کورونا وائرس مخمصہ، ایبوپروفین لینا ہے یا نہیں؟
19 مارچ 2020ایبوپروفین سے جڑے ان نظریات کا منبع کیا ہے اور کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی انفیکشن یا سارس کوو ٹو کے انسانی جسم پر اثرات کیا ہیں، جو ایبوپروفین کے استعمال سے بگڑ سکتے ہیں؟
کووِڈ انیس کے مرض میں زیادہ خطرہ ان افراد کو ہے، جو پہلے سے بلند فشارِ خون، دل کے امراض یا ذیابیطس کی بیماری کا شکار ہیں۔ فقط اس لیے نہیں کہ ان کی صحت کم زور ہے بلکہ ممکنہ طور پر اس لیے بھی کیوں کہ وہ ایسی ادویات استعمال کر رہے ہوتے ہیں، جو SARS-Cov-2 انفیکشن کو سنگین بنا سکتی ہیں۔
دنیا کی ایک چوتھائی آبادی بلند فشار خون کا شکار ہے اور جرمنی جیسے صنعتی ممالک میں آبادی کا قریب ایک تہائی اس سے نبرد آزما ہے۔ ایسے میں لوگ اینٹی ہائپرٹینسِو ادویات مثلاﹰ اے سی ای انہیبیٹرز یا سارٹن کا استعمال کرتے ہیں۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ کورونا وائرس انفیکشن ان ادویات کے استعمال کی صورت میں زیادہ سنگین شکل اختیار کر جاتی ہے۔
ذیابیطس کی ادویات مثلا انسولین سینیٹیائز تھیازولیڈینڈیون (گلٹازون) اور معروف پین کلر ایبوپروفین خصوصاﹰ بھی مشتبہ طور پر اے سی ٹو ریسپٹر کو متاثر کرتی ہیں، جس سے سارس وائرس کا خلیات میں داخلہ آسان ہو جاتا ہے۔
گو کہ اس بات کی تصدیق نہیں ہوئی اور اس حوالے سے ابھی معتبر تحقیق بھی نہیں کی گئی، مگر عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس انفیکشن کی صورت میں ایبوپروفین معالج کی مرضی کے بغیر نہ لی جائے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی ہدایت ہے کہ کورونا وائرس انفیکشن کی صورت میں پیراسیٹامول استعمال کی جائے۔
جرمنی کے معروف وائرولوجسٹس کسی مطالعاتی تحقیق کی عدم موجودگی میں ایبوپروفین کو ایسے منفی اثرات سے جوڑنے میں محتاط رویے کے حامل رہے ہیں۔ اسی طرح ایسپرین وغیرہ سے متعلق بھی ماہرین محتاط طرز عمل کے حامل رہے ہیں۔ جرمنی کے بیرنہارڈ نوخٹ انسٹیٹیوٹ فار ٹروپیکل میڈیسن BNITM سے وابستہ وائرولوجسٹ ژوناس شمٹ کے مطابق، ''ہم سارس کوو ٹو کے پیتھوجینیسِس کے بارے میں کم جانتے ہیں۔ اس حوالے سے کلینیکل ڈیٹا دستیاب نہیں ہے۔‘‘
وائرولوجسٹ کرسٹیان ڈروسٹن بھی اس حوالے سے شبہات کا اظہار کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ایبوپروفین کے ایسے منفی اثرات کے حوالے سے اب تک کوئی ڈیٹا سامنے نہیں آیا، تاہم مستقبل میں اس حوالے سے مزید تحقیق کئی امور کی وضاحت کر سکے گی۔
الیگزانڈر فروئنڈ (ع ت، م م )