سرطان کا پھیلاؤ روکنے میں ممکنہ مدد گار، ایک خاص پھپھوندی
1 دسمبر 2024دنیا بھر میں تیزی سے پھیلتی کینسر کی مختلف اقسام کے باعث اس کے علاج کے سلسلے میں کی جانے والی پیش رفت میں بھی تیزی آئی ہے۔ 2022ء میں ورلڈ کینسر ریسرچ فنڈ کی جانب سے جاری کیے گئے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ دنیا بھر میں 20 ملین افراد کینسر کی مختلف اقسام کا شکار تھے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق ہر برس ہونے والی کل اموات میں چھ میں سے ایک موت کینسر کے باعث ہوتی ہے۔
اسی دوران برطانیہ کی یونیورسٹی آف نوٹنگھم کے محققین کی ایک نئی تحقیق کے مطابق زومبی پیرا سیٹک فنگس میں ایک خاص مرکب "کورڈی سیپئین ٹرائی فاسفیٹ" پایا جاتاہے، جو کینسر کے خلیات کے پھیلاؤ میں معاون راستوں کو بلاک کرتا ہے۔
یہ تحقیق رواں ماہ ایف ای بی ایس لیٹرز میں شائع ہوئی ہے، جس کے مرکزی مصنفین سٹیون لارنس، عاصمہ خورشید اور جیلینگ لن ہیں جو اسی یونیورسٹی سے بحیثیت محقق وابستہ ہیں۔
نئی تحقیق کیا ہے؟
ڈاکٹر محمد مصطفیٰ فارمن کرسچئن کالج یونیورسٹی لاہور کے سکول آف لائف سائنسز میں اسسٹنٹ پروفیسر ہیں۔ کینسر پر ان کی متعدد تحقیقات بین الاقوامی سائنسی جریدوں میں شائع ہو چکی ہیں۔ ڈاکٹر مصطفیٰ نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ جسم میں کینسر کے خلیات کی نشونما روکنے کے لیے کورڈی سیپئین ٹرائی فاسفیٹ نامی مرکب کا کردار کافی عرصے سے زیر تحقیق ہے۔
ڈاکٹر مصطفی کے مطابق کینسر کے خلیات جسم کے صحت مند خلیوں کی نسبت زیادہ متحرک ہوتے ہیں۔ لہذا کورڈی سیپئین کا اثر ان خلیات پر زیادہ ہے۔ وہ اس کی مزید وضاحت کرتے ہیں کہ انسانی خلیات میں بقا کے دو سگنل پاتھ وے ہوتے ہیں۔ ان میں سے کچھ سیل کی نشونما اور خلوی تقسیم کے عمل کو آگے بڑھاتے ہیں۔ جبکہ دوسرے پاتھ وے سیل کی نشونما کو روکنے کا کام کرتے ہیں۔ ان دونوں پاتھ ویز کا توازن یہ فیصلہ کرتا ہے کہ سیل کی تقسیم نارمل ہوگی۔
ڈاکٹر مصطفیٰ بتاتے ہیں کہ ان دونوں پاتھ ویز میں سے اگر کوئی ایک درست طریقے سے کام نہیں کر رہا ہو تو خلیات کی تقسیم میں گڑ بڑ ہو سکتی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ سادہ انداز میں اسے کار کی بریک اور ایکسیلیٹر کی مثال سے سمجھا جاسکتا ہے۔ ان دونوں کے توازن سے کار سڑک پر رواں چلتی ہے۔ اگر بریک خراب ہوجائے تو کار کو روکا نہیں جا سکتا اور وہ قابو سے باہر ہو کر حادثے کا شکار ہو جا تی ہے۔
ڈاکٹر مصطفیٰ کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی آف نوٹنگھم کے سائنسدانوں نے کینسر کے خلیات میں بقا اور بڑھوتری کی غیر فطری تیز رفتاری پر کورڈی سیپئین کو جانچا۔ ابتدائی نتائج کے مطابق کورڈی سیپئین جسم میں کینسر کے خلیات کو ٹارگٹ اور ختم کرنے کا ایک ذریعہ ہے۔
