1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہامریکہ

سابق امریکی صدر جمی کارٹر کا سو برس کی عمر میں انتقال

30 دسمبر 2024

سابق امریکی صدر جمی کارٹر نے تاریخ میں کسی بھی صدر سے زیادہ زندگی پائی، جنہوں نے گزشتہ اکتوبر میں اپنی 100ویں سالگرہ منائی تھی۔ وہ اس دور میں امریکہ کے صدر رہے، جب ملک معاشی اور سفارتی بحرانوں سے دوچار تھا۔

https://p.dw.com/p/4ofr0
جمی کارٹر
جمی کارٹر صدر بننے سے پہلے ریاست جارجیا کے گورنر تھے، انہوں نے امریکی بحریہ میں ایک لیفٹیننٹ کے طور پر بھی ذمہ داری ادا کی، جبکہ وہ ایک کسان بھی تھےتصویر: Library of Congress/Marion S. Trikosko/Handout via REUTERS

دنیا بھر میں جمہوریت اور انسانی حقوق کی وکالت کرنے والے معروف امریکی ادارے کارٹر سینٹر نے بتایا کہ سابق صدر جمی کارٹر کا اتوار کی سہ پہر جارجیا کے میدانی علاقے میں اپنے گھر پر انتقال ہوا۔

ان کے بیٹے چپ کارٹر نے ایک بیان میں کہا، "میرے والد ایک ہیرو تھے، صرف میرے لیے ہی نہیں بلکہ ہر اس شخص کے لیے جو امن، انسانی حقوق اور بے لوث محبت پر یقین رکھتا ہے۔"

سابق امریکی صدر کارٹر شمالی کوریا میں

ان کا مزید کہنا تھا، "جس طرح سے انہوں نے لوگوں کو اکٹھا کیا، اس حساب سے دنیا ہمارا خاندان ہے۔ ان کے مشترکہ خیالات کو جاری رکھ کر آپ نے ان کی یادوں کو جو عزت فراہم کی، اس کے لیے ہم آپ کے مشکور ہیں۔"

جمی کارٹر صدر بننے سے پہلے ریاست جارجیا کے گورنر تھے۔ انہوں نے امریکی بحریہ میں ایک لیفٹیننٹ کے طور پر بھی ذمہ داری ادا کی، جبکہ وہ ایک کسان بھی تھے۔ ان کے پسماندگان میں ان کے چار بچے، 11 پوتے اور 14 پڑپوتے ہیں۔

ان کی اہلیہ روزلین، جن سے وہ 77 سال تک شادی کے بندھن میں رہے، نومبر 2023 میں انتقال کر گئی تھیں۔

امریکا کے سابق نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر برژنسکی انتقال کر گئے

سن 2018 میں جارج ایچ ڈبلیو بش کی موت کے بعد سے، وہ سب سے عمر رسیدہ امریکی صدر تھے۔

گزشتہ سال ایک نامعلوم بیماری کے اپنے طبی علاج کو انہوں نے بند کر دیا تھا اور ہسپتال کے بجائے اپنے گھر پر ہی دیکھ بھال کا اہتمام شروع کیا تھا۔

سابق عالمی رہنماؤں کا شمالی کوریا کا متوقع دورہ

خراج تحسین اور تعزیتی پیغامات

صدر جو بائیڈن اور خاتون اول جِل بائیڈن نے ان کی موت پر اپنے ایک بیان میں کہا کہ دنیا نے "ایک غیر معمولی رہنما، سیاستدان اور انسان دوست" کھو دیا۔

انور سادات اور جمی کارٹر
انہیں مشرق وسطیٰ میں خارجہ پالیسی کی ایک قابل ذکر فتح اس وقت ملی، جب وہ سن 1978 میں امریکہ کے کیمپ ڈیوڈ میں مصر اور اسرائیل کے درمیان ایک معاہدے پر دستخط کرانے میں کامیاب ہوئےتصویر: NARA/Everett Collection/picture alliance

کارٹر کو "ایک عزیز دوست" اور "اصول، ایمان اور انکساری کا آدمی" قرار دیتے ہوئے، انہوں نے مزید کہا: "انہوں نے یہ عیاں کیا کہ ہم ایک عظیم قوم ہیں کیونکہ ہم اچھے لوگ ہیں، مہذب اور معزز، بہادر اور ہمدرد، منکسر المزاج اور مضبوط ہیں۔"

نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر لکھا، "بطور صدر جمی کو جن چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا، وہ ہمارے ملک کے لیے ایک اہم وقت پر آئے اور انہوں نے تمام امریکیوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے اپنی طاقت کے تحت ہر ممکن کوشش کی۔  اس کے لیے، ہم سب ان کے شکر گزار ہیں۔"

