غزہ پر اسرائیلی حملوں کے خلاف پاکستان میں ملکگیر مظاہرے
18 جولائی 2014ملک کے تمام بڑے شہروں میں نماز جمعہ کے اجتماعات کے بعد مخلتف سیاسی ،مذہبی، طلباء اور تاجر تنظیموں کے ایماء پر احتجاجی مظاہروں کا اہتمام کیا گیا تھا۔ مظاہرین نے اقوام متحدہ اور اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی سے غزہ میں فوری طور پر جنگ بند کرانے کا مطالبہ کیا ۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں جماعت الدعوہ ،جماعت اسلامی ، متحدہ طلبا ء محاذ اور تاجروں کے زیراہتمام الگ الگ احجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔
گرم موسم کے باوجود سینکٹروں کی تعداد میں لوگوں نے ان ریلیوں میں شرکت کی۔ جماعت اسلامی کے نائب امیر میاں محمد اسلم نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کا مقصد فلسطینی بھائیوں سے اظہار یکجہتی کے ساتھ ساتھ حکومت پاکستان کو یہ باور کرانا تھا کہ وہ ایک اہم اسلامی ملک ہونے کے ناطے فلسطین کے معاملے پر آگے بڑھ کر عالمی برادری کو جنگ بندی کے لیے کرادر ادا کرنے پر راضی کرے۔ میاں اسلم نے کہا حکومت صرف مذمتی بیانات دے کر یہ نہ سمجھے کہ اس کی ذمہ داری پوری ہو گئی ہے، "خوزیر اعظم صاحب اٹھارہ کروڑ عوام کے جذبات ،خیالات اور احساسات کے مطابق نمائندگی کریں ۔ آگے بڑھ کر او آئی سی کا اجلاس بلائیں اور یو این کا اجلاس بھی بلائیں وہا ں پر فیصلہ کریں ۔انشاء اللہ ہمیں امید ہے کہ وہ اجلاس بھی بلائیں گے اور اسرائیل کا راستہ بھی روکیں گے"۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین میں جنگ بندی تک ان کی جماعت ہر سطح پر احتجاج کا سلسلہ جاری رکھے گی۔ اسلام آباد کے معروف تجارتی مرکز آبپارہ کے تاجروں نے بھی نماز جمعہ کے بعد شہدا مسجد سے احتجاجی ریلی نکالی۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے تاجر راہنماؤں کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے ہاتھوں نہتے فلسطینیوں کے قتل پر انسانی حقوق کےعالمی ادارے خاموش کیوں ہیں؟
آل پاکستان انجمن تاجران کے صدر اجمل بلوچ نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ،" ہمارا احتجاج انسانی حقوق کے علمبرداروں سے ہے کہ وہ فی الفوراس جنگ کو بند کروائیں اور اسرائیلی وزیر اعظم کو گرفتار کر کہ انسانی حقوق کی عدا لت میں لے جائیں"۔
خیال رہے کہ دو روز قبل پاکستانی وزیر اعظم میاں نواز شریف نے غزہ پر اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے فلسطینیوں کی نسل کشی قرار دیا تھا۔ایک بیان میں پاکستانی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ "میں اس بے انصافی پر عالمی برادری کی خاموشی سے افسرہ اور مایوس ہوں"۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا اسرائیل کی اس برہنہ جارحیت کو روکے۔
جمعرات کو پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے غزہ کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ،"بیرون ملک اقوام متحدہ کے تحت نیویارک اور جنیوا کے علاوہ او آئی سی جدہ میں ہمارے مشن کام کر رہے ہیں تاکہ فوری جنگ بندی کے لئے دباؤ بڑھایا جائے"۔
دریں اثناء پاکستان میں سوشل میڈیا پر بھی اس وقت غزہ میں لڑائی سب سے بڑا موضوع بنا ہوا ہے۔ فیس بک اور ٹوئٹر پر لوگ کھل کر اس بارے میں اپنے جذبات کا اظہار کر رہے ہیں۔