راجر فیڈرر ومبلڈن کے فائنل میں
5 جولائی 2014فیڈرر نے جمعہ چار جولائی کو ومبلڈن کے سیمی فائنل میں کینیڈا کے تیئس سالہ ملوس راؤنک کو چھ۔چار، چھ۔چار اور چھ۔چار سے شکست دی۔ انہوں نے آل انگلینڈ کلب میں آٹھویں ٹائٹل کے ہدف کا پیچھا کرتے ہوئے فائنل میں جگہ بنائی، جس میں ان کا سامنا 2011ء کے چیمپیئن نوواک جوکووچ سے ہوگا۔ سیمی فائنل میں انہوں نے راؤنک کو باآسانی مات دے دی جو اسٹار کھلاڑی کے سامنے سہمے سے دکھائی دیے۔
سترہ مرتبہ گرینڈ سلیم ٹائٹل جیتنے والے فیڈرر نے آغاز سے ہی کھیل پر گرفت مضبوط رکھی۔ راؤنک کو کھیل کے دوران کہیں بھی مقابلہ اپنے حق میں کرنے کا موقع نہ مل سکا۔
حالانکہ بھاری بھر کم شاٹس راؤنک کا ہتھیار ہیں لیکن وہ اس کا کوئی فائدہ نہ اٹھا پائے۔ فیڈرر نے ایک گھنٹہ اکتالیس منٹ میں کھیل تمام کر دیا۔
ومبلڈن 2012ء میں برطانیہ کے اینڈی مرے کو شکست دینے کے بعد فیڈرر کسی گرینڈ سلیم کے فائنل میں نہیں پہنچ پائے۔ گزشتہ چار گرینڈ سلیم میں سے تین کے دوران وہ کھیل کے چوتھے راؤنڈ سے بھی آگے نہیں بڑھ پائے تھے جس کی وجہ سے یہ خیال کیا جانے لگا تھا کہ اب ان کا کھیل ختم ہو چکا ہے۔ اس لحاظ سے ان کی جمعے کی جیت خاصی اہمیت کی حامل ہے جس کے ذریعے انہوں نے ثابت کر دیا ہے کہ ان کا سکّہ آج بھی چلتا ہے۔
اس جیت کے بعد فیڈرر کا کہنا تھا: ’’مزید ایک فائنل میں پہنچنے پر میں ناقابلِ یقین حد تک پرجوش ہوں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا: ’’میں کھیل میں واپس آ گیا ہوں۔ میں اُمید کر رہا تھا کہ ایک سال پہلے ہی اس مقام پر پہنچ جاتا۔ گزشتہ سال بہت مشکل رہا، لہٰذا میں خوش ہوں کہ میں نے پریکٹس کے دوران بہت محنت کی تاکہ ٹورنامنٹس کے لیے خود کو بہتر طور پر تیار کر سکوں۔‘‘
فیڈرر نے فائنل میں جوکووچ کا سامنا کرنے کے بارے میں کہا: ’’میرے خیال میں میرے لیے یہ بات بہت اہم ہے کہ میں ان کے خلاف جارحانہ رویہ رکھوں۔ بالخصوص یہاں ومبلڈن میں۔‘‘
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اتوار کے فائنل میں فیڈرر کی جانب سے جوکووچ سے خوفزدہ ہونا متوقع نہیں ہے جنہیں وہ متعدد مرتبہ شکست دے چکے ہیں۔
خیال رہے کہ جمعے کو ومبلڈن کے مِکسڈ ڈبلز کوارٹر فائنل کے ایک میچ میں پاکستان کے ٹینس پلیئر اعصام الحق قریشی بھی فاتح رہے ہیں۔