جمی کارٹر کا دورہ مشرق وسطی

دنیا کے تقریباﹰ تمام رہنماؤں نے جمی کارٹر کے انتقال پر تعزیت کی ہے اور مختلف رہنماؤں کی جانب سے اب بھی یہ سلسلہ جاری ہے۔

نو جنوری قومی یوم سوگ ہو گا

امریکی صدر جو بائیڈن نے کارٹر کے انتقال پر نو جنوری 2025 کو قومی یوم سوگ کا اعلان کیا ہے۔

انہوں نے کہا، "میں امریکی عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اس دن اپنی اپنی عبادت گاہوں میں جمع ہوں، وہاں صدر جیمز ارل کارٹر جونیئر کی یاد کو خراج عقیدت پیش کریں۔ میں دنیا کے ان لوگوں کو بھی دعوت دیتا ہوں، جو ہمارے غم میں شریک ہیں، کہ وہ بھی اس میں ہمارا ساتھ دیں۔"

کِم یونگ اِل، لی میون بک سے کسی بھی وقت ملاقات پر تیار ہیں، جمی کارٹر

صدر نے یہ بھی حکم دیا کہ کارٹر کی موت کے دن سے 30 دن تک وائٹ ہاؤس اور تمام عوامی عمارتوں، میدانوں اور بیرون ملک سفارت خانوں پر امریکی پرچم سر نگوں رہیں گے۔

جمی کارٹر
صدر بننے سے قبل جمی کارٹر مونگ پھلی کے کسان تھے اور اب تک امریکہ کے تمام صدور میں انہیں سب سے زیادہ عمر ملی۔ انہوں نے رواں برس اکتوبر میں اپنی سویں سالگرہ منائی تھیتصویر: akg-images/picture alliance

کارٹر کا اقتدار اور چیلنجز

ڈیموکریٹ رہنما جمی کارٹر نے سن 1977 سے 1981 تک صدر کی حیثیت سے خدمات انجام دی تھیں، جب امریکہ معاشی اور سفارتی بحرانوں سے دوچار تھا۔

 جب انہوں نے وائٹ ہاؤس چھوڑا تو ان کی مقبولیت نچلی ترین سطح پر تھی، تاہم بعد میں ان کی ساکھ انسانی ہمدردی کے کاموں کے سبب بحال ہوئی، جس کی وجہ سے انہیں امن کے نوبل انعام سے بھی نوازا گیا۔

مارٹن لوتھر کے نظریات اور اوباما کا کلیدی خطاب

صدر بننے سے قبل وہ مونگ پھلی کے کسان تھے اور اب تک امریکہ کے تمام صدور میں انہیں سب سے زیادہ عمر ملی۔ انہوں نے رواں برس اکتوبر میں اپنی سویں سالگرہ منائی تھی۔

کارٹر کی صدارت کو شدید اقتصادی مسائل اور خارجہ پالیسی کے متعدد چیلنجوں سے نمٹنے میں ان کی جدوجہد کے لیے یاد رکھا جائے گا، اس میں ایران کا وہ یرغمالی بحران بھی شامل ہے، جس کا اختتام آٹھ امریکیوں کی ہلاکت پر ہوا تھا۔

تاہم انہیں مشرق وسطیٰ میں خارجہ پالیسی کی ایک قابل ذکر فتح بھی ملی، جب وہ سن 1978 میں امریکہ کے کیمپ ڈیوڈ میں مصر اور اسرائیل کے درمیان ایک معاہدے پر دستخط کرانے میں کامیاب ہو گئے۔

لیکن اس کامیابی کے دو برس بعد ہی صدارتی انتخابات میں ووٹروں نے بھاری اکثریت سے ریپبلکن رہنما رونالڈ ریگن کا انتخاب کیا، جو بطور صدر ایک کمزور رہنما ثابت ہوئے تھے اور وہ مہنگائی اور سود کی شرح کی ریکارڈ بلندیوں شرحوں سے نمٹنے میں ناکام رہے تھے۔

کارٹر کو 1980 کے انتخابات میں بری شکست ہوئی اور پھر ان کی اپنی پارٹی میں بہت سے لوگوں نے یا تو انہیں نظر انداز کیا یا ان کی صدارتی کوتاہیوں کو اس بات کے ثبوت کے طور پر دیکھا کہ ان کا برانڈ ہی جمہوری سیاست میں ایک بہتر طریقہ تھا۔

ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)

امریکی صدارتی انتخابات میں ٹرمپ کی فتح