يورپی بلاک کمزور دہائی کے بعد دوبارہ قوت پکڑ رہا ہے، يُنکر
13 ستمبر 2017يورپی کميشن کے سربراہ ژاں کلود يُنکر نے کہا ہے کہ ترکی خود کو يورپی يونين سے دور کرتا جا رہا ہے اور وہ کم از کم مستقبل قريب ميں ترکی کو اس بلاک کا رکن بنتے ہوئے نہيں ديکھتے۔ انہوں نے يہ بيان يورپی پارليمان سے اپنے اسٹيٹ آف دا يونين خطاب ميں بدھ کے روز ديا ہے۔ يورپی کميشن کے سربراہ کے مطابق ترکی نے گزشتہ چند سالوں ميں بڑی تيزی کے ساتھ خود کو یورپی یونین سے دور کيا ہے۔ انہوں نے ترکی ميں صحافيوں کی گرفتاريوں اور يورپی رہنماؤں کو فاشسٹوں اور نازیوں سے تشبیہ دینے پر ترک صدر رجب طيب ايردوآن کو تنقيد کا نشانہ بھی بنايا۔
يورپی کميشن کے سربراہ نے يورپی پارليمان سے اپنے اسٹيٹ آف دا يونين خطاب ميں متعدد امور پر اپنے خيالات کا اظہار کيا اور بلاک ميں اصلاحات کے ليے تجاويز پيش کيں۔ اپنی تقرير کے دوران مہاجرين کے بارے ميں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یورپ کو چاہیے کہ وہ ليبيا ميں زير حراست تارکين وطن کی مشکلات میں کمی کی کوشش کرے۔ انہوں نے زور ديا کہ يو اين ايچ سی آر کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے مہاجرين کو درپيش مسائل کا حل تلاش کرنا ضروری ہے۔ يہ امر اہم ہے کہ يورپ کی طرف ہونے والی غير قانونی ہجرت کو روکنے کے ليے طرابلس کی متنازعہ پاليسيوں کے سبب يورپی بلاک پر بھی تنقيد کی جاتی رہی ہے۔
اقتصادی امور پر بات کرتے ہوئے ينکر نے کہا کہ وہ مغربی يورپی رياستوں کے صارفين کے ليے مساوی اور يکساں حقوق کے ليے جدوجہد جاری رکھيں گے۔ سلوواکيہ، چيک جمہوريہ، بلغاريہ اور رومانيہ کی جانب سے باقاعدہ شکايت درج کرائی گئی ہے کہ ان کی منڈيوں ميں بڑی بين الاقوامی کمپنيوں کے اسٹورز ميں بکنے والی اشياء کا معيار مغربی رياستوں ميں بکنے والی اشياء کے مقابلے ميں کم ہوتا ہے۔ کميشن کے سربراہ ينکر نے کہا کہ اس ضمن ميں متعلقہ حکام اور مجاز اداروں کو زيادہ اختيارات ديے جائيں گے تاکہ وہ ايسے غير قانونی طريقہ ہائے کار کا خاتمہ کر سکيں۔ يہ بھی بتايا گيا ہے کہ بلاک کے ليبر قوانين ميں جلد ہی اصلاحات متعارف کرائی جائيں گی تاکہ مقابلتاً غريب ممالک کے مزدوروں کو امير ملکوں ميں کم اجرتيں نہ دی جا سکيں۔
ينکر نے ايک موقع پر يہ بھی کہا کہ بلغاريہ اور رومانيہ کو ’ويزا فری‘ شننگن زون ميں شامل کرنے کا وقت آ گيا ہے۔ اپنی اس تقرير ميں يورپی کميشن کے سربراہ ژاں کلود ينکر نے متعدد ديگر امور پر بھی بات چيت کی۔ ان کے بقول يورپی بلاک متعدد مسائل کے سبب ايک کمزور دہائی کے بعد دوبارہ قوت پکڑ رہا ہے۔