1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

غزہ پر اسرائیلی حملے جاری، کم ازکم پینتیس افراد ہلاک

12 دسمبر 2024

فلسطینی نیوز ایجنسی وفا کے مطابق ہلاک شدگان میں امدادی قافلوں کو سکیورٹی فراہم کرنے والے تیرہ گارڈز بھی شامل ہیں۔ امریکی حمایت یافتہ ثالث قطر اور مصر ابھی تک غزہ میں جنگ بندی کرانے میں ناکام رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4o3s8
اسرائیلی فوج نے اکتوبر سے شمالی غزہ میں دوبارہ سے فوجی کارروائیاں شروع کر رکھی ہیں
اسرائیلی فوج نے اکتوبر سے شمالی غزہ میں دوبارہ سے فوجی کارروائیاں شروع کر رکھی ہیںتصویر: Omar Ishaq/dpa/picture alliance

غزہ کی پٹی کے مختلف علاقوں پر اسرائیلی بمباری میں جمعرات 12 دسمبر کو علی الصبح کم از کم 35 فلسطینی مارے گئے۔ فلسطینی خبر رساں ادارے وفا کے مطابق غزہ شہر کی الجلا اسٹریٹ میں ایک رہائشی عمارت پر بمباری سے ہلاک ہونے والوں میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔

اس نیوز ایجنسی نے مزید بتایا کہ غزہ پٹی کے وسطی علاقے میں واقع نصیرات کیمپ کے مغرب میں ایک مکان پر بمباری میں مزید 15 افراد ہلاک ہو گئے۔ حملے کا نشانہ بننے والے اس مکان میں بے گھر فلسطینی پناہ لیے ہوئے تھے۔ وفا نیوز ایجنسی کے مطابق غزہ پٹی کے جنوب میں رفح شہر میں امداد فراہم کرنے والے کارکنوں کوسکیورٹی فراہم کرنے والے افراد کو نشانہ بنایا گیا، جس میں 13 فلسطینی ہلاک اور کئی دیگر زخمی ہو گئے۔

مسلح گروہوں کی جانب سے غزہ میں داخل ہونے کے فوراً بعد امدادی ٹرکوں کا سامان لوٹ لیا جاتا ہے
مسلح گروہوں کی جانب سے غزہ میں داخل ہونے کے فوراً بعد امدادی ٹرکوں کا سامان لوٹ لیا جاتا ہےتصویر: Amir Cohen/REUTERS

قبل ازیں طبی ماہرین نے  کہا تھا  کہ رفح حملے میں کم از کم 30 افراد زخمی بھی ہوئے، جن میں سے کئی کی حالت تشویشناک ہے۔ طبی ماہرین نے بتایا کہ قریبی شہر خان یونس میں امدادی سامان کی ترسیل کے لیے حفاظت پر مامور افراد کے ایک اور گروپ کو ایک الگ اسرائیلی فضائی حملے کا نشانہ بنایا گیا، جس میں متعدد افراد زخمی ہوئے۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے فوری طور پر ان حملوں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

مسلح گروہوں کی جانب سے غزہ میں داخل ہونے کے فوراً بعد امدادی ٹرکوں کا سامان لوٹ لیا جاتا ہے، جس سے نمٹنے کے لیے غزہ میں عسکریت پسند تنظیم حماس کو ان کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک ٹاسک فورس قائم کرنا پڑی۔

حماس کے ذرائع اور طبی ماہرین کے مطابق، حماس کے جنگجوؤں نے حالیہ مہینوں میں لوٹ مار کرنے والے گروہ کے دو درجن سے زائد ارکان کو ہلاک کیا ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل کے ساتھ جنگ شروع ہونے کے بعد سے اسرائیلی فوجی حملوں میں غزہ میں امدادی ٹرکوں کی حفاظت پر مامور کم از کم 700 پولیس اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کی قرارداد

قبل ازیں بدھ کے روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے غزہ پٹی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی اور تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی فوری رہائی کے مطالبات پر مبنی ایک قراداد کی بھاری اکثریت سے منظوری دے دی۔

جنرل اسمبلی کی قراردادوں پر پابندی کی کوئی قانونی شرط نہیں ہوتی تاہم یہ سیاسی وزن رکھتی ہیں، جو جنگ کے بارے میں عالمی نقطہ نظر کی عکاسی کرتا ہے۔ امریکہ، اسرائیل اور سات دیگر ممالک نے جنگ بندی کی قرارداد کے خلاف ووٹ دیا، جب کہ 13 ممالک نے ووٹنگ میں حصہ  نہ لیا۔

جنرل اسمبلی کی قراردادوں پر پابندی کی کوئی قانونی شرط نہیں ہوتی تاہم یہ سیاسی وزن رکھتی ہیں
جنرل اسمبلی کی قراردادوں پر پابندی کی کوئی قانونی شرط نہیں ہوتی تاہم یہ سیاسی وزن رکھتی ہیںتصویر: Bianca Otero/ZUMA Press Wire/picture alliance

غزہ میں جاری جنگ اس وقت شروع ہوئی تھی، جب حماس کے عسکریت پسندوں نے سات اکتوبر 2023ء  کو اسرائیل پر وہ دہشت گردانہ حملہ کیا تھا، جس میں تقریباً 1200 افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے، اور تقریباً 250 افراد کو اغوا کر لیا گیا، جن میں بچے اور بوڑھے بھی شامل تھے۔

غزہ میں حماس کی وزارت صحت کے حکام کے مطابق، اسرائیل کی جوابی عسکری کارروائیوں میں اب تک 45 ہزار کے قریب فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مرنے والوں میں نصف سے زیادہ خواتین اور بچے تھے۔ اسرائیل کا کوئی ثبوت فراہم کیے بغیر کہنا ہے کہ اس کی فوجی کارروائیوں کے دوران 17 ہزار سے زیادہ فلسطینی عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔

دوسری جانب غزہ میں جنگ بندی کے لیے امریکی حمایت یافتہ ثالث ممالک قطر اور مصر ابھی تک دونوں فریقوں یعنی اسرائیل اور حماس کو سیز فائر اور اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے قائل نہیں کر سکے۔

ش ر⁄ م م، ک م (روئٹرز، اے ایف پی)