1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روسی کرنسی کی قدر میں کمی، ایک ڈالر کے قریب اٹھاون روبل

22 جولائی 2022

روسی مالیاتی منڈیوں میں جمعہ بائیس جولائی کے روز شرح سود میں تبدیلی کے پیش نظر ملکی کرنسی روبل کی قدر میں اچانک کمی دیکھنے میں آئی۔ جمعے کی سہ پہر تک روبل اپنی قدر میں دو فیصد تک کی کمی کے بعد دوبارہ کچھ سنبھل چکا تھا۔

https://p.dw.com/p/4EWWL
تصویر: Petr Svancara/CTK/dpa/picture alliance

روس میں مرکزی بینک کی طرف سے طے کردہ شرح سود اب تک 9.5 فیصد تھی اور اندازہ تھا کہ یہ بینک اس شرح میں اس سال کے دوران چوتھی مرتبہ بھی کمی کر دے گا۔ ماسکو میں اس مالیاتی فیصلے سے قبل ہی روبل کی قدر و قیمت گرنا شروع ہو گئی تھی۔

سات سال بعد روسی کرنسی کی قدر میں غیر معمولی اضافہ

پھر جب روسی مرکزی بینک نے شرح سود 9.5 فیصد سے کم کر کے آٹھ فیصد کرنے کا اعلان کیا تو یکدم 150 بنیادی پوائنٹس کی کمی کے فیصلے کے توقعات سے کہیں زیادہ ہونے کے باعث روبل کی قیمت مزید گرنے لگی۔

اس اعلان کے کچھ دیر بعد تک روبل امریکی ڈالر اور یورو کے مقابلے میں اپنی تقریباﹰ دو فیصد قدر سے محروم ہو چکا تھا۔ اس دوران ایک امریکی ڈالر 57.74 روبل کے برابر تک اور یورو 57.79 روبل کے برابر تک آ چکا تھا۔ دن کے باقی ماندہ حصے میں روبل دوبارہ اپنی قدر میں ایک فیصد تک اضافے کو یقینی بنانے میں کامیاب رہا۔

Russland l Russische Währung - Rubel l Bezahlen, Einkauf
تصویر: Alexey Malgavko/REUTERS

روبل اس سال اب تک بہترین کارکردگی دکھانے والی کرنسی

روسی روبل اس سال کے دوران اب تک دنیا کی سب سے بہترین کارکردگی دکھانے والی کرنسی ثابت ہوا ہے، جس کی بہت بڑی وجہ روسی یوکرینی جنگ بھی ہے۔ فروری کی 24 تاریخ کو جب روس نے یوکرین پر حملہ کیا تھا، تو ایک امریکی ڈالر کے تقریباﹰ 80 روبل ملتے تھے اور ایک یورو کے تقریباﹰ 85 روبل۔

روسی یوکرینی جنگ کی وجہ سے مغربی دنیا نے روس کے خلاف پابندیاں عائد کیں، تو ساتھ ہی امریکی ڈالر اور یورو کی قیمت میں کمی آنا شروع ہو گئی اور روبل کی قدر بڑھنا شروع ہو گئی تھی۔

روسی کرنسی دو سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

پھر ماسکو حکومت نے عام روسی گھرانوں پر یہ پابندی بھی لگا دی کہ وہ اپنے فارن کرنسی بینک اکاؤنٹس میں سے کوئی رقوم نہیں نکلوا سکتے تھے۔ اس اقدام کا مقصد روسی مالیاتی نظام کا تحفظ تھا اور روس کی طرف سے ایسے ہی کئی دیگر اقدامات بھی روبل کی مضبوطی کا سبب بنے۔

بھارت روس پر لگی پابندیوں سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والے ملکوں میں سے ایک

امریکہ اور یورپی یونین سمیت تقریباﹰ پوری مغربی دنیا کا روس کے خلاف عائد کردہ پابندیوں کے باوجود ماسکو کو یوکرین پر مسلسل زمینی اور فضائی حملے بند کر دینے پر مجبور نہ کر سکنا بھی جس بے یقینی کی وجہ بنا، اس نے بھی روبل کو ڈالر اور یورو کے مقابلے میں مضبوط بنایا۔

روس میں کساد بازاری کا خدشہ

روبل کی ڈالر اور یورو کے مقابلے میں قدر ابھی تک اس سطح سے بہت اونچی ہے، جب یوکرین کی جنگ ابھی شروع نہیں ہوئی تھی۔

روبل کی قدر میں حالیہ دنوں میں ہونے والی کمی ایک تو شرح سود میں بار بار کی گئی کمی کا نتیجہ بھی ہے اور پھر روس کو اپنے کساد بازاری کی طرف بڑھتے جانے کا بھی خدشہ ہے۔

پوٹن یورو یا ڈالر میں گیس کی ادائیگی پر رضامند، جرمن حکومت

ان حالات میں روسی مرکزی بینک نے شرح سود مسلسل چوتھی مرتبہ کم اس  لیے کی کہ عوامی اور کاروباری شعبے کو قرضوں کی صورت میں مالی وسائل کم شرح سود پر دستیاب ہو سکیں اور اقتصادی گرم بازاری کو بھی بالواسطہ فروغ دیا جا سکے۔

مہنگے روبل کا بالواسطہ نقصان

روس کو اپنی کرنسی کی قدر میں ا ضافے یا اس کے یوکرین کی جنگ سے پہلے کے دور کے مقابلے میں بہت مہنگا ہو جانے کا ایک بڑا نقصان بھی ہے۔

ملکی حکام روبل کی مضبوطی پر اس وجہ سے بھی تشویش میں ہیں کہ روسی برآمدی مصنوعات کی قیمتیں زیادہ تر ڈالر اور یورو میں ادا کی جاتی ہیں۔ اس لیے مضبوط روبل کا مطلب یہ ہے کہ برآمدات سے ہونے والی آمدنی زر مبادلہ سے روبل میں تبدیلی کے بعد اب بہت کم رہتی ہے۔

امریکی ڈالر کی عالمی حیثیت میں کمی واقع ہو سکتی ہے

روس کے لیے یوکرین کے خلاف جنگ کی اقتصادی، تجارتی اور سیاسی قیمت بہت زیادہ ہے۔ کریملن اب تک اس تنازعے میں صرف اپنے سیاسی اور عسکری اہداف پر ہی توجہ دیے ہوئے ہے۔ ایک اہم سوال یہ بھی ہے کہ روس اس وقت جو کچھ جس قیمت پر بھی کر رہا ہے، وہ ایسا آخر کب تک کر سکے گا؟

م م / ع ت (روئٹرز، اے ایف پی)