کوئٹہ اور باجوڑ ايجنسی ميں بم دھماکے، ذمہ دار کون؟
13 نومبر 2021افغان سرحد سے متصل پاکستان کے شمال مغربی حصے ميں باجوڑ ايجنسی ميں ہفتے تيرہ نومبر کو مقامی وقت کے مطابق صبح تقريباً ساڑھے دس بجے ہونے والے ايک دھماکے میں دو پوليس اہلکار ہلاک ہو گئے۔ ابتدائی تفتيش سے پتا چلا ہے کہ ریموٹ کنٹرول ڈیوائس کی مدد سے پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا۔ سینیئر پوليس اہلکار عبدالصمد خان نے بتايا کہ دونوں کانسٹيبل پہرہ دے رہے تھے، جب يہ دھماکا کيا گيا۔ علاقے کو گھیرے میں لے لیا گیا اور تفتیش شروع کر دی ہے۔ ہلاک ہونے والے پولیس اہلکاروں میں ايک حوالدار اور ايک سپاہی شامل ہیں۔
’طالبان سے جنگ بندی کا معاہدہ زخموں پر نمک پاشی ہے‘
ٹی ایل پی کالعدم تنظيموں کی فہرست سے خارج: کیا دوسری تنظیموں سے بات چیت نہیں ہونی چاہیے؟
طالبان کی نگرانی میں ’تاریخی انسدادِ پولیو مہم‘ کا آغاز
کچھ دير بعد کوئٹہ کے علاقے نواں کلی میں ہونے والے دھماکے میں ایگل اسکواڈ کے دو اہلکاروں سمیت 5 افراد زخمی ہوئے جنہیں طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ پوليس اہلکار علی رضا نے بتايا کہ دھماکہ خيز مواد ايک موٹر سائيکل ميں نصب کيا گيا تھا اور اس کا ہدف گشت کرنے والے پوليس اہلکار تھے۔ مقامی ذرائع کے مطاقب دھماکا ايک پوليس موبائل ميں ہوا۔ اس حملے ميں پانچ لوگ زخمی ہوئے ہيں، جن ميں ايک پوليس اہلکار، ايک بچی اور تين خواتين شامل ہيں۔ بچی کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔
يہ امر اہم ہے کہ چند برس قبل باجوڑ ايجنسی کا يہ علاقہ دہشت گردی کی زد ميں تھا۔ تحريک طالبان پاکستان کے جنگجو تواتر سے سکيورٹی دستوں کو نشانہ بنايا کرتے تھے۔ مگر گزشتہ چند برسوں ميں وسيع تر فوجی آپريشنز ميں ان علاقوں سے عسکریت پسندوں کو نشانہ بنایا گیا۔ ٹی ٹی پی کی قيادت ان دنوں حکومت پاکستان کے ساتھ مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہے۔ پاکستانی طالبان نے ايک مہينے کے ليے جنگ بندی کا اعلان بھی کر رکھا ہے۔ اس واقعے کے بعد طالبان نے بيان جاری کيا، جس ميں دھماکے سے لاتعلقی کا اظہار کيا گيا اور يہ بھی کہا گيا کہ فائر بندی معاہدے کا احترام کيا جائے گا۔
ع س / ع ت (نيوز ايجنسياں)