روسی یوکرینی جنگ: برہنہ احتجاج کرنے والی خواتین گرفتار
13 دسمبر 2024جنیوا سے جمعہ 13 دسمبر کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق یہ تینوں خواتین حقوق نسواں کے لیے کام کرنے والی سرگرم کارکن ہیں اور وہ سوئٹزرلینڈ کے اس شہر میں اقوام متحدہ کے دفاتر والی عمارت کے سامنے احتجاج کر رہی تھیں۔
ان فیمینسٹ مظاہرین کا مقصدروس کی طرف سے یوکرین میں فوجی مداخلت کے ساتھ شروع ہونے والی جنگ کے پس منظر میں ماسکو کے خلاف احتجاج کرنا تھا۔
ساتھ ہی وہ اقوام متحدہ کے خلاف بھی اس لیے احتجاج کر رہی تھیں کہ ان کے بقول یہ عالمی ادارہ اب تک کییف اور ماسکو کے مابین ہزارہا انسانوں کی موت کا سبب بننے والے خونریز تنازعے کو رکوانے میں ناکام رہا ہے۔
نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس نے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ ان تین احتجاجی خواتین میں سے دو کا تعلق حقوق نسواں کے لیے سرگرم فیمین (FEMEN) نامی گروپ سے ہے، جو مختلف موضوعات پر اشتعال انگیز احتجاج کے لیے جانا جاتا ہے۔
ان خواتین کو پولیس نے بظاہر 'ٹاپ لیس‘ احتجاج کرنے پر گرفتار نہیں کیا بلکہ اس لیے کہ انہوں نے ایک یادگار کے طور پر اقوام متحدہ کی عمارت کے سامنے رکھے گئے ایک فن پارے کو نقصان پہنچایا۔
نیویارک آرٹ نیلامی میں ایک کیلا 6.2 ملین ڈالر میں فروخت
ان دونوں مظاہرین نے ایک الیکٹرک آری کے ساتھ لکڑی کا بنا ہوا ایک ایسا فن پارہ کاٹ دیا تھا، جو دنیا بھر میں 'بروکن چیئر‘ یا 'ٹوٹی ہوئی کرسی‘ کے طور پر مشہور تھا۔ بعد ازاں ایک ایسی خاتون نے بھی، جس نے اپنے بالوں میں سفید پھول سجا رکھے تھے، آرٹ پیس کے طور پر اس کرسی کی ایک ٹانگ کو کئی جگہوں پر نقصان پہنچایا تھا۔
جنیوا میں رکھا گیا یہ بہت بڑا چوبی مجسمہ 12 میٹر یا 40 فٹ بلند ہے اور اس کی ایک ٹانگ بظاہر ٹوٹی ہوئی ہے۔ یہ فن پارہ بارودی سرنگوں کے پھٹنے سے انسانی ہلاکتوں اور انسانوں کے زخمی یا معذور ہو جانے کے خلاف احتجاج کی علامت ہے۔
م م / ا ا (اے پی)