قائم مقام جنوبی کوریائی صدر کے مواخذے کی قرارداد بھی منظور
27 دسمبر 2024جنوبی کوریا میں اپوزیشن کے زیر کنٹرول قومی اسمبلی نے ملک کے قائم مقام صدر ہان ڈک سو کے مواخذے کے حق میں ووٹ دے دیا۔ اسمبلی نے آج جمعہ 27 دسمبر کو 192 ووٹوں سے مواخذے کی تحریک کی منظوری دے دی جبکہ اس قرارداد کے خلاف ایک بھی ووٹ نہ ڈالا گیا۔
اس موقع پر حکومتی پارٹی کے قانون سازوں نے پارلیمانی ووٹنگ کا بائیکاٹ کیا۔ جنوبی کوریا میں دوسرے نمبر کے اہلکار ہان اس ماہ کے شروع میں صدر یون سک یول کے مواخذے کے بعد نگران ملکی رہنما بنے تھے۔ یون سک کو ملک میں مختصر عرصے کے لیے مارشل لاء کے نفاذ پر اسمبلی کی طرف سے مواخذے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
ہان کے مواخذے سے جنوبی کوریا میں پہلے سے جاری سیاسی بحران مزید گہرا ہو گیا ہے اور اس سے اس ملک کے بین الاقوامی امیج کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
حزب اختلاف کی جماعت ڈیموکریٹک پارٹی نے ہان کو دھمکی دی تھی کہ وہ فوری طور پر ملک کی آئینی عدالت میں خالی آسامیوں کو پر کرنے کے لیے تین ججوں کی تقرری کریں۔ پارلیمنٹ نے اس ضمن میں تین شخصیات کی نامزدگی کی حمایت بھی کی تھی۔
یہ عدالت اس بات پر غور کر رہی ہے کہ آیا صدر یون سک یول کو مارشل لا نافذ کرنے کے اقدام پر ان کے عہدے سے مکمل طور پر ہٹا دیا جائے۔ اسی دوران جنوبی کوریا کی یون ہاپ نیوز ایجنسی نے آج بروز جمعہ اطلاع دی کہ سابق وزیر دفاع کم یونگ ہیون پر مارشل لاء کے نفاذ کے دوران ان کے مبینہ کردار کے سلسلے میں بغاوت کے الزام میں فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔
یون ہاپ نے بتایا کیا کہ استغاثہ کی خصوصی تفتیشی ٹیم نے کم یونگ ہیون پر اختیارات کے ناجائز استعمال اور بغاوت میں ''اٹوٹ‘‘ کردار ادا کرنے کے الزام میں فرد جرم عائد کی ہے۔ یہ صدر یون سک یول کی جانب سے تین دسمبر کو مختصر عرصے کے لیے نافذ کیے گئے مارشل لاء کے مقدمے کے سلسلے میں عائد کی گئی پہلی فرد جرم ہے۔
استغاثہ کا خیال ہے کہ وزیر دفاع کم نے سفارش کی تھی کہ مارشل لاء کے نفاذ کا اعلان کر دیا جائے اور انہوں نے قومی اسمبلی اور قومی الیکشن کمیشن کے دفاتر میں فوجیوں کی تعیناتی کے فیصلے کی قیادت کی تھی۔
ش ر⁄ م م (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)