براعظم افریقہ میں سرجری سے ہلاکتیں اوسط سے دوگنا
4 جنوری 2018جنوبی افریقی شہر کیپ ٹاؤن کے پروفیسر بروس بکارڈ کی قیادت میں مکمل کی گئی ریسرچ رپورٹ معتبر طبی جریدے لانسیٹ میں شائع ہوئی ہے۔ اس رپورٹ میں پروفیسر بیکارڈ نے سرجری کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں کو آپریشن کے بعد ہونے والی احتیاطی تدابیر یا پوسٹ آپریٹیو کیئر کے نامناسب ہونے کے ساتھ نتھی کیا ہے۔
انٹرسیکس بچوں کے جنسی اعضاء کی سرجری پر پابندی کا مطالبہ
دماغ کے آپریشن کے دوران گٹار بجانے والا بھارتی رو بہ صحت
انیس سال بعد مریض کے جسم سے قینچی برآمد
جنوبی کوریا: پلاسٹک سرجری پر ٹیکس بڑھا دیا گیا
اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ براعظم افریقہ میں جراحت سے جڑی ہلاکتوں کی اوسط شرح دنیا کے دیگر تمام خطوں کے مقابلے میں دوگنا ہو چکی ہے، رپورٹ کے مطابق اس براعظم میں ہر پانچ میں سے ایک مریض کو آپریشن کے بعد شدید قسم کی طبی پیچیدگیوں کا سامنا رہا یا رہتا ہے۔
پروفیسر بروس بیکارڈ کی ٹیم میں شامل تیس محققین نے براعظم افریقہ کے 25 ملکوں کے 247 ہسپتالوں کا دورہ کر کے وہاں کی جانے والی سرجری اور اُس کی کامیابی کی شرح کو جمع کیا۔ براعظم افریقہ میں ہسپتالوں میں کی جانے والی سرجری کے بارے میں اسے انتہائی مفصل رپورٹ کے نتائج کو انتہائی پریشان کن قرار دیا گیا ہے۔
اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس کی بنیادی وجہ صحت کے شعبے میں مسائل کی شناخت اور تدارک کا ناکافی عمل ہے۔ پروفیسربیکارڈ کے مطابق آپریشن کے بعد کئی انسانوں کی زندگیاں محفوظ کی جا سکتی تھیں اور یہ صرف مناسب نگرانی کی طلب گار تھیں۔ کئی ہسپتالوں میں سرجری سے ہونے والی ہلاکتوں کی شرح پچانوے فیصد تک ہے۔
رپورٹ کے مطابق حالاںکہ افریقہ میں آپریشن کروانے والے مریضوں کی اوسط عمر اڑتیس برس کے لگ بھگ ہے اور انہیں معمولی نوعیت کی سرجری سے گزرنے کے بعد باآسانی صحت یاب بھی ہو جانا چاہیے، لیکن ایسا نہیں ہوتا اور انجام کار یہ ہے کہ مریض طبی پیچیدگیوں کا شکار نظر آتے ہیں۔ ایسے دس مریضوں میں سے ایک مریض اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