’کُنڑ بمباری کی تحقیقات میں سویلین ہلاکتیں ثابت‘
27 فروری 2011یہ واقعہ گزشتہ ہفتے پیش آیا تھا، جس میں نیٹو نے 30 سے زائد عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ واقعے کی تحقیقات کرنے والے کابل حکومت کے دستے کے مطابق ہلاک ہونے والوں کی لاشیں مسخ ہوچکی ہیں اور انہیں اجتماعی قبروں میں دفنایا گیا ہے۔ مقامی ذرائع ابلاغ میں نیٹو کے اس دعوے کو مسترد کیا جارہا ہے، جس میں ہلاک ہونے والوں کو عسکریت پسند قرار دیا جارہا ہے۔
مغربی دفاعی اتحاد نیٹو نے پاکستان کی سرحد سے ملحق صوبہ کُنڑ کی پیچ نامی اس وادی سے امریکی فوجیوں کی منتقلی شروع کردی ہے۔
نیٹو کے مطابق یہ وہاں سے فوجی انخلاء نہیں بلکہ تمام مشرقی سرحدی صوبوں سے متعلق فوجی حکمت عملی کا اہم عنصر ہے۔ مبینہ سویلین ہلاکتوں کے بابت نیٹو افواج کا خیال ہے کہ کُنڑ میں طالبان کے حامیوں نے یہ واویلہ مچا رکھا ہے جبکہ کابل میں بعض سیاست دان اسے ہوا دے رہے ہیں۔ کُنڑ کے ضلع غازی آباد کے اس علاقے میں جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب کی گئی یہ کارروائی پانچ گھنٹے جاری رہی، جس میں زمینی دستوں کے لیے فضائی طاقت کا استعمال بھی کیا گیا۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق بعض نیٹو حکام کا خیال ہے کہ کُنٹر میں طالبان کے حامیوں نے جان بوجھ کر بچوں کے ہاتھ پیر جلائے تاکہ نیٹو کی کارروائی رکوائی جاسکے۔ بتایا جارہا ہے کہ یہ بات نیٹو کے امریکی کمانڈر نے افغان صدر حامد کرزئی کے سامنے رکھی۔ افغان صدر کے ترجمان نے اس بات کو تعصب پر مبنی اور توہین آمیز قرار دیا ہے۔ صدر کرزئی نے اپنے حالیہ ہفتہ وار ریڈیو خطاب میں بھی نیٹو پر تنقید کی ہے۔
نیٹو پر سویلین ہلاکتوں کا الزام کُنڑ کے گورنر فضل اللہ واحدی کی جانب سے سامنے آیا تھا۔ اب مرکزی حکومت کے تحت کی گئی تحقیقات میں بھی واحدی کے مؤقف کی تائید کرکے نیٹو کے دعوے کو مسترد کردیا گیا، جس سے صورتحال میں مزید تناؤ پیدا ہوگیا ہے۔
اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق جنگ زدہ افغانستان میں شہری ہلاکتوں کی سب سے بڑی وجہ غیر ملکی افواج نہیں عسکریت پسندوں کی کارروائیاں ہیں۔ دوسری طرف افغان عوام کے مطابق نیٹو کی بمباری بھی سویلین ہلاکتوں کا سبب بن رہی ہے، جس کے سبب اس کے خلاف نفرت کے جذبات پائے جاتے ہیں۔
رپورٹ : شادی خان سیف
ادارت : امتیاز احمد