مصباح کے نقش قدم پر چلوں گا، کپتان حفیظ
14 مئی 2012ڈوئچے ویلے کو دیے گئے انٹرویو میں محمد حفیظ نے بتایا کہ انہوں نے دس برس دومیسٹک کرکٹ مصباح کی قیادت میں کھیل کران سے بہت کچھ سیکھا ہے، ’’تحمل اور دیانتداری مصباح کی کپتانی کی سب سے بڑی خوبیاں ہیں۔ انہوں نے ہمیشہ پوری دیانت داری سے کھلاڑیوں کی سلیکشن کی اور ٹیم کے تمام اراکین کے لیے ہمیشہ اچھی سوچ اپنائی۔ میں بھی کوشش کروں گا کہ انہی کی پیروی کرکے پاکستان کو کامیابیاں دلاوں۔‘‘ساتھی کھلاڑیوں میں پرو فیسر کے نام سے مشہور محمد حفیظ کا تعلق سرگودھا سے ہے اور وہ ٹوئنٹی ٹوئنٹی کرکٹ کی تاریخ میں پاکستانی ٹیم کی قیادت سنبھالنے والے پانچویں کرکٹر ہیں۔
پاکستان کرکٹ میں کپتانی عام طور پھولوں کی سیج نہیں سمجھی جاتی مگر گز شتہ برس بین الاقوامی مقابلوں میں دس بار مین آف دی میچ کا اعزاز پانے والے محمد حفیظ اب بطور کپتان بھی اپنی دھاک بٹھانے کے لیے پراعتماد نظر اتے ہیں۔
حفیظ کے بقول ان کا ہدف پاکستان کے لیے فتوحات حاصل کرنا ہے، ’’سلیکٹرز نے شاندار ٹیم کمبینیشن تشکیل دیا ہے۔ اس میں جہاں آفریدی اورشعیب ملک جیسے تجربہ کار کھلاڑی ہیں، وہیں احمد شہزاد اور خالد لطیف جیسے باصلا حیت کرکٹرز کی واپسی بھی اچھا شگن ہے۔ ہماری ٹیم میں اتنی قابلیت ہے کہ وہ اچھے نتائج پیش کر سکے۔‘‘
بتیس سالہ آل راؤنڈر محمد حفیظ کو ون ڈے اور ٹیسٹ کرکٹ میں مصباح الحق کا نائب کپتان بھی مقرر کیا گیا ہے۔ ایک میان میں دو تلواریں نہ سمانے کے مصداق ماضی میں پاکستان کے ڈریسنگ روم میں ایک سے زائد کپتانوں کی موجودگی، ون ڈے اور ٹیسٹ کے لیے الگ الگ کپتانوں کا تجربہ کافی تلخ رہا ہے۔ تاہم حفیظ کو یقین ہے کہ دو کپتانوں کے دور میں ٹیم دھڑے بندی کا شکار نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا، ’’میں نے ٹیم میں کبھی گروپ بندی نہیں دیکھی۔ مصباح کے ساتھ میری اچھی ہم آہنگی ہے اور دیگر تمام کھلاڑی بھی ضابطہ اخلاق کی مکمل پاسداری کرتے ہوئے اپنی توجہ صرف کارکردگی پر مرکوز کیے ہوئے ہیں، جو پاکستان کرکٹ کے لیے خوش آئند امر ہے۔‘‘
دوسری طرف یہ بات بھی عیاں ہے کہ ٹوئنٹی ٹوئنٹی کرکٹ سے سبکدوشی کا فیصلہ پی سی بی کی جانب سے مصباح الحق پر تھوپا گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مصباح اس فیصلے پر اپنی مایوسی کا اظہارکیے بغیر بھی نہ رہ سکے اور کہتے ہیں کہ وہ ٹوئنٹی ٹوئنٹی کرکٹ کو خیر باد کہنے کا بھی ارادہ نہیں رکھتے۔
مصباح، جن کی قیادت میں پاکستان نے سات میں سے پانچ ٹوئنٹی ٹوئنٹی میچز جیتے، نے کہا، ’’ون ڈے اور ٹیسٹ کرکٹ تک محدود کیے جانے پر انہیں مایوسی ہوئی ہے۔ مگر یہ پاکستان کرکٹ بورڈ کا فیصلہ ہے، جس کا وہ احترام کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ وہ ڈومیسٹک ٹوئنٹی ٹوئنٹی اوراس طرز کی لیگز میں شرکت کرتے رہیں گے، کیونکہ ٹوئنٹی ٹوئنٹی انہیں پسند ہے۔‘‘
مصباح کے مطابق اگر قومی ٹیم کو دوبارہ ان کی ضرورت ہوئی تو وہ اپنی خدمات پیش کر دیں گے۔
اس ماہ کے آخر میں شروع ہونیوالا دورہ سری لنکا محمد حفیظ کے کپتانی کے کیریئر کی پہلی بڑی آزمائش ہوگا، جس میں پاکستانی ٹیم میزبان ملک کے خلاف ہم بنٹوٹا میں دو ٹوئنٹی ٹوئنٹی میچز کھیلے گی۔
رپورٹ: طارق سعید، لاہور
ادارت: امتیاز احمد