1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
صحتجرمنی

کینسر کے علاج کے سلسلے میں جلد خوشخبری متوقع

18 اکتوبر 2022

ترک نژاد طبی سائنسدانوں اوگور شاہین اور ان کی اہلیہ اوزلم تورجی نے ایک تازہ بیان میں کہا ہے کہ دنیا چند سال کے اندر موذی بیماری کینسر کے خلاف ویکسین کی ایجاد سے مستفید ہو سکے گی۔

https://p.dw.com/p/4IMNp
Deutscher Zukunftspreis 2021
تصویر: Ansgar Pudenz/Deutscher Zukunftspreis

ترک نژاد طبی سائنسدانوں اوگور شاہین اور ان کی اہلیہ اوزلم تورجی نے ایک تازہ بیان میں کہا ہے کہ دنیا چند سال کے اندر موذی بیماری کینسر کے خلاف ویکسین کی ایجاد سے مستفید ہو سکے گی۔

اپنے ایک تازہ ترین انٹرویو میں دونوں سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ کینسر کے خلیوں کو تباہ کرنے میں مدد کے لیے کووڈ ویکسین ایم آر این اے کی ٹیکنالوجی کو دوبارہ استعمال کیا جا سکتا ہے اور اس طریقہ کار سے تیار کی جانے والی ویکسین دنیا بھر کے کینسر کے مریضوں کے علاج کو ممکن بنا سکتی ہے۔ 

فائزر بائیون ٹیک ویکسین کا اثر چینی ویکسین سے بہتر، تحقیق

 اوگور شاہین اور ان کی اہلیہ اوزلم تورجی، جنہوں نے جرمن ادویات ساز کمپنی بائیو این ٹیک اور کمپنی فائزر کے ساتھ مل کر کورونا وائرس کے خلاف انقلابی کووڈ ویکسین mRNA تیار کی تھی، نے کہا ہے کہ انہوں نے ایسے کامیاب تجربے کیے ہیں، جن کے نتائج سے یہ امید پیدا ہو گئی ہے کہ آنے والے سالوں میں کینسر کے خلاف بھی مؤثر ویکسین تیار ہو جائے گی۔

Deutscher Zukunftspreis 2021
اوگور شاہین اور ان کی اہلیہ اوزلم تورجی بائیو این ٹیک لیبارٹری میںتصویر: Ansgar Pudenz/Deutscher Zukunftspreis

ایم آر این اے ٹیکنالوجی

اپنے حالیہ انٹرویو میں پروفیسر اوزلم تورجی نے بتایا کہ بائیو این ٹیک کی کووڈ ویکسین کی ایجاد کے دوران یہ امر سامنے آیا کہ ویکسین mRNA کی ٹیکنالوجی کو دوبارہ استعمال کر کے کینسر کے خلاف ویکسین تیار کی جا سکتی ہے۔ کیونکہ مذکورہ ویکسین سے کیے گئے تجربے کے دوران مدافعتی نظام کی مدد سے کورونا وائرس کے بجائے کینسر کے خلیوں پر حملہ کرنے کی صلاحیت پائی گئی۔ اس سوال کے جواب میں کہ ایم آر این اے پر مشتمل کینسر کی ویکسین کب تک استعمال کے لیے تیار ہو سکے گی؟ پروفیسر شاہین نے کہا،'' دوہزار تیس سے پہلے‘‘۔

بائیو این ٹیک اور موڈیرنا: ایم آر این اے ویکسین کے بعد دل کی سوزش

 پروفیسر اوگوار شاہین نے اس بارے میں بیان دیتے ہوئے کہا،'' کینسر کا علاج یا کینسر کے مریضوں کی زندگیوں کو بدلنا اب ہماری گرفت میں ہے۔‘‘ انہوں نے بھی کہا کہ کینسر کے خلاف یہ ویکسین 2030ء سے پہلے وسیع پیمانے پر تیار ہو سکتی ہے۔

DW-Dokumentation " mRNA - Hype oder Hoffnung"
mRNA کی ٹیکنالوجی کو دوبارہ استعمال کرکے کینسر ویکسین بنانے کی کوششتصویر: New Docs

ترک نژاد اس جوڑے نے 2008 ء میں بائیو این ٹیک کی بنیاد رکھی تھی۔ ان کا بنیادی مقصد دراصل کینسر کے خلاف انفرادی کینسر امیون تھراپی کے علاج کی ایجاد تھا۔ تاہم جب کورونا کی عالمی وبا پھیلی تو انہوں نے اس ٹیکنالوجی کو اپنایا تاکہ پہلی مؤثر کووڈ انیس ویکسین تیار کی جا سکے۔

کورونا وائرس کے ڈیلٹا ویریئنٹ کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں؟

کینسر کی مختلف اقسام اور ایم آر این اے ویکسین

جرمن دواساز کمپنی بائیون ٹیک کے لیے کام کرنے والے سائنسدان امید کرتے ہیں کہ اس طرح آنتوں کے کینسر، میلانوما یا سیاہ رسولی اور سرطان کی دیگر اقسام کا علاج ممکن ہو گا۔ کینسر کے خلیات جو ٹیومر یا رسولی بناتے ہیں ان میں مختلف قسم کے پروٹین کو بھرا جاتا ہے اس وجہ سے کسی ایک ایسی ویکسین کو تیار کرنا انتہائی مشکل عمل ہے جو کینسر کے تمام خلیوں کو تو نشانہ بنائے مگر صحت مند ٹشوز کو نقصان نہ پہنچائے۔

ک م/  ع ا  (ایجنسیاں)