ترکی مہاجرین معاہدے کی پاسداری کر رہا ہے، یونان
26 اپریل 2017یونان میں مہاجرین کے بحران پر کام کرنے والی مینیجمنٹ باڈی کے مطابق رواں ماہ کے آغاز سے اب تک ترکی سے براستہ بحیرہ ایجین اوسطاﹰ 36 تارکین وطن یونانی جزائر تک پنہچے ہیں۔
کرائسس مینیجمنٹ ٹیم کا یہ بھی کہنا ہے کہ سال کے آغاز سے اب تک سمندر کے ذریعے یونان آنے کی کوشش میں 53 مہاجرین ڈوب کر ہلاک ہوئے۔
اس سلسلے میں تازہ ترین واقعہ پیر کے روز پیش آیا جب لیسبوس جزیرے سے دور یونانی پانیوں میں 16 افراد کشتی ڈوبنے سے ہلاک ہو گئے تھے جبکہ آٹھ افراد اب تک لاپتہ ہیں۔
تاہم مہاجرین کے بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت کے اعداد و شمار کی رو سے گزشتہ برس یکم جنوری سے 26 اپریل کے دوران بحیرہ ایجین میں ڈوب کر ہلاک ہونے والے 376 تارکین وطن کے مقابلے میں رواں برس اسی عرصے میں ہلاکتوں کی تعداد میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔
اپریل سن 2016 سے یورپ پہنچنے والے تارکین وطن کی تعداد تیزی سے کم ہوئی ہے۔ اس کی بڑی وجوہات میں بلقان روٹ پر واقع ٹرانزٹ یورپی ممالک کا اپنی سرحدیں بند کرنا اور ترکی کا تارکین وطن کے حوالے سے یورپی یونین کے ساتھ ہونے والا معاہدہ شامل ہیں۔
مہاجرین سے متعلق جرمنی اور یورپی یونین کے مابین طے پانے والے معاہدے کے مطابق ترک ساحلوں سے غیر قانونی طور پر یونانی جزیرے کا رخ کرنے والے تمام مہاجرین کو واپس ترکی بھیجا جا رہا ہے۔ اب تک قریب بارہ سو ایسے تارکین وطن کو واپس ترکی بھیجا جا چکا ہے، جن میں سے اکثریت پاکستانی شہریوں کی تھی۔
اس معاہدے کے مطابق واپس ترکی بھیجے جانے والے ہر بین الاقوامی قوانین کے مطابق تسلیم شدہ مہاجر کے بدلے ترک کیمپوں میں رہنے والے ایک مہاجر کو یورپی یونین میں قانونی طریقے سے پناہ دی جائے گی۔ علاوہ ازیں یورپی یونین ترکی میں مہاجرین کو سہولیات مہیا کرنے کے لیے انقرہ حکومت کو مالی معاونت بھی فراہم کر رہی ہے۔