فلپس اور ان کے ساتھی کی تلاش کے دوران انسانی باقیات ملیں
16 جون 2022برازیل کے وزیر انصاف نے 15 مئی بدھ کے روز بتایا کہ ایمیزون کے جنگلات میں برطانوی صحافی ڈوم فلپس اور مقامی گائیڈ برونو پریرا کی تلاش کے دوران بعض انسانی باقیات دریافت ہوئی ہیں۔ حکام کے مطابق ان باقیات کی شناخت کے لیے ان کا فورینزک تجزیہ کیا جا رہا ہے۔
41 سالہ پریرا اور 57 سالہ برطانوی صحافی فلپس کو آخری بار پانچ جون کو ایمیزون کی جاوری ویلی کے داخلی دروازے کے قریب دیکھا گیا تھا۔ یہ علاقہ پیرو اور کولمبیا کی سرحدوں سے متصل ہے۔
وزیر انصاف اینڈرسن ٹوریس نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا، ''مجھے ابھی وفاقی پولیس کی طرف سے اطلاع ملی ہے کہ اسی مقام سے انسانی باقیات ملی ہیں جہاں کھدائی کی جا رہی تھی۔ ان کا فرانزک تجزیہ کیا جائے گا۔ اس کے بعد اس تفتیش کے ذمہ دار افسر ایک پریس کانفرنس بھی کریں گے۔''
اس سے قبل پیر کے روز برازیل کے صدر جیر بولسونارو نے کہا تھا کہ تلاشی کی کارروائیوں کے دوران پانی میں انتڑیاں ملی ہیں۔ تاہم اس وقت پولیس کی جانب سے اس کی تصدیق نہیں کی گئی تھی۔ اس سے ایک دن پہلے پولیس نے کہا تھا کہ انہیں فلپس اور پریرا کی بعض ذاتی اشیاء ہاتھ لگی ہیں۔
مشتبہ افراد گرفتار
برازیل کی وفاقی پولیس نے منگل کے روز بتایا تھا کہ اس نے اس گمشدگی کے معاملے میں ایک اور مشتبہ شخص کو ایمیزون کے دور دراز علاقے سے گرفتار کیا ہے۔ دوسرے شخص کا نام اوسینی دا کوسٹا ڈی اولیویرا بتایا گیا ہے، جو ایک مقامی ماہی گیر ہیں اور کیس کے مرکزی ملزم امریلڈو دا کوسٹا ڈی اولیویرا کے بھائی ہیں۔ دونوں ملزمان کی عمریں چالیس برس سے زیادہ بتائی گئی ہیں۔
وفاقی پولیس نے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ دو میں سے ایک ملزم نے اس بات کا اعتراف کر لیا ہے کہ اسی نے دونوں افراد کی لاشوں کو جنگل میں دفن کیا تھا۔
ایمیزونا ریاست میں وفاقی پولیس کے سربراہ ایڈورڈو الیگزینڈر فونٹیس نے کہا کہ پوچھ گچھ کے دوران مشتبہ شخص امریلڈو دا کوسٹا ڈی اولیویرا نے، ''نہ صرف تفصیل سے اس جرم کا ذکر کیا جس کا ارتکاب کیا گیا، بلکہ اس جگہ کی بھی نشاندہی کی جہاں اس نے دونوں کی لاشیں دفن کی تھیں۔'' تاہم انہوں نے کہا کہ اس، ''مقام تک پہنچنا بہت مشکل کام ہے۔''
برازیل کے صدر کے تبصروں پر نکتہ چینی
اس گمشدگی اور قتل کے حوالے سے برازیل کے صدر جیئر بولسنارو کے اس بیان پر شدید نکتہ چینی بھی ہو رہی ہے، جس میں انہوں نے بدھ کے روز کہا تھا کہ اس خطے کے بارے میں رپورٹنگ کرنے کے لیے برطانوی صحافی ڈوم فلپس کو ''ناپسند'' کیا جاتا تھا، اس لیے انہیں زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت تھی۔
برازیل کے صدر نے ایک مقامی صحافی کے ساتھ اپنے انٹرویو میں کہا، ''اس انگریز کو خطے میں ناپسند کیا گیا، کیونکہ انہوں نے سونے کی غیر قانونی کان کنی (اور) ماحولیاتی مسائل کے حوالے سے بہت سے مضامین لکھے۔''
ان کا مزید کہنا تھا، ''بہت سے لوگوں کو ان کی یہ بات پسند نہیں تھی۔ انہیں اپنی احتیاطی تدابیر کو دگنا کرنا چاہیے تھا۔ لیکن اس کے بجائے انہوں نے لا پرواہی سے گھومنے پھرنے کا فیصلہ کیا۔''
حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والے ایک رہنما اورلینڈو سلوا نے اس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ''متاثرین قصوروار نہیں ہیں۔ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملک کی حفاظت کرے اور اس خطے کو کنٹرول کرنے والے مجرموں کی حوصلہ افزائی نہ کرے۔''
گمشدگی کا معاملہ
برطانوی صحافی ڈوم فلپس اور مقامی ماہر پریرا پانچ جون سے لا پتہ ہیں۔ انہوں نے ایک کشتی میں سوار ہو کر دریائے اٹاکائی کے راستے سے، اٹالیا ڈو نورٹے قصبے کی طرف سفر شروع کیا تھا، تاہم اس قصبے تک کبھی نہیں پہنچ سکے۔ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ راستے میں ان کے ساتھ کیا مشکلات پیش آئیں اور اصل میں ان کے ساتھ ہوا کیا تھا۔
وادی جاوری کا خطہ پیرو کی سرحد کے قریب ہے اور اس علاقے میں دنیا کے وہ بیشتر مقامی قبائل آباد ہیں جن کا باقی دنیا سے کوئی رابطہ نہیں رہتا ہے۔ یہ علاقہ ماہی گیروں اور بعض دوسروں کے درمیان پر تشدد تنازعات کا بھی شکار رہا ہے۔
گمشدگی کی خبر کے بعد ہی ریسکیو ٹیموں نے تلاش شروع کی اور اس دوران دریا کے کنارے والے علاقے میں خاص طور پر توجہ مرکوز کی گئی۔ اس مہم کے دوران سب سے پہلے ڈوم فلپس کا بیگ ایک درخت سے بندھا ہوا پا یا گیا تھا۔
ص ز/ ج ا (اے پی، روئٹرز)