’کشمير کی بگڑتی صورتحال، غیر جانبدار کمیشن کا قيام لازمی‘
14 ستمبر 2016زید رعد الحسین نے جنیوا میں قائم اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 33 ویں اجلاس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا،’’ دو ماہ قبل میں نے پاکستان اور بھارت سے درخواست کی تھی کہ دونوں ممالک میرے دفتر کی ٹیموں کو اپنے اپنے ملکوں کے زیر انتطام کشمیری علاقے کا دورہ کرنے کا موقع دیں۔‘‘ رعد الحسين نے بتایا کہ پاکستانی حکومت کی جانب سے انہیں نو ستمبر کو ایک خط موصول ہوا، جس ميں پاکستانی زیر انتطام کشمیر میں اقوام متحدہ کی ٹیم کو آنے کی دعوت دی گئی ہے لیکن ايسی کوئی پیشکش بھارت کی جانب سے بھی ایسا ہی کرنے کے ساتھ مشروط ہے۔‘‘
انسانی حقوق کے چیف نے کہا کہ وہ عوامی سطح پر پاکستان اور بھارت کی حکومتوں سے درخواست کر رہے ہیں کہ وہ اقوام متحدہ کی ٹیموں کو اپنے ممالک میں اس متنازعہ علاقے کا دورہ کرنے دیں۔
زید رعد الحسین نے مزید کہا کہ انہیں بھارت کے زیر انتطام کشمیر سے بھارتی افواج کی جانب سے شہریوں پر طاقت کے ناجائز استعمال کی رپورٹس موصول ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عام شہریوں اور بھارتی افواج کے مابین جھڑپوں کی وجوہات کے حوالے سے بھی انہیں متضاد رپورٹیں ملی ہیں۔
واضح رہے کہ بھارتی زیر انتظام کشمیر میں پر تشدد عوامی مظاہروں کے دوران اور بھارتی سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں گزشتہ دو ماہ کے دوران اب تک کم از کم 70 شہری مارے جا چکے ہیں۔ ان کی اکثریت بھارتی دستوں کی فائرنگ سے ہلاک ہوئی۔ اس کے علاوہ اب تک سینکڑوں مظاہرین زخمی بھی ہو چکے ہیں۔
بھارت اور پاکستان کے علاوہ انسانی حقوق کے کمیشنر نے اپنے خطاب میں شام، ایتھوپیا، چین، نیپال، اسرائیل، ایران، شمالی کوریا، وینز ویلا، برونڈی اور گيمبیا کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ممالک انسانی حقوق کے حوالے سے اقوام متحدہ کے ساتھ تعاون نہیں کر رہے۔