یورپ میں پیکیجنگ کے سبب کچرا: فی کس سالانہ اوسط 189 کلوگرام
10 مارچ 2024ستائیس ممالک پر مشتمل یورپی یونین کا شمار دنیا کے ان خطوں میں ہوتا ہے، جہاں مارکیٹنگ کے لیے اشیاء اور مصنوعات کی پیکیجنگ پر بہت زیادہ توجہ دیی جاتی ہے اور اسی لیے عام صارفین ہر سال ایسی پیکیجنگ کے باعث پیدا ہونے والے ہوش ربا حد تک زیادہ کوڑے کی وجہ بنتے ہیں۔
’یورپی یونین میں فروخت ہونے والے شہد پر اس کے اصل ملک کا لیبل ضروری ہے‘
اس موضوع پر برسلز میں یورپی پارلیمان اور رکن ممالک کے نمائندوں کے مابین ہونے والے طویل مذاکرات میں اب یہ اتفاق رائے ہو گیا ہے کہ رواں عشرے کے اختتام تک یورپی یونین میں اشیاء اور مصنوعات کی تجارتی پیکیجنگ کی باعث پیدا ہونے والے کوڑے کو زیادہ سے زیادہ ری سائیکل کیا جائے گا۔
چینی کی بہت چھوٹی چھوٹی پیکنگز بھی آئندہ ممنوع
یورپی یونین کے ذرائع نے جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا کہ اس اتفاق رائے میں یہ بھی طے پایا ہے کہ 2030ء سے پوری یورپی یونین میں مثال کے طور پر چائے یا کافی وغیرہ میں ڈالنے کے لیے بنائی جانے والی چینی کی بہت چھوٹی چھوٹی پیکنگز بھی ممنوع ہو جائیں گی۔
اس کا مقصد بھی یہی ہے کہ چینی کی ذرا سی مقدار کے باعث پیدا ہونے والے مجموعی طور پر بہت زیادہ کاغذی کوڑے کو بھی کم سے کم کر دیا جائے۔
جرمنی میں پلاسٹک پیکنگ ترک کر دیں گے، ایمیزون
اس کے علاوہ تمام رکن ممالک میں رواں دہائی کے اختتام پر مارکیٹوں میں صنعتی پروسیسنگ کے بغیر فروخت ہونے والی تازہ سبزیوں اور پھلوں کی پیکنگ بھی قانوناﹰ ممنوع ہو جائے گی۔
ان اقدامات کے ذریعے ہدف یہ ہے کہ بتدریج بہتری اور زیادہ سے زیادہ ری سائیکلنگ کے ساتھ 2040ء تک یورپی یونین میں پیدا ہونے والے پیکیجنگ ویسٹ کا حجم 2018ء میں ایسے کچرے کے مجموعی سالانہ حجم کے مقابلے میں کم از کم بھی 15 فیصد کم کر دیا جائے۔
سالانہ قریب ایک سو نوے کلوگرام فی کس پیکیجنگ ویسٹ
یورپی یونین کے کمیشن کے ذرائع کے مطابق ان نئی تجاویز کی بنیاد کمیشن کی طرف سے نئی قانون سازی کے لیے 2022ء میں تیار کردہ ایک مسودہ بنا۔ ان نئے یورپی ضوابط کی یورپی پارلیمان کے علاوہ تمام رکن ممالک کی طرف سے آئندہ منظوری لازمی ہو گی۔
کيا دنيا سے پلاسٹک کا کوڑا کرکٹ ختم ہو پائے گا؟
یورپی یونین کے ددفتر شماریات کی طرف ایسے پیکیجنگ ویسٹ سے متعلق اب تک کے آخری سالانہ اعداد و شمار 2021ء کے ہیں۔ اس ڈیٹا کے مطابق یونین کا ہر شہری ہر سال پیکیجنگ کے باعث کچرے کی مد میں 188.7 کلوگرام کوڑے کے پیدا ہونے کی وجہ بنتا ہے۔
پاکستان میں پلاسٹک کا کوڑا 2040ء تک 12 ملین ٹن سالانہ
مختلف رکن ممالک میں اس کوڑے کی فی کس سالانہ اوسط بھی مختلف ہے۔ مثلاﹰ کروشیا میں یہ حجم سب سے کم یعنی 74 کلوگرام سالانہ بنتا ہے جبکہ آئرلینڈ میں یہ سب سے زیادہ ہے، جو 246 کلوگرام فی کس سالانہ رہتا ہے۔
یورپی یونین کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک جرمنی میں اس طرح کے کوڑے کی فی کس سالانہ اوسط 237 کلوگرام بنتی ہے۔
کچرے سے غذائی اشیا نکال کر کھانےکی اجازت، کیا فوڈ ویسٹ میں کوئی کمی آئے گی؟
یورپی شماریاتی ادارے کے مطابق 2021ء میں یونین کے رکن ممالک میں پیکیجنگ ویسٹ کا فی کس سالانہ حجم اوسطاﹰ اس لیے بھی بہت مختلف رہا کہ تب کورونا وائرس کی عالمی وبا کے دوسرے سال بھی کئی رکن ریاستوں میں جزوی طور پر لاک ڈاؤن رہا تھا۔
م م / ع ب (ڈی پی اے)