1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیا گیتا میں بھی جہاد کی تعلیم موجود ہے؟

جاوید اختر، نئی دہلی
21 اکتوبر 2022

سابق بھارتی وزیر داخلہ شیو راج پاٹل کا کہنا تھا ہندوؤں کی مقدس کتاب گیتا میں بھی جہاد کا ذکر موجود ہے، جس طرح قرآن اور بائیبل میں ہے۔ بی جے پی کے سخت اعتراض کے بعد انہوں نے تاہم اپنے اس بیان کی تردید کی ہے۔

https://p.dw.com/p/4IVim
Bildergalerie Shivaratri Festival
تصویر: Reuters/N. Chitrakar

ہندووں  کے مقدس کتاب بھگوت گیتا میں بھی جہاد کا ذکر کے حوالے سے سابق بھارتی  وزیر داخلہ اور کانگریس پارٹی کے رہنما شیو راج پاٹل کے بیان سے ملک میں سیاسی بیان بازی اور حملوں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔

حالانکہ تنازع کو بڑھتا دیکھ کر87 سالہ بزرگ رہنما نے آج جمعے کے روز اپنے بیان کی وضاحت کرنے کی کوشش کی۔ تاہم موجودہ سیاسی حالات اور ملک میں جاری مذہبی انتہا پسندی کی وجہ سے یہ معاملہ شاید اتنی آسانی سے ختم نہ ہو۔

پاٹل نے کیا کہا تھا؟

شیو راج پاٹل جمعرات کے روز کانگریس کی ایک سینیئر رہنما اور سابق مرکزی وزیر محسنہ قدوائی کی کتاب کے رسم اجراء کے موقع پر بول رہے تھے۔ میڈیا میں جاری اس تقریب کی ویڈیومیں انہیں یہ کہتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے،"یہ کہا جاتا ہے کہ مذہب اسلام میں جہاد کا کافی ذکر ہوا ہے۔ جہاد کی بات اس وقت آتی ہے جب کوئی شخص پورے خلوص دل کے ساتھ اپنی ذمہ داری ادا کرتے ہوئے دوسرے کو سمجھانے کی کوشش کرتا ہے لیکن تمام کوششوں کے باوجود بھی اگر ناکام ہو جاتا ہے اور ایسے میں اگر آپ کو طاقت کا استعمال کرنے کی ضرورت ہو تو کریں۔ اور یہ بات صرف قرآن شریف کے اندر نہیں ہے۔ بلکہ مہابھارت کے اندر گیتا کے اندر شری کرشن جی بھی ارجن کو جہاد کی ہی بات کہتے ہیں۔"

بھارت: ہندو قوم پرستی کی بھینٹ چڑھتا قدیم تہذیبی و ثقافتی ورثہ

پاٹل کا مزید کہنا تھا "یہ بات صرف قرآن شریف اور گیتا کے اندر ہی نہیں بلکہ مسیحیوں کی مذہبی کتاب بائیبل میں بھی موجود ہے۔ اور عیسیٰ مسیح نے لکھا ہے کہ میں یہاں امن کے ساتھ نہیں آیا ہوں بلکہ تلوار کے ساتھ بھی آیا ہوں۔ یعنی سب کچھ سمجھانے کی کوشش کرنے کے بعد اگر سمجھ نہیں رہے ہیں اور دوسرا شخص ہتھیار لے کر آرہا ہے تو آپ بھاگ کر نہیں جاسکتے۔ اس کو آپ جہاد بھی نہیں کہہ سکتے ہیں اور اس کو آپ غلط بات بھی نہیں کہہ سکتے ہیں۔"

بی جے پی حملہ آور

بھارتی پارلیمان کے سابق اسپیکر شیو راج پاٹل کے اس بیان پر حکمراں ہندو قوم پرست جماعت نے کانگریس پر حملہ کر دیا ہے۔ بی جے پی نے اسے سیاسی رنگ دیتے ہوئے کہا کہ کانگریسی رہنما نے'ووٹ بینک' کی سیاست کے لیے یہ بیان دیا ہے۔

بی جے پی کے ترجمان شہزاد پونا والا نے ٹوئٹ کرکے کہا، "ہندوؤں سے نفرت اتفاق نہیں بلکہ ووٹ بینک کا استعمال ہے۔ گجرات کے اسمبلی انتخابات سے قبل ووٹ بینک کی پولرائزیشن کے لیے جان بوجھ کر ایسا کیا گیا ہے۔ اس سے قبل راہول گاندھی بھی ہندوتوا کے بارے کافی کچھ کہہ چکے ہیں۔"

بی جے پی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ راہول گاندھی نے لشکر طیبہ کو ہندو انتہاپسند تنظیموں سے کم خطرناک بتایا تھا جب کہ کانگریس کے ایک اور سینیئر رہنما دگ وجے سنگھ نے ممبئی پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے لیے ہندووں پر الزام لگائے تھے۔

شیوراج پاٹل کی وضاحت

بی جے پی  کی جانب سے سخت اعتراض کے بعد سابق بھارتی وزیر داخلہ اپنے بیان سے پیچھے ہٹ گئے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے بیان کو صحیح انداز میں پیش نہیں کیا گیا۔

بھارت: وسیم رضوی کی قرآنی آیات حذف کرنے کی درخواست خارج

ایک نامہ نگار کے سوال پر انہوں نے کہا،"جہاد کرنے کا پیغام دینے کی بات آپ لوگ کررہے ہیں۔ کیا شری کرشن جی ارجن کو جہاد کرنے کے لیے کہیں گے؟ نہیں کہیں گے نا؟ یہی میں کہہ رہا تھا۔"