معزول صدر اسد دمشق سے فرار ہو کر بیرون ملک، لیکن کہاں گئے؟
8 دسمبر 2024شامی فوج کے دو اعلیٰ افسران نے اتوار آٹھ دسمبر کے روز خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ آج ہی حیات تحریر الشام کے باغی جنگجوؤں کے ملکی دارالحکومت دمشق میں داخلے سے کچھ دیر پہلے گزشتہ 24 برسوں سے برسراقتدار صدر بشار الاسد دمشق ایئر پورٹ سے ایک ہوائی جہاز میں سورا ہو کر کہیں چلے گئے۔
شام میں اسد دور کے خاتمے پر بین الاقوامی ردعمل، کس نے کیا کہا؟
ان شامی فوجی ذرائع کے مطابق بشار الاسد کو لے کر جانے والے طیارے نے کسی نامعلوم منزل کی طرف پرواز کی تھی۔
فلائٹ ریڈار ویب سائٹ کا ڈیٹا
فلائٹ ریڈار نامی ویب سائٹ کے ایئر ٹریفک ڈیٹا کے مطابق دمشق ایئر پورٹ سے شامی فضائی کمپنی سیریئن ایئر کے ایک طیارے نے تقریباﹰ اسی وقت پرواز کی تھی، جب اپوزیشن کے مسلح باغی شامی دارالحکومت میں داخل ہو کر اس شہر کا کنٹرول سنبھال رہے تھے۔ تاہم اس ڈیٹا سے یہ واضح نہیں ہوتا کہ آیا بشار الاسد اس طیارے میں سوار تھے۔
شام میں لڑائی کے علاقائی سلامتی پر سنگین اثرات ہوں گے، اقوام متحدہ کے سفیر
سیریئن ایئر کے اس طیارے نے دمشق سے اپنی روانگی کے بعد پہلے ملک کے شمال مغربی علاقے کی طرف پرواز کی تھی، جو روایتی طور پر بشار الاسد کے حامیوں کا ایک مضبوط گڑھ رہا ہے اور جہاں علوی عقیدے کی حامل مقامی آبادی بھی بہت زیادہ ہے۔
لیکن پھر کچھ ہی دیر بعد اس طیارے نے اپنی پروازکا رخ بدل کر بالکل مخالف سمت میں کر دیا تھا، جس کے بعد یہ طیارہ فلائٹ میپ سے غائب ہو گیا تھا۔
ترک اور اماراتی رہنماؤں کے بیانات
خلیجی عرب ریاست قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران آج ہی جب ترک وزیر خارجہ فیدان سے یہ پوچھا گیا کہ آیا وہ جانتے ہیں کہ معزول شامی صدر کہاں ہیں، تو ہاکان فیدان نے کہا، ''شاید شام سے باہر۔‘‘ ترک وزیر نے اس بارے میں کوئی واضح نشاندہی نہ کی کہ بشار الاسد کہاں ہیں یا کہاں ہو سکتے ہیں۔
اسی طرح متحدہ عرب امارات کے صدر کے مشیر انور گرگاش سے بھی جب صحافیوں نے معزول شامی صدر اسد کے بارے میں سوال کیا، تو انہوں نے ان قیاس آرائیوں کی کوئی تصدیق یا تردید کرنے سے انکار کر دیا کہ شاید بشار الاسد نے اس خلیجی ریاست میں پناہ کی کوئی درخواست کی ہو۔
اقوام متحدہ کے شام کے لیے خصوصی مندوب گائر پیڈرسن نے بھی یہی کہا کہ وہ نہیں جانتے کہ معزول شامی رہنما دمشق سے کہاں گئے یا اس وقت کہاں ہیں۔
شامی خانہ جنگی میں کون کس کے خلاف لڑ رہا ہے، اور کیوں؟
اسی دوران ماسکو میں روسی حکومت کی طرف سے بشار الاسد کی بیرون ملک روانگی سے متعلق اولین ردعمل میں کہا گیا ہے کہ شامی رہنما ’’دوسروں کے ساتھ بات چیت اور مشاورت‘‘ کے بعد شام سے بیرون ملک گئے۔
ماسکو حکومت نے تاہم یہ وضاحت نہیں کی کہ ’’دوسروں‘‘ سے مراد کون تھا اور یہ کہ آیا بشار الاسد شام سے روانگی کے بعد اب روس میں ہیں۔
م م / ا ا (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے)