1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان ایجوکیشن سمٹ: لڑکیوں کی تعلیم کی اہمیت پر زور

13 جنوری 2025

تعلیم پر بین الاقوامی کانفرنس کےاعلامیہ میں خصوصاً لڑکیوں میں خواندگی کو فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیا گیا۔ شرکا اس بات پر متفق تھے کہ لڑکیوں کی تعلیم نہ صرف انفرادی ترقی بلکہ معاشرتی استحکام اور امن کے لیے بھی ضروری ہے۔

https://p.dw.com/p/4p5kg
دو روزہ اجلاس کے اختتام پر اتفاق رائے سے منظور کردہ 'اسلام آباد اعلامیہ'، میں مسلم کمیونٹیز میں لڑکیوں کے لیے تعلیمی مواقع کو بڑھانے کے لیے بین الاقوامی اداروں کے ساتھ شراکت داری کو مضبوط بنانے پر زور دیا گیا
دو روزہ اجلاس کے اختتام پر اتفاق رائے سے منظور کردہ 'اسلام آباد اعلامیہ'، میں مسلم کمیونٹیز میں لڑکیوں کے لیے تعلیمی مواقع کو بڑھانے کے لیے بین الاقوامی اداروں کے ساتھ شراکت داری کو مضبوط بنانے پر زور دیا گیاتصویر: Aamir Qureshi/AFP/Getty Images

اسلام آباد میں منعقدہ تعلیم پر دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس کے اختتام پر اتوار کو اسلامی دنیا کے سیاسی اور مذہبی رہنماؤں اور ماہرین تعلیم نے اس بات پر اتفاق کیا کہ لڑکیوں کی تعلیم نہ صرف انفرادی ترقی بلکہ معاشرتی استحکام اور امن کے لیے بھی ضروری ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ لڑکیوں کی تعلیم ایک پائیدار اور خوشحال معاشرے کی بنیاد ہے۔

لڑکیوں کی تعلیم پر اسلام آباد منعقدہ کانفرنس میں افغانستان شامل نہیں

کانفرنس میں 47 ممالک کے تقریباً 150 مندوبین نے شرکت کی۔ اگرچہ افغانستان کی طالبان حکومت کے مندوبین کو مدعو کیا گیا تھا، لیکن انہوں نے اس کانفرنس، جس کا مقصد لڑکیوں کی تعلیم کو آگے بڑھانے میں درپیش چیلنجز اور مواقع سے نمٹنا تھا، میں شرکت نہیں کی۔

دو روزہ اجلاس کے اختتام پر اتفاق رائے سے منظور کردہ 'اسلام آباد اعلامیہ'، میں مسلم کمیونٹیز میں لڑکیوں کے لیے تعلیمی مواقع کو بڑھانے کے لیے صنفی حساس پالیسیوں، وسائل کو متحرک کرنے اور بین الاقوامی اداروں کے ساتھ شراکت داری کو مضبوط بنانے پر زور دیا گیا۔

نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی
نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی بھی اہم مقررین میں سے ایک تھیںتصویر: Aamir Qureshi/AFP

'اسلام آباد اعلامیہ'، میں کیا کہا گیا ہے؟

اعلامیہ میں زور دیا گیا کہ خواتین کو تعلیم حاصل کرنے کے مواقع سے محروم رکھنا نہ صرف انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے بلکہ یہ اسلامی اقدار اور تعلیمات کے بھی منافی ہے۔ اس کے مطابق تمام شرکاء نے متفقہ طور پر کہا کہ خواتین کی تعلیم کے بغیر سماجی ترقی ممکن نہیں اور اس کے فروغ کے لیے ہر ممکن وسائل مہیا کیے جائیں۔

ملالہ اسی ہفتے پاکستان آرہی ہیں، ایجوکیشن سمٹ میں شرکت کریں گی

اعلامیہ میں واضح کیا گیا کہ مسلم دنیا کی حکومتیں اور غیر سرکاری تنظیمیں مل کر ایسا تعلیمی نظام تشکیل دیں جو خواتین کے لیے محفوظ، معیاری اور مساوی مواقع فراہم کریں۔ اس اقدام کے تحت عالمی سطح پر تعلیمی نظام میں تبدیلیوں کا آغاز کیا جائے گا تاکہ مسلم معاشروں میں خواتین کو آگے بڑھنے کے مواقع فراہم کیے جاسکیں۔

اعلامیہ میں زور دیا گیا کہ خواتین کو تعلیم حاصل کرنے کے مواقع سے محروم رکھنا نہ صرف انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے بلکہ یہ اسلامی اقدار اور تعلیمات کے بھی منافی ہے
اعلامیہ میں زور دیا گیا کہ خواتین کو تعلیم حاصل کرنے کے مواقع سے محروم رکھنا نہ صرف انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے بلکہ یہ اسلامی اقدار اور تعلیمات کے بھی منافی ہےتصویر: Arif Ali/AFP

'تعلیم استحقاق نہیں بلکہ بنیادی حق ہے'

سینیٹ کے چیئرمین یوسف رضا گیلانی نے حکومتوں، سول سوسائٹی اور بین الاقوامی شراکت داروں پر زور دیا کہ وہ ایک ایسا ماحول پیدا کرنے میں تعاون کریں جہاں لڑکیوں کی حوصلہ افزائی، حمایت اور ان کی تعلیم کو آگے بڑھانے کے لیے حالات سازگار ہوں۔

افغانستان: خواتین اب صحت عامہ کی تعلیم و تربیت سے بھی محروم کر دی جائیں گی؟

انہوں نے کہا، "کسی بھی معاشرے کا مستقبل اس کے نوجوانوں خصوصاً لڑکیوں کی تعلیم میں مضمر ہوتا ہے۔ اگر ہم اپنی نصف آبادی کو پیچھے چھوڑ دیں تو ہم ایک خوشحال مستقبل نہیں بنا سکتے،" انہوں نے کہا کہ تاریخ نے سکھایا ہے کہ تعلیم یافتہ مسلم خواتین نے بہتر معاشروں کو تشکیل دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

گیلانی نے اس بات پر زور دیا کہ تعلیم کوئی استحقاق نہیں بلکہ بنیادی حق ہے۔ انہوں نے مسلم کمیونٹیز اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ تعلیم کے ذریعے لڑکیوں کو بااختیار بنانے کے اپنے عزم کی تجدید کریں۔

قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے زور دیا کہ اسلامی دنیا کو خواتین کی تعلیم کے فروغ میں اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔

اپنی تقریر میں، ملالہ یوسفزئی نے مسلم رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ صنفی امتیاز کو بین الاقوامی قانون کے تحت جرم قرار دینے کی کوششوں کی حمایت کریں، اور ان سے مطالبہ کیا کہ وہ خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ ہونے والے سلوک پر افغانستان کے طالبان کے خلاف آواز اٹھائیں۔

ج ا ⁄ ر ب (روئٹرز، اے پی، خبر رساں ادارے)