افغانستان میں گرنے والا جہاز امریکی فوج کا نکلا
28 جنوری 2020افغانستان میں امریکی فورسز کے ترجمان کرنل سونی لیگیٹ نے کہا، ”ایک امریکی بمبار طیارہ ای 11اے افغانستان کے غزنی صوبہ میں پیر کے روز حادثے کا شکار ہوگیا۔ طیارہ گرنے کی وجہ جاننے کے لیے تفتیش کی جا رہی ہے تاہم اب تک اس بات کے کوئی شواہد نہیں ہیں کہ طیارہ دشمن کی کسی کارروائی کے نتیجے میں گرا ہو۔"
جس علاقے میں امریکی فوجی طیارہ حادثے کا شکار ہوا ہے وہاں جزوی طور پر طالبان کا کنٹرول ہے۔ افغان حکام نے ابتدا میں کہا تھا کہ ایک سویلین طیارہ حادثے کا شکار ہوگیا ہے۔ بہر حال حادثہ کے متعلق متضاد رپورٹوں کے بعد بالآخر امریکی فوجی حکام نے اس بات کی تصدیق کردی کہ حادثے کا شکار ہونے والا یہ طیارہ امریکی فوج کا تھا۔
امریکی فضائیہ Bombardier E-11A طیارے کو بالعموم الیکٹرانک نگرانی کے لیے استعمال کرتی ہے۔
ایک امریکی افسر نے خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس طیارہ پر تقریباً دس افراد سوار تھے۔ دوسری طرف طالبان کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ طیارہ پر سوار کوئی شخص زندہ نہیں بچا۔ طالبان نے یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ اس طیارہ حادثہ میں امریکی سی آئی اے کے متعدد اہلکار مارے گئے ہیں۔
قبل ازیں کابل میں ایک اعلٰی دفاعی اہلکار کا کہنا تھا کہ تفتیش کار جائے حادثہ پر پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ حکام کے لیے اس علاقے تک پہنچنا دشوار ہے کیوں کہ غزنی صوبہ کے بہت بڑے علاقے پر طالبان کا کنٹرول ہے۔
طیارہ حادثے کے بعد متضاد خبریں سامنے آئیں۔ افغانستان کے حکام کا کہنا تھا کہ حادثے کا شکار ہونے والا طیارہ افغانستان قومی فضائی کمپنی آریانا ایئرلائنز کا تھا۔
غزنی صوبہ کے گورنر کے ترجمان عارف نوری نے ایک بیان میں کہا، ''آریانا ایئرلائنز کا ایک بوئنگ طیارہ غزنی صوبہ میں دہ یک ضلع کے سدو خیل علاقے میں مقامی وقت کے مطابق تقریباً ایک بجکر دس منٹ پر گرا۔"
آریانا ایئرلائنز نے تاہم اس خبر کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اس کا کوئی طیارہ حادثے کا شکار نہیں ہوا ہے۔ آریانا نے اپنی ویب سائٹ پر ایک بیان جاری کرکے کہا کہ کمپنی کے تمام طیارے حسب معمول پرواز پر ہیں اور محفوظ ہیں۔
بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکی فوجی طیارے کا یہ حادثہ گزشتہ پانچ سال کے دوران افغانستان میں امریکاکا سب سے بڑا فوجی نقصان ہے۔
ج ا / ا ب ا (ڈی پی اے، روئٹرز، اے ایف پی، اے پی)