گڈانی کے پاس ٹریفک حادثہ، کم از کم 35 ہلاکتیں
22 مارچ 2014بلوچستان پولیس کے ایک اعلٰی افسر احمد نواز نے بتایا ہے کہ کراچی جانے والی ایک بس کا مخالف سمت سے آنے والے ایک ٹرک سے تصادم ہوا، جس کے بعد پیچھے سے آنی والی بس اور ٹرک ان دونوں گاڑیوں سےٹکرا گئے۔ انہوں نے مزید بتایا اس تصادم کے فوراً بعد ان چاروں گاڑیوں میں آگ لگ گئی۔
احمد نواز کے بقول آتش زدگی کی وجہ بسوں پر موجود ایرانی ڈیزل کےکنٹینرز تھے، جنہیں غیر قانونی طور پر اسمگل کیا جا رہا تھا۔ بلوچستان کے ساحلی علاقوں سے ایرانی تیل غیر قانونی طور پر کراچی اور دیگر علاقوں میں لے جایا جاتا ہے اور اس مقصد کے لیے اسمگلر اکثر بسوں میں پٹرول اور ڈیزل کے کنٹینرز کے ساتھ سفر کرتے ہیں۔ یہ حادثہ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سے چھ سو کلومیٹر دور گڈانی کے مقام پر پیش آیا۔ یہ علاقہ شپ بریکنگ کی وجہ سے مشہور ہے۔
علاقے کے پولیس افسر احمد نواز نے مزید بتایا کہ تباہ ہو جانے والے ٹرکوں اور بسوں سے تیس افراد کو زخمی حالت میں باہر نکال کر مختلف ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ زخمیوں اور ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ شدید جھلس جانے والے افراد کو کراچی منتقل کر دیا گیا ہے۔ احمد نواز کے بقول جائے حادثہ پر 25 افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ دس ہلاکتیں ہسپتال لے جانے کے دوران ہوئیں۔
کراچی اور کوئٹہ کے درمیان چلنے والی بسوں کے ایک ڈرائیور حسن لہری نے خبر رساں ادارے اے پی کو بتایا کہ ’’بسوں کے ذریعے ایرانی ڈیزل اور پٹرول کی اسمگلنگ معمول کی بات ہے اور ہمیں ایسا کرنا پڑتا ہے‘‘۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس غیر قانونی کاروبار میں ہزاروں افراد ملوث ہیں اور ہر ایک کو اس کا حصہ ملتا ہے۔
پاکستان میں شاہراہوں کی مخدوش حالت، ڈرائیونگ کی ناتجربہ کاری اور لاپرواہی کے علاوہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کی وجہ سے اکثر حادثات رونما ہوتے ہیں۔