بريگزٹ مذاکرات کے ليے يورپی بلاک ’مضبوط اور متحد‘
29 اپریل 2017يورپی ممالک کے رہنما آٹھ صفحات پر مشتمل ان قوائد و ضوابط کی منظوری دے رہے ہيں، جن کی رُو سے بريگزٹ کے ليے آئندہ دو سال کے عرصے ميں ہونے والے مذاکرات ہوں گے۔ برطانوی وزير اعظم ٹيريزا مے کی طرف سے ايک تحريری درخواست کے ذريعے بريگزٹ کے عمل کے باقاعد آغاز کے بعد يورپی سفارت کاروں نے پچھلے ايک ماہ کے دوران ان قوائد و ضوابط کو حتمی شکل دی ہے۔ مے کی جانب سے برسلز کو خط لکھے جانے کے بعد يورپی رہنماؤں کی يہ پہلی باقاعدہ سمٹ ہے۔
برطانيہ کے يورپی يونين سے اخراج کے عمل کو پايہ تکميل تک پہنچانے کے ليے فريقين کے پاس دو برس کا وقت ہے، جس دوران مذاکراتی عمل کے ذريعے کئی معاملات طے کيے جائيں گے۔ يورپی بلاک کے مرکزی مذاکرات کار ميشل بارنيئر کی کوشش يہی ہو گی کہ کسی ايسے سمجھوتے تک پہنچا جائے، جس کی مدد سے برطانيہ ميں رہائش پذير قريب تين ملين يورپی باشندوں کے حقوق و مفادات کا خيال رکھا جائے۔ علاوہ ازيں بارنيئر کو اس بات کو بھی يقينی بنانا ہے کہ لندن حکومت، برسلز کو کئی بلين يورو کے واجبات ادا کرے۔ انہی مقاصد کے حصول کے ليے جون سے شروع ہونے والے مذاکرات ميں يورپی بلاک کے مرکزی مذاکرات کار ميشل بارنيئر کو انہی قوائد و ضوابط کا سہارا لينا ہے، جن کی آج منظوری ہو رہی ہے۔
دريں اثناء يورپی بلاک نے برطانيہ کے ساتھ آزاد تجارت کی کسی ڈيل کو بھی فی الحال خارج از امکان قرار ديا ہے۔ يورپی يونين کے صدر ڈونلڈ ٹسک آج سمٹ کی قيادت کر رہے ہيں۔ برطانيہ کے ساتھ آزادانہ تجارت کی کسی ممکنہ ڈيل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مستقبل کے معاملات طے کرنے سے قبل ماضی کا حساب برابر کرنا ضروری ہے۔
ڈونلڈ ٹسک نے يورپی يونين کے ستائيس رکن ملکوں پر زور ديا ہے کہ وہ متحد رہيں۔ ان کے بقول بريگزٹ مذاکرات کا پيچيدہ عمل اپنے کامياب اختتام تک اسی صورت پہنچ سکے گا، جب تمام رکن رياستيں اتحاد کا مظاہرہ کريں گی۔