چانسلر ماگڈے برگ کے دورے پر

جرمنی میں لہجہ 'ترش' ہو گیا ہے

صدر اشٹائن مائر نے مشرق وسطیٰ میں جاری جنگوں اور یوکرین پر روسی حملے کا ذکر کرنے کے علاوہ آئندہ جرمن انتخابات پر بھی بات کی، جو فروری 2025 میں ہونے طے ہیں۔

جرمن صدر فرانک والٹر اشٹائن مائر
جرمن صدر نے کہا کہ چیلنجوں کے باوجود وہ ملک کی جمہوریت اور اس کے بنیادی قانون یا آئین پر یقین رکھتے ہیں، جو سن 1949 سے ہی ملک میں نافذ  ہےتصویر: Annegret Hilse/AFP

انہوں نے کہا، "سیاست، کاروبار، سرخ فیتہ اور ناانصافی کے بارے میں بہت زیادہ عدم اطمینانی پائی جاتی ہے۔" انہوں نے یہ نتیجہ اخذ کرتے ہوئے کہا کہ "ہماری روزمرہ کی زندگی میں، ہمارے ملک کا لہجہ سخت ہو گيا ہے اور بعض اوقات تو مخالفانہ ہو چکا ہے۔"

وسطی یورپ میں الٹرا وائلٹ شعاعوں کی شدت کیوں بڑھ رہی ہے؟

جرمن صدر نے کہا کہ چیلنجوں کے باوجود وہ ملک کی جمہوریت اور اس کے بنیادی قانون یا آئین پر یقین رکھتے ہیں، جو سن 1949 سے ہی نافذ  ہے۔

جرمن صدر نے کہا کہ "بہت سے چیلنجز ہیں جن کا ہمیں سامنا کرنا ہو گا۔ ہمیں اس کے بارے میں بھی کھل کر بات کرنی ہے کہ کیا غلط ہو رہا ہے ۔۔۔۔ سب سے بڑھ کر، ہمیں اس بارے میں بات کرنی چاہیے،  جسے فوری طور پر کرنے کی ضرورت ہے۔"

اشٹائن مائر کے مطابق جرمنی کی مخلوط حکومت کا خاتمہ "دنیا کا خاتمہ نہیں" ہے۔

جرمن صدر نے ملک کے نوجوانوں کو بھی پیغام بھیجا اور کہا کہ "آپ کی ضرورت ہے اور بہت سے شعبوں میں تو آپ کی بہت زیادہ ضرورت ہے۔"

انہوں نے مزید کہا کہ جرمنی کے نوجوان "زندگی میں اپنا راستہ خود بنا سکتے ہیں اور بنائیں گے بھی۔"

ص ز/ ج ا (ڈی ڈبلیو ذرائع، ڈی پی اے، ای پی ڈی، کے این اے)

جرمن کرسمس مارکیٹ میں کار حملہ، پانچ افراد ہلاک