1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
جرائمجرمنی

انسانوں کی اسمگلنگ روکنے کے لیے جرمن برطانوی معاہدہ طے

10 دسمبر 2024

جرمنی اور برطانیہ نے تارکین وطن کی اسمگلنگ کو روکنے کے لیے ایک نئے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ دونوں ممالک نے اسمگلنگ روکنے اور مجرموں کو سزا دینے کے لیے تعاون میں اضافہ کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4nwnR
برطانوی حکومت کے اعدادوشمار کے مطابق  2024 میں یکم دسمبر تک  33,684افراد چھوٹی کشتیوں کے ذریعے چینل عبور کر کے برطانیہ پہنچے تھے
برطانوی حکومت کے اعدادوشمار کے مطابق 2024 میں یکم دسمبر تک 33,684افراد چھوٹی کشتیوں کے ذریعے چینل عبور کر کے برطانیہ پہنچے تھےتصویر: Dan Kitwood/Getty Images

برطانیہ اور جرمنی نے پیر نو دسمبر کو اپنے ایک مشترکہ ایکشن پلان کے بارے میں تفصیلات جاری کیں۔ جرمنی نے کہا کہ وہ اپنے قوانین کو مزید سخت کرے گا۔ نئے قوانین کے تحت برطانیہ میں تارکین وطن کی اسمگلنگ کو واضح طور پر جرم قرار دیا جائے گا۔ یہ پیش رفت برطانوی نشریاتی ادارے کی تحقیقات کے بعد ہوئی ہے، جس میں جرمن شہر ایسن سے انگلش چینل کے ذریعے انسانوں کی اسمگلنگ کی بات سامنے آئی تھی۔

جرمنی میں انسانوں کے اسمگلروں کے خلاف سات صوبوں میں چھاپے

یہ اعلان 'بلیک گروپ‘ کے اجلاس سے قبل کیا گیا۔ اس اجلاس میں برطانیہ، جرمنی، فرانس، بیلجیم اور نیدرلینڈز کے وزراء شرکت کریں گے۔ اس کے علاوہ یورپی کمیشن اور یوروپول جیسی تنظیموں کے نمائندے بھی بحث میں حصہ لیں گے۔ اس اجلاس میں 2025 کے ایکشن پلان کو حتمی شکل دی جائے گی۔

جرمنی کی وفاقی وزیر داخلہ نینسی فیزر اور ان کی برطانوی ہم منصب ایویٹ کوپر نے پیر کے روز ایک مشترکہ معاہدے پر دستخط کیے، جس کا مقصد رودبار انگلستان کے راستے ربڑ کی چھوٹی کشتیوں کے ذریعے تارکین وطن کی برطانیہ اسمگلنگ کا مقابلہ کرنا ہے۔

اس سال کے شروع میں بی بی سی کی طویل خفیہ تحقیقات نے جرمنی کے مغربی شہر ایسن اور انگلش چینل کے راستے انسانوں کی اسمگلنگ سے اس کے مبینہ روابط کا انکشاف کیا تھا۔

جرمن وزیر داخلہ نینسی فیزر نے کہا کہ انسانوں کی اسمگلنگ کے بہت سے جرائم کی منصوبہ بندی جرمنی ہی میں کی جاتی ہے
جرمن وزیر داخلہ نینسی فیزر نے کہا کہ انسانوں کی اسمگلنگ کے بہت سے جرائم کی منصوبہ بندی جرمنی ہی میں کی جاتی ہےتصویر: Maja Hitij/Getty Images

جرمن اور برطانوی وزراء نے کیا کہا؟

برطانوی ہوم آفس یا وزارت داخلہ نے ایک بیان میں کہا کہ برلن حکومت نے مشترکہ معاہدے کے تحت ''تارکین وطن کی اسمگلنگ روکنے میں سہولت فراہم کرنے کے لیے اپنے قانون کو مجرمانہ نوعیت کا جرم قرار دے کر واضح کرنے کا عہد کیا ہے۔‘‘

تارکین وطن کی آمد: مزید تین ممالک کے ساتھ جرمن سرحدوں کی نگرانی شروع

ایویٹ کوپر نے کہا، ''اس سے جرمن پراسیکیوٹرز کو اسمگلنگ کے نیٹ ورکس کو توڑنے اور چھوٹی کشتیوں کی سپلائی روکنے میں مدد ملے گی۔ اس کے علاوہ دونوں ممالک اسمگلروں کی نئی چالوں کو ناکام بنانے کے لیے بھی مل کر کام کریں گے۔‘‘

