بنگلہ دیش نے بھارت سے شیخ حسینہ کی حوالگی کا مطالبہ کر دیا
24 دسمبر 2024بنگلہ دیش کی وزارت خارجہ نے پیر کی شام کو بتایا کہ بھارت سے باضابطہ طور پر درخواست کر دی گئی ہے کہ وہ سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کو ملک واپس بھیج دے۔ واضح رہے کہ گزشتہ اگست میں شیخ حسینہ ملک سے فرار ہو کر بھارت پہنچی تھیں، جنہیں اپنے ملک میں انسانیت کے خلاف جرائم کے متعدد الزامات کا سامنا ہے۔
جنوبی ایشیائی ممالک کے ان دو پڑوسیوں کے درمیان تعلقات اس وقت سے ہی کشیدہ ہیں، جب ڈھاکہ میں طلباء کے زیر قیادت حسینہ کی حکومت کے خلاف پرتشدد مظاہروں کے دوران، سابق وزیر اعظم پناہ کی تلاش میں بھارت پہنچی تھیں۔
بنگلہ دیش میں الیکشن اگلے سال کے آخر تک ہو سکتے ہیں، یونس
اس بارے میں فریقین نے کیا کہا؟
بنگلہ دیش کی عبوری حکومت میں وزارت خارجہ کی ذمہ داریاں سنبھالے والے رہنما توحید حسین نے پیر کی شام کو بتایا کہ بھارتی حکومت کو "ایک زبانی نوٹ" بھیجا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ "بنگلہ دیش کی حکومت انہیں (حسینہ کو) عدالتی کارروائی کے لیے یہاں واپس لانا چاہتی ہے۔"
توحید حسین نے عدالتی کارروائی اور ان کے خلاف مقدمات کی وضاحت نہیں کی، تاہم گزشتہ ماہ ڈھاکہ کی عدالت میں شیخ حسینہ کے خلاف "قتل عام، قتل اور انسانیت کے خلاف جرائم" جیسے متعدد الزامات کے تحت کیس درج کیے گئے تھے اور عدالت نے انہیں پیش کے لیے طلب بھی کیا تھا۔
کشیدہ تعلقات کے درمیان بھارت، بنگلہ دیش خارجہ سکریٹریوں کی ملاقات
نئی دہلی میں وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اسے ڈھاکہ کی جانب سے حسینہ کی حوالگی کی درخواست موصول ہوئی ہے، تاہم اس نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا۔
ترجمان نے کہا، "ہم تصدیق کرتے ہیں کہ ہمیں آج بنگلہ دیش ہائی کمیشن سے حوالگی کی درخواست کے سلسلے میں ایک زبانی نوٹ موصول ہوا ہے۔ فی الوقت ہمارے پاس اس معاملے میں تبصرہ کرنے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے۔"
حوالگی کی درخواست کیوں کی گئی ہے؟
بنگلہ دیش کی عبوری انتظامیہ کے سربراہ نوبل انعام یافتہ محمد یونس نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ وہ بھارت سے مطالبہ کریں گے کہ بڑے پیمانے پر حراست اور سیاسی مخالفین کے ماورائے عدالت قتل سمیت مبینہ دیگر بڑے جرائم کے لیے شیخ حسینہ کو مقدمے کا سامنا کرنے کے لیے بنگلہ دیش کے حوالے کیا جائے۔
واضح رہے کہ ڈھاکہ میں قائم گھریلو جنگی جرائم کی عدالت اس سلسلے میں پہلے ہی حسینہ اور ان کے قریبی ساتھیوں کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کر چکی ہے۔ بنگلہ دیش کی حکومت نے بین الاقوامی پولیس تنظیم انٹرپول سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ حسینہ کو گرفتار کرنے میں مدد کرے۔
بنگلہ دیش کے ساتھ کشیدگی: بھارتی خارجہ سیکرٹری ڈھاکہ جائیں گے
واضح رہے کہ نئی دہلی میں رہتے ہوئے شیخ حسینہ متعدد بار محمد یونس کی انتظامیہ پر تنقید کر چکی ہیں اور ان پر اقلیتوں بالخصوص ہندوؤں کے تحفظ میں ناکام ہونے کا الزام لگاتی ہیں۔
بھارت بھی وقتاً فوقتا اس حوالے سے بنگلہ دیش پر تنقید کرتا رہا ہے، جس کے جواب میں بنگلہ دیش نے کہا کہ ہندوؤں پر حملے کے حوالے سے واقعات میں مبالغہ آرائی سے کام لیا جا رہا ہے اور بھارت تو خود اپنی اقلیتوں کے ساتھ ہونے والے مظالم کے لیے بدنام ہے۔
واضح رہے کہ حال ہی میں بنگلہ دیش میں ایک ہندو مذہبی رہنما کی گرفتاری کے بعد کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔
بنگلہ دیش: بھارت فرار ہونے کے بعد شیخ حسینہ کا پہلا عوامی خطاب
بھارت نے ہنگامی طبی ویزوں کے علاوہ بنگلہ دیشی شہریوں کو ویزا جاری کرنا بھی بند کر دیا ہے اور انفراسٹرکچر پراجیکٹس پر کام کرنے والے بہت سے بھارتی شہری سکیورٹی خطرات کی وجہ سے بنگلہ دیش چھوڑ کر واپس آگئے ہیں۔
بھارتی خارجہ سیکرٹری کے بنگلہ دیش کے دورے کے دو ہفتے بعد حوالگی کی یہ باضابطہ درخواست سامنے آئی ہے، جبکہ ملاقات کے بعد دونوں ممالک نے کہا تھا کہ وہ سفارتی تنازعات کو ختم کرنے اور مزید تعمیری تعلقات کو آگے بڑھانے کے خواہاں ہیں۔
حسینہ واجد کے 15 سالہ دور اقتدار کے خاتمے کے بعد یہ کسی بھارتی عہدیدار کا پہلا اعلیٰ سطحی دورہ تھا۔
بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان بڑھتی کشیدگی
واضح رہے کہ بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم حسینہ ہیلی کاپٹر کے ذریعے بنگلہ دیش سے اس وقت فرار ہو ئی تھیں، جب پانچ اگست کے روز پرتشدد مظاہرین کے ہجوم نے ان کی سرکاری رہائش کا محاصرہ کر لیا تھا۔
تبھی سے ان کے درجنوں اتحادیوں کو پولیس کے کریک ڈاؤن میں ملوث ہونے کے الزام میں حراست میں لے لیا گیا ہے، جس میں 700 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
ص ز/ ج ا (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)