شامی فورسز کی طرف سے روسی جنگی طیارے کی تباہی
18 ستمبر 2018خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ماسکو حکومت کے حوالے سے بتایا ہے کہ شام میں روسی II-20 جنگی طیارے کی تباہی کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد ہوتی ہے۔ یہ واقعہ پیر کی رات گئے اس وقت رونما ہوا، جب یہ روسی طیارہ شامی میزائل شکن نظام کی زد میں آیا۔ شامی حکومت کو یہ ایئر ڈیفنس نظام روس نے ہی دیا ہے۔
منگل 18 ستمبر کو روسی فوج کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ شام میں حملہ کرنے والے اسرائیلی جنگی طیاروں نے روسی طیارے کو ’ڈھال کے طور پر استعمال کیا‘، جس کی وجہ سے روسی جنگی طیارہ شامی دفاعی نظام کی زد پر آ گیا، ’’اسرائیلی طیاروں نے دانستہ طور پر روسی جنگی طیارے کے لیے خطرناک صورتحال پیدا کی۔‘‘ مزید کہا گیا ہے کہ ’اسرائیلی فورسز کی غیر ذمہ دارانہ اعمال کی وجہ سے پندرہ روسی فوجی ہلاک ہوئے ہیں‘۔
روسی فوج نے کہا ہے کہ اسرائیلی جنگی طیاروں نے شام میں عسکری کارروائی سے قبل صرف کچھ منٹ پہلے ہی وارننگ جاری کی تھی، جس کی وجہ سے یہ حادثہ رونما ہوا۔ روسی فوج کے مطابق اتنے کم وقت میں یہ ممکن نہیں تھا کہ ماسکو حکومت اپنے اس جاسوس طیارے کو واپس بلاتی۔ یوں روسی فوج نے اس روسی طیارے کی تباہی کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’اس کے نتائج برآمد‘ ہوں گے۔
روسی حکومت نے ماسکو میں تعینات اسرائیلی سفیر کو طلب کر کے احتجاج ریکارڈ کرا دیا ہے۔ تاہم کہا گیا ہے کہ اس واقعہ سے ادلب میں قیام امن کے لیے ہونے والی حالیہ ڈیل پر کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا۔
اسرائیلی فوج شام میں کیے جانے والے حملوں کی ذمہ داری شاز ونادر ہی قبول کرتی ہے۔ تاہم ایک اسرائیلی فوجی اہلکار نے حال ہی میں کہا تھا کہ گزشتہ اٹھارہ ماہ کے دوران اسرائیلی فوج نے شام میں قائم ایران کے دو سو ٹھکانوں پر حملہ کیا۔
تاہم اس تازہ کارروائی پر اسرائیل کی طرف سے ردعمل ظاہر کر دیا گیا ہے۔ اسرائیل نے روسی سپاہیوں کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس کی ذمہ داری حزب اللہ اور ایران پر عائد کی ہے۔ اسرائیل حکومت نے کہا ہے کہ اسرائیلی طیاروں نے اس روسی طیارے کو ڈھال کے طور پر استعمال نہیں کیا ہے۔
ع ب / ا ع / خبر رساں ادارے