’بشار الاسد کا تختہ الٹنا امریکی اسرائیلی منصوبے کا نتیجہ‘
11 دسمبر 2024ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کا یہ بیان بدھ کے روز سامنے آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شام میں صدر اسد کی حکومت کے خاتمے میں شام کے پڑوسیوں میں سے ایک کا بھی کردار تھا۔ انہوں نے ملک کا نام نہیں لیا لیکن بظاہر وہ ترکی کا حوالہ دے رہے تھے، جس نے اسد مخالف باغیوں کی حمایت کی ہے۔
بشار الاسد کی معزولی کو ایران کے زیر قیادت سیاسی اور فوجی اتحاد ''محور مزاحمت‘‘ کے لیے ایک بڑا دھچکا سمجھا جا رہا ہے، جو مشرق وسطیٰ میں اسرائیل اور امریکی اثر و رسوخ کی مخالفت کرتا ہے۔
خامنہ ای نے ایران کے سرکاری میڈیا پر نشر کردہ تقریر میں کہا، ''شام میں، جو کچھ ہوا، اس کی منصوبہ بندی بنیادی طور پر امریکہ اور اسرائیل کے کمانڈ رومز میں کی گئی۔ ہمارے پاس اس کے ثبوت موجود ہیں۔ شام کی ایک ہمسایہ حکومت بھی اس میں شامل تھی۔‘‘
انہوں نے کہا کہ پڑوسی کا ''واضح کردار تھا اور وہ اب بھی ایسا کر رہا ہے۔‘‘
نیٹو کا رکن ترکی شام میں موجود کُرد 'وائی پی جی ملیشیا‘ کے خلاف سرحد پار سے ہونے والی متعدد دراندازیوں کے بعد سے شمالی شام میں وسیع رقبے پر قابض ہے۔ یہ ملک سن 2011 میں خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد سے اسد مخالف اپوزیشن گروپوں کا ایک بڑا حمایتی رہا ہے۔
دوسری جانب ایران نے جنگ کے دوران اسد کی حمایت میں اربوں ڈالر خرچ کیے اور اپنے اتحادی کو اقتدار میں رکھنے کے لیے اپنے پاسداران انقلاب کو بھی شام میں تعینات کیا۔
شام میں صدر اسد کے زوال کے چند گھنٹے بعد ہی ایران نے کہا تھا کہ وہ توقع کرتا ہے کہ اس کے دمشق کے ساتھ تعلقات ''دور اندیشی اور دانشمندانہ نقطہ نظر‘‘ کی بنیاد پر جاری رہیں گے اور شامی معاشرے کے تمام طبقات کی نمائندگی کرنے والی ایک جامع حکومت کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔
تاہم اپنی تقریر میں خامنہ ای نے یہ بھی کہا ہے کہ ایران کی قیادت میں بننے والا اتحاد پورے خطے میں مضبوط ہو گا۔ ایرانی سپریم لیڈر نے اپنی تقریر میں مزید کہا، ''آپ جتنا زیادہ دباؤ ڈالیں گے، مزاحمت اتنی ہی مضبوط ہوتی جائے گی۔ آپ جتنے زیادہ جرائم کریں گے، یہ اتنی ہی پرعزم ہوتی جائے گی۔ آپ جتنا زیادہ اس کے خلاف لڑیں گے، اس کی وسعت اتنا ہی بڑھے گی۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ایران مضبوط اور طاقتور ہے اور مزید مضبوط ہو گا۔
پوپ فرانسس کی اپیل
دریں اثنا پوپ فرانسس نے اسد حکومت کا تختہ الٹنے والے شامی باغیوں پر زور دیا کہ وہ ملک میں استحکام پیدا کریں اور اس طرح حکومت کریں، جس سے قومی اتحاد کو فروغ ملے۔ پوپ نے ویٹیکن میں اپنے ہفتہ وار پیغام میں کہا، ''مجھے امید ہے کہ وہ سیاسی حل تلاش کریں گے اور وہ دیگر تنازعات یا تقسیم کے بغیر، ذمہ داری کے ساتھ ملک کے استحکام اور اتحاد کو فروغ دیں گے۔‘‘
پوپ نے بشار الاسد کی حکمرانی کے خاتمے کے بعد شام کے بارے میں اپنے پہلے عوامی تبصرے میں ملک کے متنوع مذہبی گروہوں پر بھی زور دیا کہ وہ ''قوم کی بھلائی کے لیے دوستی اور باہمی احترام کے ساتھ مل کر چلیں۔‘‘
ا ا / ش ر (روئٹرز، ڈی پی اے)