1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غزہ پر اسرائیلی حملوں کے خلاف پاکستان میں ملکگیر مظاہرے

شکور رحیم/ اسلام آباد18 جولائی 2014

پاکستان کے مخلتف شہروں میں جمعے کے روز غزہ پراسرائیلی حملوں کے خلاف اور فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لئے مظاہرے کیے گئے۔

https://p.dw.com/p/1Cf9P
تصویر: Reuters

ملک کے تمام بڑے شہروں میں نماز جمعہ کے اجتماعات کے بعد مخلتف سیاسی ،مذہبی، طلباء اور تاجر تنظیموں کے ایماء پر احتجاجی مظاہروں کا اہتمام کیا گیا تھا۔ مظاہرین نے اقوام متحدہ اور اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی سے غزہ میں فوری طور پر جنگ بند کرانے کا مطالبہ کیا ۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں جماعت الدعوہ ،جماعت اسلامی ، متحدہ طلبا ء محاذ اور تاجروں کے زیراہتمام الگ الگ احجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔

گرم موسم کے باوجود سینکٹروں کی تعداد میں لوگوں نے ان ریلیوں میں شرکت کی۔ جماعت اسلامی کے نائب امیر میاں محمد اسلم نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کا مقصد فلسطینی بھائیوں سے اظہار یکجہتی کے ساتھ ساتھ حکومت پاکستان کو یہ باور کرانا تھا کہ وہ ایک اہم اسلامی ملک ہونے کے ناطے فلسطین کے معاملے پر آگے بڑھ کر عالمی برادری کو جنگ بندی کے لیے کرادر ادا کرنے پر راضی کرے۔ میاں اسلم نے کہا حکومت صرف مذمتی بیانات دے کر یہ نہ سمجھے کہ اس کی ذمہ داری پوری ہو گئی ہے، "خوزیر اعظم صاحب اٹھارہ کروڑ عوام کے جذبات ،خیالات اور احساسات کے مطابق نمائندگی کریں ۔ آگے بڑھ کر او آئی سی کا اجلاس بلائیں اور یو این کا اجلاس بھی بلائیں وہا ں پر فیصلہ کریں ۔انشاء اللہ ہمیں امید ہے کہ وہ اجلاس بھی بلائیں گے اور اسرائیل کا راستہ بھی روکیں گے"۔

Türkei Protest gegen den Angriff von Israel auf den Gazastreifen
ترکی میں بھی اسرائیل کے غزہ پر حملوں کے خلاف زور دار مظاہرےتصویر: picture-alliance/dpa

انہوں نے کہا کہ فلسطین میں جنگ بندی تک ان کی جماعت ہر سطح پر احتجاج کا سلسلہ جاری رکھے گی۔ اسلام آباد کے معروف تجارتی مرکز آبپارہ کے تاجروں نے بھی نماز جمعہ کے بعد شہدا مسجد سے احتجاجی ریلی نکالی۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے تاجر راہنماؤں کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے ہاتھوں نہتے فلسطینیوں کے قتل پر انسانی حقوق کےعالمی ادارے خاموش کیوں ہیں؟

آل پاکستان انجمن تاجران کے صدر اجمل بلوچ نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ،" ہمارا احتجاج انسانی حقوق کے علمبرداروں سے ہے کہ وہ فی الفوراس جنگ کو بند کروائیں اور اسرائیلی وزیر اعظم کو گرفتار کر کہ انسانی حقوق کی عدا لت میں لے جائیں"۔

خیال رہے کہ دو روز قبل پاکستانی وزیر اعظم میاں نواز شریف نے غزہ پر اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے فلسطینیوں کی نسل کشی قرار دیا تھا۔ایک بیان میں پاکستانی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ "میں اس بے انصافی پر عالمی برادری کی خاموشی سے افسرہ اور مایوس ہوں"۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا اسرائیل کی اس برہنہ جارحیت کو روکے۔

Gazastreifen Opferzahl nimmt zu
غزہ میں ہلاکتوں اور زخمی ہونے والوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہےتصویر: AFP/Getty Images

جمعرات کو پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے غزہ کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ،"بیرون ملک اقوام متحدہ کے تحت نیویارک اور جنیوا کے علاوہ او آئی سی جدہ میں ہمارے مشن کام کر رہے ہیں تاکہ فوری جنگ بندی کے لئے دباؤ بڑھایا جائے"۔

دریں اثناء پاکستان میں سوشل میڈیا پر بھی اس وقت غزہ میں لڑائی سب سے بڑا موضوع بنا ہوا ہے۔ فیس بک اور ٹوئٹر پر لوگ کھل کر اس بارے میں اپنے جذبات کا اظہار کر رہے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید