یوکرائن، صدر کا مظاہرین کو رہا کرنے کا حکم
11 دسمبر 2013یوکرائن کے صدر وکٹر یانوکووچ نے اپنے مؤقف میں ڈرامائی تبدیلی لاتے ہوئے مذاکرات کرنے پر رضامندی تو ظاہر کی ہے لیکن ساتھ ہی انہوں نے اپنی سیاسی پالیسیوں کا دفاع بھی کیا ہے۔ یانوکووچ کے بقول یوکرائن ابھی بھی یورپی یونین کے ساتھ معاہدہ کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے۔
ٹیلی وژن پر اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ روس کے ساتھ اقتصادی تعلقات کی دوبارہ بحالی بہت اہم ہے۔ ان کے بقول یورپی یونین کے ساتھ معاہدہ کرنے سے یوکرائن کے زرعی شعبے کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ صدر یانوکووچ نے مزید کہا کہ یورپی یونین کے ساتھ صرف مشروط معاہدہ ہو سکتا ہے اور اس کے لیے کییف حکومت کا ایک وفد آج بدھ کو رسلز کا دورہ کر رہا ہے۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ وفد کن موضوعات پر بات کرے گا اور اس کا ہدف کیا ہے۔
یانوکووچ نے نومبر میں اچانک یورپی یونین کے ساتھ شراکت داری کے معاہدے کو روک دیا تھا، جس کے بعد ملک بھر میں مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔ ملکی حزب اختلاف حکومت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہی ہے۔ اس دوران وکٹر یانوکووچ نے یوکرائن کے تین سابق صدور سے ملاقات کی اور سیاسی بحران کے حل کے موضوع پر تبادلہ خیال کیا۔
یانوکووچ کے ٹیلی وژن پر براہ راست نشر کیے جانے والے خطاب کے فوراً بعد سابق صدور کے ساتھ ہونے والے گول میز اجلاس کو اپوزیشن جماعت فادر لینڈ پارٹی کے رہنما آرسینی یازینیک نے مسترد کر دیا۔ انہوں نے مقید سابق وزیراعظم یولیا تیموشینکو کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ گول میز جیل کی چار کونوں والی کوٹھری میں نہیں رکھی جا سکتی۔ مظاہرین صدر یانوکووچ کو ملکی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دے رہے ہیں۔ اس موقع پر اپوزیشن لیڈر نے کییف کے مرکزی اسکوائر پر جمع مظاہرین سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا: ’’یہ مظاہرے اس وقت تک جاری رہیں گے، جب تک حکومت مستعفی نہیں ہو جاتی، یورپی یونین کے ساتھ شراکت داری کے معاہدے پر دستخط نہیں کر دیے جاتے، حراست میں لیے جانے والے تمام مظاہرین کو رہا نہیں کر دیا جاتا اور ان پولیس اہلکاروں کو انصاف کے کٹہرے میں نہیں لایا جاتا، جنہوں نے پر امن مظاہرین کو تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔‘‘
یورپی یونین میں توسیع کے کمشنر اسٹیفن فولے نے کہا کہ یورپی یونین یوکرائن کو مالی امداد دینے پر تیار ہے تاکہ وہ شراکت داری کے معاہدے پر عمل درآمد کر سکے اور یہ سب اسی وقت ممکن ہے جب کییف حکومت اس معاہدے پر دستخط کرے۔ 46 ملین آبادی والا یہ ملک گزشتہ ایک برس سے زائد عرصے سے کسادی بازاری کا شکار ہے اور ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیےحکومت کو بیرونی امداد کی اشد ضرورت ہے۔