1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی طالبان کا فوجی چيک پوسٹ پر حملہ، سولہ فوجی ہلاک

21 دسمبر 2024

تحريک طالبان پاکستان کے جنگجوؤں نے ايک فوجی چيک پوسٹ پر حملہ کر کے سولہ فوجيوں کو ہلاک کر ديا۔ گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ یہ ان کے کمانڈروں کی ہلاکت کا بدلہ تھا۔

https://p.dw.com/p/4oSFK
Pakistan Khyber | Soldat sichert Grenzposten nahe Afghanistan
تصویر: Aamir Qureshi/AFP

افغان سرحد کے پاس ايک فوجی چيک پوسٹ پر پاکستانی طالبان کے حملے ميں سولہ فوجی ہلاک اور پانچ ديگر شديد زخمی ہو گئے ہيں۔ پاکستانی انٹيليجنس کے ايک افسر نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر واقعے کی تفصيلات شيئر کيں۔ جمعے اور ہفتے کی درمیانی رات بارہ بجے کے بعد عسکريت پسندوں نے اس پہاڑی علاقے ميں تين اطراف سے دھاوا بول ديا۔ سکيورٹی حکام کے مطابق تيس جنگجوؤں کا گروپ حملے ميں ملوث تھا اور دو گھنٹوں تک فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا۔ جنگجو مواصلاتی نظام، دستاويزات اور چيک پوسٹ پر موجود ديگر ساز و سامان کو جاتے وقت نذر آتش کر گئے۔

کوئٹہ اور باجوڑ ايجنسی ميں بم دھماکے، ذمہ دار کون؟تحريک طالبان پاکستان اور بلوچ عليحدگی پسندوں کے حملے، سکيورٹی دستے نشانے پر

پاکستان: حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات میں پھر رخنہ

ايک اور انٹيليجنس افسر نے بتايا کہ يہ حملہ صوبہ خيبر پختونخوا ميں افغان سرحد سے چاليس کلوميٹر کے فاصلے پر واقع مکين نامی علاقے ميں کيا گيا۔ 

Pakistan | Militär Hubschauber in Ghulam Khan, Nordwaziristan 2022
تصویر: Muhammed Semih Ugurlu/AA/picture alliance

پاکستان تحريک طالبان نے ایک بیان میں اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ یہ 'ہمارے سینئر کمانڈروں کی شہادت کے بدلے میں‘ کیا گیا تھا۔ گروپ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے فوجی ساز و سامان کا ایک ذخیرہ اپنے قبضے میں لے لیا ہے، جس میں مشین گنيں اور ایک نائٹ ویژن ڈیوائسز بھی شامل ہيں۔

پاکستانی فوج نے ابھی تک اس واقعے پر کوئی بیان جاری نہیں کیا۔ افغانستان میں طالبان کی 2021 میں اقتدار میں واپسی کے بعد سے پاکستان کے مغربی سرحدی علاقوں میں عسکریت پسندی بڑھ گئی ہے۔

اسلام آباد کا الزام ہے کہ کابل کے حکمران پاکستان پر حملے کرنے والے عسکریت پسندوں کو جڑ سے اکھاڑنے میں ناکام رہے ہیں۔

پاکستانی طالبان، جنہیں تحریک طالبان پاکستان (TTP) کہا جاتا ہے، افغان طالبان کے ساتھ مشترکہ نظریہ رکھتے ہیں۔ کابل کے نئے حکمرانوں نے افغان سرزمین سے غیر ملکی عسکریت پسند گروپوں کو نکالنے کا عہد کیا ہے۔ لیکن جولائی میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ایک رپورٹ کے مطابق ٹی ٹی پی کے 6,500 جنگجو وہاں مقیم ہیں۔ کہا گیا ہے کہ 'طالبان ٹی ٹی پی کو ایک دہشت گرد گروپ تصور نہیں کرتے‘۔

دريں اثناء حملوں میں اضافے نے اسلام آباد اور کابل کے تعلقات کو خراب کر دیا ہے۔ گزشتہ سال پاکستان کی جانب سے لاکھوں غیر دستاویزی افغان تارکین وطن کو بے دخل کرنے کی مہم کی ایک وجہ سیکورٹی بتائی گئی تھی۔

کیا تحریک طالبان پاکستان کو افغان طالبان کی حمایت حاصل ہے؟

ع س / ک م (اے ایف پی)