عمران خان کے ساتھ قوم کی بھرپور ہمدردیاں
8 مئی 2013کرکٹ کی دنیا سے سیاست میں آنے والے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اب تیزی سے صحت یاب ہو رہے ہیں، منگل کے روز لاہور میں ایک جلسے کے موقعے پروہ اسٹیج پر چڑھتے ہوئے بیس فٹ کی بلندی سے گرنے کے باعث شدید زخمی ہوگئے تھے، ان کے معالجین کے مطابق ان کی حالت اب کافی بہتر ہے البتہ انہیں مکمل طور پر صحتیاب ہونے میں چند ہفتے لگ سکتے ہیں۔ اب یہ سوال پیدا ہو گیا ہے کہ عمران خان کے ساتھ پیش آنے والے اس حادثے کے سیاسی اثرات کیسے ہو سکتے ہیں؟
اگرچہ انتخابی مہم کے آخری دو روز کے دوران رکھے گئے عمران کے تمام پروگرام منسوخ کر دیے گئے ہیں اور لاہور کے شوکت خانم ہسپتال میں زیر علاج عمران خان سے ملاقاتوں پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے، لیکن اس سب کے باوجود پاکستان تحریک انصاف کے لیےعمران خان کے حادثے کی ٹریجڈی اُن کی کامیابی کے ایک موقعے میں تبدیل ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔
ممتاز تجزیہ نگار مجیب الرحمان شامی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ عوام کے کسی بھی مقبول لیڈر کا حادثے کا شکار ہونا لوگوں کے دلوں میں اس لیڈر کے لیے ہمدردی کے جذبات پیدا کرنے کا باعث بنتا ہے، عمران خان اس سنگین حادثے میں معجزانہ طور پر جان بچانے والے جیکٹ کی وجہ سےبڑی حد تک محفوظ رہے، لیکن اس افسوسناک واقعے کی وجہ سے پاکستان بھر میں عمران کے لیے ہمدردی کی ایک بڑی موثر لہر پیدا ہو گئی ہے، مجیب شامی کے بقول یہ لہرپی ٹی اے کے ووٹروں کے ٹرن آوٹ اور اس جماعت کی نشستوں میں اضافے کا باعث بھی بن سکتی ہے، خاص طور پر ایسے ووٹرز جن کی وابستگی سیاسی جماعتوں سے گہری نہیں ہے اور انھوں نے اپنے ووٹ کے استعمال کے حوالے سے فیصلہ نہیں کیا ہے، یہ حادثہ ایسے ووٹروں کوپی ٹی آئی کے قریب لانے میں مددگار بن سکتا ہے، ان کے بقول عمران خان کے لیے ہمدردی کی لہر کی شدت کا اندازہ اس سے بھی لگایا جا سکتا ہے کے عمران کی مخالف جماعت مسلم لیگ نون کے رہنما بھی ان کی عیادت کے لیے گئے اور انہوں نے عمران کے لیے دعائیں کر کے تلخیوں سے بھری انتخابی فضا کو مکدر ہونے سے بچایا، ان کے نزدیک اس عمل سے نون لیگ کے رہنماوں کا اپنا ایمیج بھی بہتر ہوا ہے،۔
بدھ کے روز لاہور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے پاکستان کے اندر اوردنیا بھر سے عمران خان کی صحتیابی کی دعائیں کرنے والے لوگوں کا عمران خان کی طرف سے شکریہ ادا کیا اور کہا کہ عمران خان جمعرات کو اسلام آباد میں ہونے والے جلسے سے ضرور خطاب کریں گے۔
اس وقت بھی شوکت خانم ہسپتال میں عمران کی خیریت معلوم کرنے کے لیے آنے والے لوگوں کا سلسلہ جاری ہے، ہسپتال کی ایک دیوار کے ساتھ رکھی گئی عمران کی ایک تصویر کے سامنے لوگوں نے پھولوں کے ڈھیر لگا دیے ہیں۔ یہاں اکٹھے ہونے والے ہجوم میں تحریک انصاف کے ناراض کارکن بھی دکھائی دے رہے ہیں۔ ادھر سوشل میڈیا پر بھی اس حوالے سے کافی سرگرمیاں جاری ہیں، پچھلی رات ہسپتال کے بستر پر سے ریکارڈ کروائے گئے ایک ویڈیو پیغام میں عمران خان نے کہا تھا "میں نے سترہ سال پاکستان کے لیے جدوجہد کی اور اپنے حصے کا کام کر دیا ہے، اب یہ پاکستانیوں کا فرض ہے کہ وہ گیارہ تاریخ کو اپنا ووٹ ڈال کر اپنے حالات بدلنے کی کوشش کریں،" لوگ پی ٹی آئی کے امیدواروں کو دیکھ کر نہیں بلکہ اس کے نظریے کو ووٹ دیں۔ عمران خان کا یہ پیغام فیس بک، ٹویٹر اور ایس ایم ایس کے ذریعے پھیلایا جا رہا ہے،عمران کے لیے ملک بھر میں دعائیہ تقریبات کا اہتمام بھی کیا جا رہا ہے۔ تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ عمران خان ہمیں فنشینگ لائن تک لے آئے ہیں، اس حادثے کی وجہ سے پارٹی کو نقصان نہیں ہوگا بلکہ ملکی تاریخ کا سب سے بڑا ٹرن آوٹ ان انتخابات میں سامنے آئے گا، ان کے بقول تحریک انصاف پنجاب، خیبر پختونخواہ اور وفاق میں حکومتیں بنائے گی۔
ادھر پاکستان مسلم لیگ نون کے رہنما شہباز شریف نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ جذبات میں آکر اپنے ووٹ کا استعمال نہ کریں بلکہ سوچ سمجھ کر یہ فیصلہ کریں کیونکہ ان کے بقول بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد جذباتی ووٹوں کے نتائج سب کے سامنے ہیں۔ مسلم لیگ نون کے ایک اور رہنما خرم دستگیر نے ٹویٹر پر لکھا ہے کے اس حادثے کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنا مناسب نہیں ہے، وگرنہ ہم بھی یہ کہہ سکتے تھے کہ "جو لوگ لفٹر نہیں سنبھال سکے وہ ملک کیسے سنبھالیں گے"۔
رپورٹ: تنویر شہزاد، لاہور
ادارت: کشور مصطفیٰ