1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی یونین: ’ریپ‘ کی تعریف پر اختلاف رائے

11 فروری 2024

یورپی یونین کے رکن ممالک اور قانون ساز جنسی زیادتی کی اُس تعریف پر تقسیم کا شکار ہیں، جس کے تحت رضامندی کے بغیر کسی بھی جنسی تعلق کو ’ریپ‘ قرار دیا جا سکے گا۔

https://p.dw.com/p/4c6fO
اس قانون سازی کا مقصد 27 ممالک پر مشتمل یورپی یونین کی خواتین کو صنفی بنیادوں پر تشدد، جبری شادیوں اور آن لائن ہراسانی سے محفوظ بنانا ہے
اس قانون سازی کا مقصد 27 ممالک پر مشتمل یورپی یونین کی خواتین کو صنفی بنیادوں پر تشدد، جبری شادیوں اور آن لائن ہراسانی سے محفوظ بنانا ہےتصویر: Sergio Perez/REUTERS

یہ اختلاف رائے مذاکرات کاروں کی جانب سے خواتیں کے خلاف تشدد سے نمٹنے کے لیے یورپی یونین کے رکن ممالک کے لیے کی جانے والی ممکنہ قانون سازی کے آخری مرحلے میں سامنے آیا ہے۔

اس قانون سازی کا مقصد 27 ممالک پر مشتمل یورپی یونین کی خواتین کو صنفی بنیادوں پر تشدد، جبری شادیوں اور آن لائن ہراسانی سے محفوظ بنانا ہے۔

 یورپی کمیشن نے خواتین سے متعلق اس اہم قانون سازی کی تجویز پہلی مرتبہ آٹھ مارچ 2022 کو خواتین کے عالمی دن کے موقع پر پیش کی تھی۔ تاہم مذاکرات کے دوران رکن ممالک کی جانب سے'’ریپ‘‘یا جنسی زیادتی کی ایک '' تعریف‘‘ کا معاملہ کسی بھی حتمی معاہدے تک پہنچنے کے لیے اب تک کا سب سے متنازعہ اور بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے۔

اس قانون سازی کا مقصد 27 ممالک پر مشتمل یورپی یونین کی خواتین کو صنفی بنیادوں پر تشدد، جبری شادیوں اور آن لائن ہراسانی سے محفوظ بنانا ہے
اس قانون سازی کا مقصد 27 ممالک پر مشتمل یورپی یونین کی خواتین کو صنفی بنیادوں پر تشدد، جبری شادیوں اور آن لائن ہراسانی سے محفوظ بنانا ہےتصویر: Sergio Perez/REUTERS

حال ہی میں پیش کردہ ایک قانونی مسودے کے متن میں ''ریپ‘‘ کی ایک تعریف دی گئی ہے، جو فریقین کے مابین واضح رضامندی کی عدم موجودگی پر مبنی ہے۔ یعنی واضح رضامندی کے بغیر کوئی بھی جنسی تعلق جنسی زیادتی یا ''ریپ‘‘ تصور ہو گا۔ بیلجیم، یونان، اٹلی، اسپین اور سویڈن سمیت ایک درجن سے زائد یورپی ممالک اس تعریف کے حق میں ہیں۔

دوسری جانب فرانس، جرمنی اور ہنگری سمیت ایک درجن سے زائد دیگر ممالک متن میں شامل '’ریپ‘‘ کی اس تعریف کی سختی سے مخالفت کر رہے ہیں۔ ان ممالک کا دلیل دیتے ہوئے کہنا ہے کہ اس معاملے میں یورپی یونین کوئی تعریف وضع کرنے کی مجاز ہی نہیں ہے۔

دوسری جانب ایمنسٹی انٹرنیشنل، ہیومن رائٹس واچ اور بین الاقوامی حقوق کی  10 دیگر تنظیموں نے گزشتہ ماہ تنقید کرتے ہوئے یورپی یونین کو بھیجے گئے ایک خط میں لکھا تھا، ''یہ عمل بالکل ناقابل قبول ہے کہ کچھ رکن ممالک یورپی یونین میں جنسی زیادتی سے نمٹنے کی کوششوں میں غیر سنجیدگی سے کام لے رہے ہیں۔‘‘

خط میں مزید لکھا گیا تھا، ''فریقین کی رضامندی پر مبنی تعریف، خواتین اور ریپ کا شکار ہونے والے دیگر متاثرین کے لیے زیادہ تحفظ اور انصاف تک رسائی کی ضمانت دیتی ہے۔‘‘

تاہم برلن اور پیرس کا خیال ہے کہ قانون سازی میں ایک اس تعریف کو شامل کرنے کا خطرہ یہ ہے کہ اسے قانونی چیلنج کے بعد یورپی یونین کی عدالت برائے انصاف کے ذریعے منسوخ کیا جا سکتا ہے۔

م ق / ا ا )اے ایف پی)