کرم ایجنسی میں خونریز جھڑپیں، درجنوں عسکریت پسند ہلاک
25 نومبر 2011صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور سے ملنے والی رپورٹوں میں ملکی سکیورٹی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ کرم ایجنسی کے قبائلی علاقے میں آج جمعے کے روز عسکریت پسندوں کے ساتھ ہونے والی ایک بڑی اور طویل جھڑپ میں کم از کم 35 شدت پسند ہلاک جبکہ 10 دیگر زخمی ہو گئے۔ اس دوران طالبان عسکریت پسندوں اور سکیورٹی فورسز کے مابین فائرنگ کا تبادلہ کئی گھنٹے تک جاری رہا۔
خبر ایجنسی روئٹرز کے مطابق عسکری ذرائع نے اس لڑائی میں چار سکیورٹی اہلکاروں کی ہلاکت کی تصدیق بھی کی ہے۔ عسکریت پسندوں نے بھی اپنے طور پر سرکاری سپاہیوں کی ہلاکت کی تصدیق تو کی ہے تاہم سرکاری دستوں اور شدت پسندوں کی طرف سے ایک دوسرے کو پہنچائے جانے والے جانی نقصان سے متعلق دعوے کافی متضاد ہیں۔
کرم ایجنسی میں اس تازہ لڑائی کی اور اس میں ہونے والے جانی نقصانات کی غیر جانبدار ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔ ادھر پاکستان کے ایک اور قبائلی علاقے اورکزئی ایجنسی میں بھی مختلف مقامات پر سکیورٹی دستوں کی طرف سے کی جانے والی کارروائیوں میں مختلف خبر رساں اداروں کے مطابق سولہ شدت پسند ہلاک کر دیے گئے۔ پشاور سے ملنے والی رپورٹوں میں بتایا گیا یے کہ ان کارروائیوں کے دوران عسکریت پسندوں کے دو ٹھکانے بھی تباہ کر دیے گئے۔ مقامی سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ اورکزئی ایجنسی کے صرف ایک علاقے علی خیل میں سرکاری دستوں اور شدت پسندوں کے درمیان ایک جھڑپ میں دس انتہا پسند مارے گئے جبکہ ایک سکیورٹی اہلکار زخمی ہو گیا۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: مقبول ملک