جسم میں کینسر کے خلیات کیسے پھیلتے ہیں؟
ڈاکٹر مصطفیٰ نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ دنیا بھر میں کینسر کی مختلف نئی اقسام سامنےآرہی ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر میں کینسر کے خلیات جسم میں سرایت کے لیے خلوی تقسیم کا استعمال کرتے ہیں۔
وہ بتاتے ہیں کہ خلیات میں بقا کے پاتھ ویز کو جب کوئی تحریک ملتی ہے تو سیل کو لگتا ہے کہ اس کے پاس کافی خوراک اور وجہ موجود ہے اور اب اسے تقسیم ہو جانا چاہیے۔ یوں خلوی تقسیم سے جسم میں صحت مند خلیات کی نشو نما ہوتی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ کینسر کے خلیات میں بھی یہی سگنل پاتھ وے متحرک ہو کر بیرونی تحریک سے آزادی حاصل کر لیتے ہیں۔ جس کے نتیجے میں کینسر کے خلیات کی نشونما ہوتی ہے اور وہ جسم میں بڑھنے اور پھیلنے لگتے ہیں۔
ڈاکٹر مصطفیٰ کے مطابق یونیورسٹی آف نوٹنگھم کے سائنسدانوں نے اس میکینز م کو استعمال کرتے ہوئے کورڈی سیپئین ٹرائی فاسفیٹ کو کینسر کے خلیوں پر استعمال کیا۔ دورانِ تحقیق یہ امر سامنے آیا کہ یہ مرکب ان خلیات کی نشونما اور بڑھوتری کے پاتھ وے کو بلاک کر دیتا ہے۔ جس سے ان کی نشونما سست ہو جاتی ہے اور جسم میں کینسر کا پھیلاؤ رک جاتا ہے۔
کینسر کے علاج میں پیش رفت ممکن ہوگی؟
ڈاکٹر مصطفیٰ نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ ابتدائی تحقیق میں اس مرکب کے نتائج کافی حوصلہ افزا ہیں۔ لیکن کینسر ایک پیچیدہ مرض ہے اور اس کی متعدد اقسام ہیں۔ لہذا ضروری نہیں ہے کہ ایک دوا کینسر کی دوسری قسم پر بھی اتنی ہی فائدہ مند ثابت ہو۔
ان کے مطابق کورڈی سیپئین ٹرائی فاسفیٹ مرکب کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ یہ صحت مند خلیات کو نقصان پہنچائے بغیر کینسر کے خلیات کے پھیلاؤ کو روکتا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ اگر مزید تحقیق سے اس کی یہی افادیت بر قرار رہتی ہے تو اسے کلینیکل علاج میں کیموتھراپی ڈرگ کو طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔
وہ مزید بتاتے ہیں کہ کوئی بھی مالیکیول جو بےشک حیوانات میں ہی زندگی کو متاثر کر رہا ہو وہ زہر ہے۔ لہذا انسانوں میں کسی مرکب کے اثرات کو سمجھنے کے لیے بہت محنت کی ضرورت ہوتی ہے۔ جیسے کہ یہ فنگس نیورو موڈیو لیٹر ہے اور کیڑے مکوڑوں میں "زومبی نما" روویوں کا باعث بنتا ہے۔ وہ اونچی جگہوں پر چڑھتے ہوئے غیر معمولی حرکات کرتے ہیں۔
ڈاکٹر مصطفیٰ کے مطابق یہ فنگس حشرات خصوصا کیٹر پلرز کو مفلوج کر کے مار دیتا ہے۔ لہذا محققین کو دیکھنا ہوگا کہ یہ انسانوں کی نیورو بیالوجی کو کیسے اور کتنا متاثر کرتا ہے۔