1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی سے شامی باشندوں کی وطن واپسی

24 دسمبر 2024

باغی فورسز کے ہاتھوں شامی صدر بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد ترکی سے اب تک 25 ہزار سے زائد شامی باشندے اپنے وطن لوٹ چکے ہیں۔ یہ بات ترکی کے وزیر داخلہ کی طرف سے بتائی گئی۔

https://p.dw.com/p/4oXtJ
ترکی سے شام واپس جانے کا منتظر ایک خاندان
’'گزشتہ 15 دنوں کے دوران شام واپس لوٹنے والے افراد کی تعداد 25 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔‘‘تصویر: Khalil Hamra/AP Photo/picture alliance

سال 2011ء میں جب شام میں خانہ جنگی کا آغاز ہوا تھا، تو کئی ملین شامی باشندے اپنی زندگیاں بچانے محفوظ کے لیے وہاں سے ہجرت کر گئے تھے۔ ان میں سے قریب 30 لاکھ شامی باشندے ہمسایہ ملک ترکی میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ تاہم ان کی وہاں موجودگی ترک صدر رجب طیب ایردوآن کی حکومت کے لیے ایک مسئلہ بنی ہوئی ہے۔

ترکی سے شام واپس جانے والا ایک شامی خاندان
ترک وزیر داخلہ کے مطابق ترکی سے شام واپس لوٹنے والے شامی باشندے اپنا ساز و سامان اور اپنی کاریں بھی ساتھ لے جا سکیں گے۔تصویر: Khalil Hamra/AP Photo/picture alliance

شام میں غیرملکی سفارتی سرگرمیوں میں تیزی

کیا بشار الاسد کا زوال ایردوآن کے لیے سُنہری موقع ثابت ہو رہا ہے؟

ترک وزیر داخلہ علی یرلیکایا نے ترکی کی سرکاری خبر رساں ایجنسی انادولو کو بتایا، ''گزشتہ 15 دنوں کے دوران شام واپس لوٹنے والے افراد کی تعداد 25 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ انقرہ حکومت شام کے نئے رہنماؤں سے قریبی رابطے میں ہے اور اس بات پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے کہ شامی مہاجرین کی رضاکارانہ طور پر واپسی کو یقینی بنایا جائے۔ ساتھ ہی انہوں نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ دمشق میں نئے رہنما بہت سے مہاجرین کی گھروں کو واپسی کی اجازت دیں گے۔

ترک وزیر داخلہ علی یرلیکایا
ترک وزیر داخلہ علی یرلیکایا نے ترکی کی سرکاری خبر رساں ایجنسی انادولو کو بتایا، ''گزشتہ 15 دنوں کے دوران شام واپس لوٹنے والے افراد کی تعداد 25 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔‘‘تصویر: ANKA

علی یرلیکایا کا یہ بھی کہنا تھا کہ شامی دارالحکومت دمشق اور حلب میں موجود ترک سفارت خانے اور قونصل خانے میں 'مائیگریشن آفس‘ قائم کیے جائیں گے تاکہ شام واپس لوٹنے والے شامی شہریوں کا ریکارڈ رکھا جا سکے۔

شام میں سابق صدر بشار الاسد کی حکومت کے ہیئت تحریر الشام (ایچ ٹی ایس) نامی باغی گروپ کی قیادت میں اپوزیشن اتحاد کے ہاتھوں خاتمے کے قریب ایک ہفتے بعد ہی ترکی نے 12 برس کے وقفے کے بعد دمشق میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھول دیا تھا۔ شامی خانہ جنگی کے آغاز کے عرصے میں ہی شام میں ترک سفارت خانہ بند کر دیا گیا تھا۔

ترکی سے شام واپس جانے کی منتظر شامی خواتین۔
ترکی میں سے قریب 30 لاکھ شامی باشندے ہمسایہ ملک ترکی میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔تصویر: Khalil Hamra/AP Photo/picture alliance

ترک وزیر داخلہ علی یرلیکایا نے انادولو سے گفتگو کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ترکی میں پناہ لیے ہوئے ہر خاندان کو اس بات کا حق بھی دیا جائے گا کہ وہ یکم جنوری 2025 سے جولائی 2025 تک تین مرتبہ ترکی میں داخل ہو سکے گا اور واپس جا سکے گا، اور یہ قواعد صدر ایردوآن کی خصوصی ہدایات پر تیار کیے جا رہے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ترکی سے شام واپس لوٹنے والے شامی باشندے اپنا ساز و سامان اور اپنی کاریں بھی ساتھ لے جا سکیں گے۔

بشار الاسد کے بعد شام کا مستقبل کیسا ہو گا؟

ا ب ا/م م (اے ایف پی، انادولو)