سردی لگنے سے ہونے والی اموات جاری رہیں گی، رپورٹ
24 فروری 2014برطانیہ میں اس تحقیق کے نتائج اتوار 23 فروری کو جاری کیے گئے جن میں کہا گیا ہے کہ سردی میں کمی کے باوجود موسم کی شدت میں نقصان دہ حد تک اضافہ ہو گا۔ یہ صورتِ حال عالمی درجہ حرارت میں اضافے کے باوجود موسم سرما کے دوران بدستور اموات کی باعث بنے گی۔
اس تحقیق پر مبنی رپورٹ نیچر کلائمیٹ چینچ کے ایک جرنل میں شائع ہوئی ہے جس میں انگلینڈ اور ویلز کی صورت حال کو بنیاد بنایا گیا ہے۔ اس رپورٹ میں امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ ان علاقوں میں ماحولیاتی گرمی موسم سرما میں شرح اموات میں کمی نہیں کرے گی۔
اس کے برعکس اس رپورٹ میں زیادہ شدید سردیوں کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے جو شرح اموات میں اضافے کا باعث بھی بن سکتی ہیں۔
اس رپورٹ کے مرکزی مصنف یونیورسٹی آف ایگزیٹر کے فلپ سٹیڈون نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ یہ نتائج دیگر ترقی یافتہ ملکوں پر بھی لاگو ہو سکتے ہیں جہاں بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے باعث اور بھی شدید موسموں کا خدشہ ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق انگلینڈ اور ویلز میں 1950ء کی دہائی سے موسم سرما کے دوران ہونے والی اموات کی تعداد 2012ء میں تقریباﹰ نصف ہو کر 31 ہزار ہوگئی تھی۔
سٹیڈون کے مطابق اس کی اہم وجوہات میں طرز تعمیر میں تبدیلی اور گھروں میں ہیٹنگ کے بہتر انتظامات بھی شامل ہیں۔ صحت کی بہتر سہولتوں کی دستیابی سے بھی سردی کی نتیجے میں ہونے والی انسانی اموات پر قابو پانے میں مدد ملی ہے۔
برطانوی محکمہ برائے ماحول، خوراک اور دیہی امور نے 2012ء میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے خطرات کا ایک جائزہ پیش کیا تھا۔ سٹیڈون کی رپورٹ اس جائزے کے برعکس ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ عالمی حدت میں اضافہ کسی حد تک مفید بھی ثابت ہو گا، مثلاﹰ اس کے نتیجے میں موسم سرما میں ہونے والی اموات میں کمی ہو گی۔
اس برطانوی محکمے سے جب سٹیڈون کی رپورٹ پر ردِ عمل جاننے کے لیے رابطہ کیا گیا تو اس کے ایک ترجمان نے بتایا کہ محکمے کا نیا ماحولیاتی جائزہ 2017ء میں سامنے آئے گا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اقوام متحدہ آئندہ ماہ ایک رپورٹ جاری کر رہا ہے جس کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیاں انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوں گی۔ ساتھ ہی اس رپورٹ کے مسودے میں یہ بھی کہا گیا ہے: ’’مثبت اثرات یہ ہوں گے کہ بعض علاقوں میں سردی کی لہر میں نرمی، خوراک کی پیداوار میں تبدیلی اور بیماریاں پھیلنے میں کمی کے نتیجے میں سردی کی وجہ سے ہونے والی اموات کی شرح میں کچھ کمی ہو گی۔‘‘