کوپر نے مزید کہا، ''بہت عرصے سے منظم جرائم پیشہ گروہ کمزور لوگوں کا استحصال کر رہے ہیں، برطانیہ اور پورے یورپ میں سرحدی سلامتی کو نقصان پہنچا رہے ہیں اور ہزاروں جانوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔‘‘

جرمن وزیر داخلہ نینسی فیزر نے کہا کہ اسمگلنگ کے بہت سے جرائم کی منصوبہ بندی جرمنی ہی میں کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا، ''یہ منظم جرائم پیشہ گروہ لوگوں کو ڈراتے ہیں اور انہیں کشتیوں میں انگلش چینل کے پار بھیج دیتے ہیں۔ اس سے انسانی زندگیاں خطرے میں پڑ جاتی ہیں۔ اب ان اسمگلروں کو ایک سخت چیلنج کا سامنا کرنا ہو گا۔‘‘

جرمنی میں مہاجر خواتین کو جسم فروشی پر مجبور کرنے والا مافیا

فیزر نے کہا، ''اب ہم بین الاقوامی اسمگلروں کی وحشیانہ سرگرمیوں سے لڑنے کے لیے اپنی مشترکہ کارروائی کو تیز کر رہے ہیں۔‘‘

انگلش چینل کے راستے انسانوں کی اسمگلنگ کی وجہ سےاس سال یکم دسمبر تک 70 سے زائد افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ سن 2024 میں تقریباً 34,000 تارکین وطن پرخطر عارضی کشتیوں میں برطانیہ پہنچے۔ حکومت نے اسے بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے اسے دہشت گردی جیسے سنگین مسئلے کے مترادف قرار دیا ہے۔

حالیہ برسوں میں یورپ نے انسانوں کی اسمگلنگ کو روکنے کے لیے بہت سے اقدامات کیے ہیں۔ 2022 میں یورپی پولیس نے ویتنام کے ایسے اسمگلروں کے ایک بڑے گینگ کا پتہ چلا کر اسے ناکام بنا دیا تھا۔

نئے قوانین کے تحت برطانیہ میں تارکین وطن کی اسمگلنگ کو واضح طور پر جرم قرار دیا جائے گا
نئے قوانین کے تحت برطانیہ میں تارکین وطن کی اسمگلنگ کو واضح طور پر جرم قرار دیا جائے گاتصویر: Joan Mateu Parra/AP/dpa

یورپ کے ساتھ جامع تعاون

’بلیک گروپ‘ کے آئندہ اجلاس میں اسمگلنگ کے خلاف جامع اقدامات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ تمام ممالک اسمگلنگ کے راستوں کو روکنے اور منظم جرائم پیشہ افراد کے نیٹ ورکس کو ختم کرنے پر متفق ہیں۔ فرنٹیکس اور یوروپول جیسی یورپی ایجنسیاں بھی اجلاس میں شرکت کریں گی۔ بات چیت کا مرکزی موضوع انٹیلیجنس کا تبادلہ اور غیر قانونی مالیاتی لین دین کو روکنا ہو گا۔

جرمنی: انسانوں کے اسمگلروں کے خلاف آپریشن، ایک سو سے زائد شامی باشندے بازیاب

برطانیہ کی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ 'بلیک گروپ‘ اسمگلروں کے کاروباری ماڈل کو ختم کرنے اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے پر توجہ دے گا۔ اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر اسمگلنگ سے متعلق مواد کو ہٹانے اور اسمگلنگ کے راستوں پر قابو پانے کے لیے اقدامات بھی کیے جائیں گے۔

انسانی حقوق کے کارکنوں کے مطابق یہ معاہدہ غیر قانونی نقل مکانی اور انسانوں کی اسمگلنگ کے نیٹ ورکس سے نمٹنے کے لیے ایک بڑا قدم ہے۔ اگرچہ ان مسائل کے حل پیچیدہ ہیں، لیکن برطانیہ اور جرمنی کی شراکت داری ظاہر کرتی ہے کہ دونوں ممالک ان جرائم کو جڑوں سے ختم کرنے اور انسانی جانیں بچانے کے لیے پرعزم ہیں۔

’پاکستانيوں کے ليے يورپ ہجرت کے قانونی مواقع موجود ہيں‘

ج ا ⁄ م م (روئٹرز، اے ایف پی، ڈی پی اے)