کوئٹہ حملے میں ستّر ہلاکتیں، پاکستانی وکلاء کا تین روزہ سوگ
9 اگست 2016کوئٹہ سے منگل نو اگست کے روز نیوز ایجنسی اے ایف پی نے لکھا ہے کہ کل کے انتہائی ہلاکت خیز دہشت گردانہ حملے کے بعد آج پاکستانی وکلاء برادری کی طرف سے اس حملے میں اپنے درجنوں ساتھیوں سمیت مجموعی طور پر 70 شہری ہلاکتوں کے خلاف ملک کے طول و عرض میں معمول کی عدالتی کارروائیوں کا بائیکاٹ کیا جا رہا ہے جب کہ آج ہی سے وکلاء برادری تین روز سوگ بھی منا رہی ہے۔
پیر آٹھ اگست کو کوئٹہ کے سول ہسپتال کے سامنے کیا جانے والا خود کش بم حملہ پاکستان میں سب سے زیادہ انسانی ہلاکتوں کا سبب بننے والے دہشت گردانہ حملوں میں سے ایک تھا اور اس بم دھماکے کی ذمے داری پاکستانی طالبان کے ساتھ ساتھ دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش نے بھی قبول کر لی تھی۔
یہ خود کش بم دھماکا اس وقت کیا گیا تھا جب کل ہی ایک مسلح حملے میں مارے جانے والے بلوچستان بار ایسوسی ایشن کے صدر کی میت وصول کرنے کے لیے قریب دو سو وکلاء سول ہسپتال کے باہر موجود تھے۔ اس حملے میں کم از کم دو صحافی بھی ہلاک ہو گئے تھے کیونکہ اس موقع پر میڈیا کے نمائندوں کی ایک بڑی تعداد بھی وہاں موجود تھی۔
پاکستان بار کونسل کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق کوئٹہ میں اپنے درجنوں ساتھیوں کی ہلاکت کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے آج پورے ملک کے وکلاء عدالتی کارروائیوں کا بائیکاٹ کر رہے ہیں۔
بیان کے مطابق یہی احتجاج اور بائیکاٹ صوبائی بار کونسلوں اور ڈسٹرکٹ بار کونسلوں کی سطح پر بھی کیا جائے گا اور ملکی سپریم کورٹ کے ساتھ ساتھ ہائی کورٹ سے لے کر کسی بھی ماتحت عدالت تک میں معمول کی کسی کارروائی کے لیے آج کوئی بھی پاکستانی وکیل کسی عدالت میں پیش نہیں ہو گا۔
صوبہ بلوچستان میں، جہاں یہ دہشت گردانہ حملہ کیا گیا، صوبائی بار کونسل نے تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے جبکہ بلوچستان بارکونسل کے ترجمان انوارالحق کاکڑ کے بقول آج منگل کو صوبے میں تمام اسکول بھی بند رہیں گے۔
کل کے بم دھماکے میں ہلاک ہونے والے وکلاء، عام شہریوں، صحافیوں، اور پیرا میڈیکل سٹاف کے ارکان میں سے درجنوں کی نماز جنازہ آج صوبے کے مختلف شہروں میں ادا کر دی گئی جبکہ دیگر ہلاک شدگان کی نماز جنازہ بھی آج ہی ادا کر کے ان کی تدفین کی جا رہی ہے۔
اس بم حملے میں مجموعی طور پر 112 افراد زخمی بھی ہوئے تھے، جن میں سے 27 کو، جو شدید زخمی ہیں، علاج کے زیادہ بہتر سہولتوں کے لیے کراچی کے آغا خان ہسپتال پہنچایا جا چکا ہے۔