1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کوئٹہ کے پاس سے برطانوی ڈاکٹر کی لاش برآمد

29 اپریل 2012

رواں سال جنوری میں اغوا کیے گئے برطانوی ڈاکٹر خلیل دالی کو سفاکانہ انداز میں قتل کر دیا گیا ہے۔ انٹرنیشنل ریڈ کراس سے وابستہ اس 60 سالہ ڈاکٹر کے قتل کی برطانیہ نے مذمت کرتے ہوئے اسے بے حس اور سفاکانہ عمل قرار دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/14mlW
تصویر: AP

ریڈ کراس اور پولیس ذرائع نے اس برطانوی مسلمان کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔ ڈاکٹر دالی کو 5 جنوری کے دن کوئٹہ کے قریب پشین نامی علاقے سے اغوا کیا گیا تھا۔ اغوا سے قبل وہ ایک سال تک علاقے میں صحت عامہ سے متعلق پروگرام کی نگرانی کر چکے تھے۔

انٹرنیشنل کمیٹی ریڈ کراس کے ڈائریکٹر جنرل یووس ڈاکورڈ نے ڈاکٹر دالی کی ہلاکت کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے۔ ان کے بقول ریڈ کراس مقتول کے اہل خانہ اور احباب کے غم میں برابر شریک ہے۔ ریڈ کراس کے ڈی جی کے بقول ڈاکٹر دالی نے صومالیہ، افغانستان اور عراق میں بھی ذمہ داریاں نبھائی تھیں اور وہ انتہائی قابل اعتبار شخص تھا۔

برطانوی وزیر خارجہ ولیئم ہیگ کی جانب سے جاری کیے گئے فوری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس سفاکانہ عمل میں ایسے شخص کو نشانہ بنایا گیا ہے جو پاکستانی عوام کی مدد کرنے آیا تھا۔ ہیگ کے بقول ڈاکٹر دالی کی ہلاکت سے ان کے جاننے والوں کو شدید صدمہ ہوا۔ برطانوی وزیر کے بقول لندن حکومت نے ڈاکٹر دالی کی رہائی کے لیے انتھک کوششیں کیں۔

Pakistan 3 Bin Laden Witwen verurteilt Haus in Islamabad Polizei
پاکستان کو غیرملکیوں کے لیے خ‍اصا حساس تصور کیا جاتا ہےتصویر: dapd

مقامی پولیس کی جانب سے فوری طور پر محض اتنی معلومات حاصل ہوسکی ہے کہ ڈاکٹر دالی کی لاش ایک پلاسٹک کے میں لپٹی ہوئی تھی اور اس کے اوپر ان کا نام لکھا ہوا تھا۔ ڈاکٹر دالی کی لاش کا معائنہ کرنے والے ڈاکٹر صفدر حسین نے بتایا کہ تیز دھار چاقو سے مقتول کا سر تن سے جدا کیا گیا ہے۔ پاکستان کا یہ جنوب مغربی صوبہ بلوچستان خاصا پسماندہ ہے اور یہاں قانون کی عملداری کم ہے۔ بلوچستان میں طویل عرصے سے بلوچ علیٰحدگی پسند اور دیگر مسلح حکومت مخالفین خاصے فعال ہیں۔

یاد رہے کہ ڈاکٹر دالی کے اغوا سے قبل مسلح افراد نے دو ڈاکٹروں کے بشمول چار سماجی کارکنوں کو اغوا کر لیا تھا۔ مقامی پولیس اور اغوا کاروں کے مابین فائرنگ کے تبادلے کے بعد ان چاروں افراد کی رہائی ممکن ہوسکی تھی۔ 2009ء میں اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے مہاجرین کے سربراہ جان سولیکی کو بھی ڈرائیور سمیت کوئٹہ سے اغوا کیا گیا تھا۔ نو ہفتے بعد سولیکی کو رہائی ملی مگر ان کا ڈرائیور اغوا کاروں کے ہاتھوں مارا گیا۔ گزشتہ برس بھی کوئٹہ سے ایک امریکی شہری ویرن وائنسٹائن کو اغوا کیا گیا اور پھر رہا کر دیا گیا تھا۔ القاعدہ کے لیڈر ایمن الظواہری نے وائنسٹائن کے اغوا کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے افغانستان، صومالیہ اور یمن میں بمباری روکنے اور القاعدہ کے گرفتار کارکنوں کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔

ریڈ کراس کے لیے کام کرنے والے برطانوی ڈاکٹر دالی کے حوالے سے فوری طور پر کسی شخص یا گروہ نےذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