گیند لگنے سے امپائر ہلاک بھی ہو سکتا ہے، روڈنی مارش
2 ستمبر 2015آسٹریلوی قومی کرکٹ ٹیم کے سابق وکٹ کیپر اور سلیکٹرز کے چیئرمین روڈنی ولیم مارش نے زور دیا ہے کہ میچ کے دوران نان اسٹرائکنگ اینڈ پر امپائر کو وکٹ سے کچھ دور کھڑا ہونا چاہیے تاکہ اگر کوئی بلے باز اس کی طرف سیدھا اسٹروک بھی کھیلے تو اس کے پاس سنبھلنے کا وقت ہو۔ 67 سالہ مارش کے بقول، ’’ایسا ہو سکتا ہے کہ بین الاقوامی کرکٹ یا فرسٹ کلاس کرکٹ میں کوئی امپائر اگر ہلاک نہ بھی ہو تو شدید زخمی ہو جائے۔‘‘
روڈنی مارش نے اپنے منگل کے دن سالانہ ’ایم سی سی اسپرٹ آف دا کرکٹ لیکچر‘ کے دوران کہا کہ آج کل کرکٹ بہت تیز ہو چکی ہے اور بالخصوص ٹوئنٹی ٹوئنٹی میچوں نے اسے امپائرز کے لیے اور بھی زیادہ خطرناک بنا دیا ہے، ’’آپ خود کو امپائر کی جگہ رکھ کر سوچیں۔ جب بلے باز خطرناک طریقے سے سیدھی شاٹ لگائے اور گیند ہوا میں اڑتی ہوئی ایمپائر کے سینے تک کی بلندی پر اس تک پہنچے تو کیا ہو گا؟‘‘
مارش نے اس صورتحال کو انتہائی سنگین قرار دیتے ہوئے مزید کہا، ’’میں بطور امپائر، ذاتی طور پر وکٹ سے جتنا ممکن ہو سکے، اتنا دور کھڑا ہونا چاہوں گا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اگر ’نو بال‘ کے حوالے سے پرانے قانون کو دوبارہ لاگو کر دیا جائے تو امپائر وکٹ سے دو میٹر دور کھڑا ہونے کے قابل ہو جائے گا۔ کرکٹ میں ’فرنٹ فٹ‘ نو بال کا قانون 1963ء میں متعارف کرایا گیا تھا۔ اس سے قبل کرکٹ میں نو بال قرار دیے جانے کے لیے ’بیک فٹ‘ کا پیمانہ رائج تھا۔
روڈنی مارش نے اصرار کرتے ہوئے کہا کہ اگر موجودہ وقت میں انہیں امپائرنگ کرنا پڑ گئی تو وہ بیس بال ہیلمٹ پہننے کے علاوہ سینے، پنڈلیوں اور پیٹ کو محفوظ بنانے کے لیے بھی انتظامات کریں گے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ شاید کرکٹ میں امپائرز کے لیے ایسے حفاظتی انتظامات کو متعارف کرا دینا چاہیے۔
کرکٹ کی تاریخ میں ابھی تک گیند لگنے کی وجہ سے دوران میچ کوئی امپائر ہلاک یا شدید زخمی نہیں ہوا تاہم حال ہی میں آسٹریلوی نوجوان بلے باز فلپ ہیوز کی ہلاکت کی وجہ ایک باؤنسر بنا تھا، جس کے بعد کرکٹ میں حفاظتی انتظامات کے تناظر میں ایک نئی بحث شروع ہو گئی تھی۔ میدان میں کھلاڑیوں کی حفاظت کے ساتھ ساتھ اب آن فیلڈ امپائرز کے سلامتی کے حوالے سے بھی مختلف خدشات جنم لے چکے ہیں۔