شام کے موضوع پراردن میں بین الاقوامی اجلاس
14 دسمبر 2024اردن میں شام کے موضوع پر عرب وزرائے خارجہ کا اجلاس منعقد ہو رہا ہے، جس میں بشارالاسد حکومت کے خاتمے کے بعد غیر یقینی صورت حال موضوع بحث ہے۔ اردن کی وزارت خارجہ کے مطابق اس اجلاس کا مقصد شام میں بشارالاسد کی طویل حکومت کے خاتمے کے بعد اس عبوری مرحلے میں مدد فراہم کرنے کے طریقوں کا جائزہ لیا جانا ہے۔
اس اجلاس میں شام میں ایک جامع سیاسی عمل کا موضوع بھی زیربحث ہے، تاہم اس شورش زدہ ملک میں آئندہ کی حکومت میں تمام گروپوں کی نمائندگی موجود ہو۔
خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے اردن کے حکومتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس سربراہی اجلاس میں اردن، سعودی عرب، عراق، لبنان، مصر، متحدہ عرب امارات، بحرین اور قطر کے وزرائے خارجہ شرکت کر رہے ہیں۔
عرب ممالک کے یہ اعلیٰ عہدیدار اردن کے شہر اقابہ میں ترکوزیرخارجہ حکان فیدان اور امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن سے ملاقات کر رہے ہیں۔ اس اجلاس میں یورپی یونین کے امورِ خارجہ کی مندوب کایا کالاس اور اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی برائے شام گیر پیڈرسن بھی شرکت کر رہے ہیں۔
شامی عسکری تنصیبات پر اسرائیلی حملے
شامی شورش پر نگاہ رکھنے والے مبصر گروپ سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے ہفتے کی صبح دمشق اور اس کے مضافات میں متعدد فوجی مقامات کو نشانہ بنایا۔ بشارالاسد حکومت کے خاتمے کے بعد حالیہ چھ دنوں میں یہ اسرائیل کی طرف سے کی جانے والی تازہ ترین فضائی کارروائی ہے۔
بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی لڑاکا طیارورں نے دمشق کے نواحی علاقے بارزہ میں ایک عسکری سائنسی مرکز اور متعدد دیگر متعلقہ فوجی مقامات کو نشانہ بنایا۔ اس کے علاوہ دارالحکومت کے مضافات میں ایک فوجی ہوائی اڈے کو بھی ہدف بنایا گیا۔
آبزرویٹری کا کہنا ہے کہ حملوں میں قالمون علاقے میں اسکڈ بیلسٹک میزائل کے گوداموں اور لانچرز کو بھی تباہ کیا گیا جب کہ راکٹوں، ہتھیاروں کے گودام اور پہاڑ کے نیچے قائم عسکری سرنگوں کو بھی تباہ کیا گیا۔
اس سے قبل جمعے کو اسرائیلی طیاروں نے دمشق کے جبل قاسیون کی چوٹی پر موجود ایک میزائل بیس کو نشانہ بنایا تھا، جب کہ جنوبی صوبے سویدا میں ایک ہوائی اڈے اور حما صوبے ایک دفاعی اور تحقیقی لیبارٹری پر بھی بمباری کی تھی۔
بشارالاسد کے اقتدار کے خاتمے کے بعد سے اسرائیل نے شام کے فوجی مقامات پر سینکڑوں فضائی حملے کیے ہیں، جن میں کیمیائی ہتھیاروں کے ذخیرے سے لے کر فضائی دفاعی نظام تک سب کچھ شامل تھا۔
ع ت، ع س (ڈی پی اے، روئٹرز)