یوکرائن کے ساتھ ہیں، اوباما کی یقین دہانی
4 جون 2014باراک اوباما اور پورو شینکو کے درمیان ملاقات آج بدھ کو پولینڈ کے دارالحکومت وارسا میں ہوئی۔ گزشتہ ماہ صدر منتخب ہونے کے بعد پوروشینکو کا یہ پہلا غیرملکی دورہ ہے۔
اس موقع پر باراک اوباما کا کہنا تھا کہ امریکا یوکرائن کے ساتھ طویل المدتی بنیادوں پر تعاون جاری رکھے گا۔ دونوں رہنماؤں نے ایسے وقت ملاقات کی ہے جب یوکرائن کی فورسز ملک کے مشرقی علاقوں میں روس نواز علیحدگی پسندوں کے خلاف لڑ رہی ہیں۔
اوباما نے پوروشینکو کے ساتھ ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات چیت میں کہا: ’’امریکا پوری طرح سے یوکرائن کے عوام کے ساتھ ہے، محض آنے والے دِنوں یا ہفتوں میں ہی نہیں بلکہ آنے والے سالوں میں بھی۔‘‘
باراک اوباما نے یہ اعلان بھی کیا کہ امریکا یوکرائن کے لیے غیرمہلک عسکری امداد میں بھی اضافہ کرے گا جس میں رات کے وقت دیکھنے میں مدد دینے والے چشمے بھی شامل ہوں گے۔
اس موقع پر پوروشینکو نے صحافیوں سے انگریزی زبان میں باتیں کرتے ہوئے کہا کہ وہ مسلسل اور انتہائی ضروری معاونت پر اوباما کے شکرگزار ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اوباما نے پوروشینکو سے یوکرائن کے اس حق کے لیے اظہارِ یکجہتی کے طور پر ملاقات کی ہے جس کے تحت کییف حکومت اپنے مستقبل کا تعین کر سکتی ہے۔ اوباما اسی ہفتے روس کے صدر ولادیمیر پوٹن سے بھی ملاقات کرنے والے ہیں۔
پولینڈ اپنے پہلے آزاد انتخابات کی پچیسویں سالگرہ منا رہا ہے اور وارسا حکومت نے اس موقع پر امریکی صدر کو مدعو کیا تھا۔ اوباما کا پولینڈ میں قیام ان کے یورپی دورے کا پہلا مرحلہ ہے جس کا مقصد روس کی جانب سے کریمیا کے الحاق کے بعد مشرقی یورپی ملکوں میں پائے جانے والے خدشات کو دُور کرنا ہے۔
اوباما نے منگل کو پولینڈ میں ہی اپنی حکومت کے ایک بلین ڈالر مالیت کے منصوبے کا اعلان بھی کیا جس کا مقصد یورپ میں امریکا کی عسکری موجودگی کو بڑھانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا اس منصوبے کے ذریعے یورپ میں اپنے ’نئے اتحادیوں‘ کی مدد کرنا چاہتا ہے۔
خیال رہے کہ منگل کو ایک اجلاس میں نیٹو کے وزرائے دفاع نے بھی مشرقی یورپ میں پائے جانے والے سکیورٹی خدشات کو دُور کرنے کے لیے متعدد اقدامات کرنے پر اتفاق کیا۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ یہ اقدامات روس کے ساتھ زمانہ سرد جنگ کے بعد طے پانے والے معاہدے کی حدود میں رہتے ہوئے کر رہے ہیں۔