جرمن صدر نے بنڈس ٹاگ تحلیل کر دی، نئے الیکشن کی راہ ہموار
27 دسمبر 2024وفاقی دارالحکومت برلن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق گزشتہ عام الیکشن کے بعد چانسلر اولاف شولس کی قیادت میں اقتدار میں آنے والے تین جماعتی حکومتی اتحاد کی ناکامی کے بعد شولس ایک اقلیتی حکومت کی قیادت کر رہے تھے اور صدر شٹائن مائر کے آج جاری کردہ حکم پر بنڈس ٹاگ کے تحلیل کیے جانے کے بعد اگلے سال فروری میں نئے الیکشن لازمی ہو گئے ہیں۔
جرمن چانسلر کا ماگڈے برگ کرسمس مارکیٹ کا دورہ، ’خوفناک تباہی‘ کی مذمت
سوشل ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے وفاقی چانسلر شولس، جو اب عبوری سربراہ حکومت ہیں، نے رواں ماہ کی 16 تاریخ کو اپنے لیے بنڈس ٹاگ سے اعتماد کا ووٹ مانگا تھا اور وہ حسب امکان یہ ووٹ حاصل کرنے میں ناکام رہے تھے۔
حکمران اتحاد میں داخلی اختلافات
اولاف شولس کی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی)، ماحول پسندوں کی گرین پارٹی اور ترقی پسندوں کی فری ڈیموکریٹک پارٹی (ایف ڈی پی) پر مشتمل حکومتی اتحاد اس وقت ٹوٹ گیا تھا، جب چھ نومبر کو چانسلر شولس نے اپنے وزیر خزانہ اور ایف ڈی پی کے سربراہ کرسٹیان لِنڈنر کو برطرف کر دیا تھا۔
شولس نے لِنڈنر کو ملکی معیشت کی بحالی کے لیے اقدامات کے حوالے سے پالیسی اختلافات کے باعث برطرف کیا تھا اور اس کے بعد لِنڈنر کی جماعت نے حکمران اتحاد سے اپنی علیحدگی کا اعلان کر دیا تھا۔ تب سے آج تک شولس حکومت صرف ایس پی ڈی اور گرین پارٹی پر مشتمل تھی اور آج تحلیل کر دی گئی پارلیمان میں اپنے حامی ارکان کی تعداد کے حوالے سے ایک اقلیتی حکومت تھی۔
کئی سیاسی جماعتوں کا باہمی اتفاق رائے
برلن میں تین جماعتی حکمران اتحاد ٹوٹنے کے بعد ملک کی متعدد بڑی سیاسی جماعتوں کے مابین جو اصولی اتفاق رائے ہوا تھا، اس میں یہ طے کیا گیا تھا کہ ملک میں اگلے عام انتخابات 23 فروری 2025ء کو کرائے جائیں گے اور ایسا معمول کی طے شدہ پارلیمانی مدت سے تقریباﹰ سات ماہ قبل کیا جائے گا۔
یورپی اتحاد کی مثالی علامت: ماکروں کی نمائندگی شولس کریں گے
یہ اسی اتفاق رائے میں طے ہوا تھا کہ چانسلر شولس بنڈس ٹاگ سے اعتماد کا ووٹ مانگیں گے، جس میں ناکامی یقینی ہی تھی، اور اس کے بعد صدر شٹائن مائر پارلیمان تحلیل کر دیں گے اور یوں اگلے سال فروری کے چوتھے ہفتے کے آغاز پر جرمن عوام سے ایک بار پھر اپنے پارلیمانی نمائندے منتخب کرنے کے لیے کہا جائے گا۔
اس تناظر میں ملک میں پائی جانے والی سیاسی بے یقینی کے باوجود نئے عام الیکشن کی طرف بڑھتے ہوئے اب تک کے جملہ مراحل جیسے سوچا گیا تھا، ویسے ہی مکمل ہو گئے ہیں اور نئے وفاقی الیکشن کی راہ میں اب مزید کوئی آئینی رکاوٹ باقی نہیں بچی۔
بنڈس ٹاگ خود کو تحلیل نہیں کر سکتی
موجودہ جرمنی دوسری عالمی جنگ کے بعد ایک وفاقی جمہوری ریاست بنا تھا اور اس کے آئین میں یہ امکان موجود ہی نہیں کہ وفاقی پارلیمان خود کو تحلیل کر سکے۔ اس لیے یہ فیصلہ کرنا وفاقی صدر کا کام ہوتا ہے کہ آیا بنڈس ٹاگ کو تحلیل کر کے ملک میں نئے عام الیکشن کے انعقاد کو ممکن بنا دیا جائے۔ اب ہی کام وفاقی صدر شٹائن مائر نے کر بھی دیا ہے۔
اقتصادیات، جرمن انتخابات میں سب سے بڑا مدعا
چانسلر شولس کو پارلیمانی ارکان کی اکثریت کا اعتماد حاصل نہ ہونے کے بعد صدر شٹائن مائر کے پاس آئینی طور پر 21 دن کا وقت تھا کہ وہ بنڈس ٹاگ کے تحلیل کیے جانے کا حکم دے دیں۔
اب جب کہ پارلیمانی ایوان زیریں تحلیل ہو گیا ہے، وفاقی آئین کی رو سے لازمی ہے کہ اگلے 60 دنوں کے اندر اندر ملک میں نئے الیکشن کرائے جائیں۔ یہ الیکشن اسی مدت کے اندر اندر 23 فروری کو ہوں گے۔
جرمنی میں شولس حکومت کے لیے پارلیمانی اعتماد کے ووٹ کی ناکامی کے ساتھ ہی ایک طرح سے انتخابی مہم شروع ہو گئی تھی، جو اب مسلسل زیادہ بھرپور ہوتی جائے گی۔
آئندہ انتخابات میں بھی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی اولاف شولس ہی کی قیادت میں حصہ لے گی اور شولس ایک بار پھر چانسلر کے عہدے کے لیے امیدوار بھی ہوں گے۔
پارلیمان قبل از وقت تحلیل کیے جانے کا آج تک کا صرف چوتھا واقعہ
وفاقی جمہوریہ جرمنی کی تاریخ میں آج تک ایسا صرف چار مرتبہ ہوا ہے کہ ملکی صدر نے بنڈس ٹاگ تحلیل کر دی ہو۔
ایسا پہلی مرتبہ 1972ء میں اس وقت ہوا تھا جب سو شل ڈیموکریٹ سیاست دان ولی برانٹ چانسلر تھے۔ دوسری مرتبہ ایسا 1982ء میں ہوا تھا جب کرسچن ڈیموکریٹک یونین نامی قدامت پسند جماعت کے ہیلموٹ کوہل حکومتی سربراہ تھے۔
تیسری اور پچھلی مرتبہ ایسا 2005ء میں ہوا تھا جب ایس پی ڈی کے گیرہارڈ شروئڈر چانسلر کے عہدے پر فائز تھے۔ ایسا چوتھا اور تازہ ترین واقعہ آج کا صدارتی فیصلہ تھا، جس میں بنڈس ٹاگ تحلیل کر دی گئی اور چانسلر سوشل ڈیموکریٹک پارٹی ہی کے ایک سیاست دان اولاف شولس تھے۔
م م / ش ر (روئٹرز، ڈی پی اے، اے ایف پی)