فوکس نیوز اور ڈومینیئن کے درمیان ہتک عزت کیس میں سمجھوتہ
19 اپریل 2023ایک امریکی جج نے 18 اپریل منگل کے روز اعلان کیا کہ معروف میڈیا ادارے فوکس نیوز نے امریکہ کے سن 2020 کے صدارتی انتخاب کی کوریج سے متعلق ہتک عزت کے مقدمے کے سلسلے میں ووٹنگ مشین بنانے والی کمپنی ڈومینیئن کے ساتھ سمجھوتہ کر لیا ہے۔
امریکی میڈیا آخر کہاں جا کر تھمے گا؟
واضح رہے کہ اس اعلان سے چند گھنٹے قبل ہی اس کیس کی سماعت کے لیے ایک جیوری کا انتخاب کیا گیا تھا۔ تاہم جج کا کہنا ہے کہ چونکہ فریقین میں سمجھوتہ ہو گیا، اس لیے اب اس کی سماعت نہیں ہو گی۔
امریکی میڈیا پر بھارت کی تنقید اور کشمیر پر مودی کے فیصلوں کا دفاع
جج ایرک ڈیویس نے ڈیلاویئر سپیریئر کورٹ کو بتایا کہ ''فریقین نے اپنا کیس حل کر لیا ہے۔''
بھارت: پریس کی آزادی کو کچلنے کا سلسلہ جاری، ایک اور صحافی گرفتار
ڈومینیئن کمپنی کے وکیل کا کہنا تھا فوکس نیوز نے اس کے لیے 787.5 ملین امریکی ڈالر کا ہرجانہ ادا کرنے پر رضا مندی ظاہر کی ہے۔ کمپنی نے ہتک عزت کے کیس میں فوکس نیوز پر ایک ارب ساٹھ کروڑ ڈالر ادا کرنے کا مقدمہ دائر کیا تھا، تاہم اس سے تقریبا نصف رقم پر ہی معاملہ طے ہو گیا۔
فیک نیوز: گوگل، فیس بک اور ٹوئٹر کے خلاف بھارت کا سخت ردعمل
فریقین نے تصفیے کے بارے میں کیا کہا؟
فوکس نیوز کا کہنا ہے کہ اسے ''خوشگوار'' تصفیہ پر پہنچ کر خوشی ہوئی ہے۔ بیان میں کہا گیا: ''ہم ان عدالتی فیصلوں کو تسلیم کرتے ہیں، جس کے مطابق ڈومینیئن سے متعلق کچھ دعوے جھوٹے ثابت ہوئے ہیں۔ یہ تصفیہ اعلیٰ ترین صحافتی معیارات کے لیے فوکس کی مسلسل وابستگی کی عکاسی کرتا ہے۔''
درست خبر ہے یا فیک نیوز، پتا کیسے چلایا جائے؟
نیوز نیٹ ورک نے کہا، ''ہمیں امید ہے کہ ڈومینیئن کے ساتھ اس تنازعے کو تلخ مقدمے کی سماعت کے بجائے خوش اسلوبی سے حل کرنے کا ہمارا فیصلہ، ملک کو ان مسائل سے آگے بڑھنے کی اجازت دیتا ہے۔''
ڈومینیئن کمپنی کے سی ای او جان پولوس نے اس تصفیے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے ''تاریخی'' قرار دیا۔
پولوس نے کہا، ''فوکس نیوز نے ڈومینیئن کے بارے میں جھوٹ بولنے کا اعتراف کر لیا ہے، جس کی وجہ سے میری کمپنی، ہمارے ملازمین اور ہمارے صارفین کو اتنا زیادہ نقصان پہنچا کہ کبھی بھی اس کی تلافی نہیں ہو سکتی۔''
انہوں نے مزید کہا، ''اس پورے عمل کے دوران ہم نے احتساب کا مطالبہ کیا اور یقین ہے کہ اس کیس کے ذریعے جو ثبوت و شواہد سامنے آئے، اس سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ جھوٹ بولنے، اس کی تشہیر کرنے اور اس کی توثیق کرنے کے نتائج برآمد ہوتے ہیں۔''
پولوس نے یہ بھی کہا کہ ''میڈیا میں حقیقت پر مبنی رپورٹنگ ہماری جمہوریت کے لیے بہت ضروری ہے۔''
ہتک عزت کا مقدمہ کیا تھا؟
امریکی عدالت میں ہتک عزت کا مقدمہ فوکس نیوز کے ان دعووں سے متعلق تھا، جس میں نیٹ ورک نے سن 2020 کے صدارتی انتخابات میں استعمال ہونے والی ڈومینیئن کمپنی کی ووٹنگ مشینوں سے متعلق یہ نشر کیا تھا کہ ان مشینوں کی وجہ سے ہی انتخابات میں دھاندلی کی گئی اور جو بائیڈن کے حق میں نتائج آئے۔
فروری کی عدالتی فائلنگ میں ڈومینیئن کمپنی نے فوکس کے اندرونی مواصلات کا حوالہ دیا، جس میں فوکس نیوز کے چیئرمین روپرٹ مرڈوک اور کمپنی کی دیگر اہم شخصیات نے نجی طور پر یہ تسلیم کیا تھا کہ ووٹوں میں دھاندلی کے دعوے پوری طرح سے غلط تھے۔
ڈومینیئن نے فوکس کے خلاف سن 2021 میں مقدمہ دائر کیا تھا اور ججوں کے لیے بنیادی سوال یہ تھا کہ آیا فوکس نے دانستہ طور پر غلط
معلومات پھیلائیں یا لاپرواہی سے سچائی کو نظر انداز کیا۔
امریکہ میں ہتک عزت کے مقدمے میں کامیاب ہونے کے لیے، ''حقیقی بددیانتی'' کے معیار کو پورا کرنا لازمی ہوتا ہے۔ نیلسن ڈیٹا فرم کے مطابق فوکس نیوز امریکہ میں سب سے زیادہ دیکھا جانے والا کیبل نیوز نیٹ ورک ہے۔
ص ز/ ج ا (اے ایف پی، روئٹرز، اے پی)