1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
دہشت گردیپاکستان

پاکستانی ضلع کرم میں حملہ: چھ سکیورٹی اہلکار ہلاک، سات زخمی

7 دسمبر 2024

پاکستان کے ضلع کرم میں ایک چیک پوائنٹ پر مسلح افراد کے حملے میں چھ سکیورٹی اہلکار ہلاک اور سات زخمی ہو گئے۔ صوبے خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں حالیہ ہفتوں کے دوران فرقہ وارانہ خونریزی میں کم از کم 130 افراد مارے گئے تھے۔

https://p.dw.com/p/4ns7W
پاکستان اور افغاستان کے درمیان ایک بارڈر کراسنگ کے قریب ڈیوٹی پر موجود ایک پاکستانی سکیورٹی اہلکار
پاکستان اور افغاستان کے درمیان ایک بارڈر کراسنگ کے قریب ڈیوٹی پر موجود ایک پاکستانی سکیورٹی اہلکارتصویر: Muhammed Semih Ugurlu/AA/picture alliance

پاکستان کے شمال مغرب میں واقع صوبے خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور سے ہفتہ سات دسمبر کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق مقامی پولیس نے بتایا کہ مسلح حملہ آوروں کی طرف سے کی جانے والی اس کارروائی میں نہ صرف کرم میں ایک چیک پوائنٹ پر موجود سکیورٹی اہلکاروں میں سے چھ مارے گئے بلکہ جو سات دیگر اہلکار زخمی ہوئے ہیں، ان میں سے چند کی حالت نازک ہے۔

اس حملے اور ہلاکتوں کی پاکستانی فوج کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں بھی تصدیق کر دی گئی ہے۔

کرم اس پاکستانی صوبے کے ان اضلاع میں سے ایک ہے، جو ماضی میں وفاق کے زیر انتظام قبائی علاقے یا فاٹا کہلاتے تھے، لیکن پھر کئی برس قبل ان نیم خود مختار علاقوں کو باقاعدہ طور پر صوبے میں ضم کر کے اضلاع کا درجہ دے دیا گیا تھا۔

خیبر پختونخوا کے اسی ضلع میں حالیہ ہفتوں کے دوران مقامی شیعہ اور سنی مسلم آبادی کے درمیان ایک دوسرے پر بار بار ایسے فرقہ وارانہ حملے اور جوابی حملے دیکھنے میں آتے رہے ہیں، جن میں مجموعی طور پر کم از کم بھی 130 افراد مارے گئے تھے۔

ہلاک شدگان میں سے چند کی نماز جنازہ کے موقع پر لی گئی ایک تصویر، کرم میں حالیہ ہفتوں میں فرقہ وارانہ خونریزی میں کم از کم ایک سو تیس افراد ہلاک ہو چکے ہیں
ہلاک شدگان میں سے چند کی نماز جنازہ، کرم میں حالیہ ہفتوں میں فرقہ وارانہ خونریزی میں کم از کم ایک سو تیس افراد ہلاک ہو چکے ہیںتصویر: Dilawer Khan/AFP/Getty Images

اس حملے کا فرقہ وارانہ خونریزی سے کوئی تعلق نہیں، ضلعی انتظامیہ

اس وقت اس ضلع میں فرقہ وارانہ کشیدگی کے دونوں فریقوں کے مابین طے پانے والی فائر بندی پر عمل درآمد جاری ہے اور حکام کے مطابق اس تازہ خونریزی کا فرقہ وارانہ بنیادوں پر کیے جانے والے حملوں سے کوئی تعلق نہیں۔

پاکستان: کرم کا 'دہشت گردانہ حملہ سراسر حیوانیت' ہے، شہباز شریف

کرم کی مقامی انتظامیہ کے ایک اہلکار سلیم خان نے بتایا کہ ہفتے کے روز کیے گئے اس حملے میں مسلح افراد نے فرنٹیئر کور کے جس چیک پوائنٹ کا ہدف بنایا، وہ صوبائی دارالحکومت پشاور سے جنوب کی طرف تقریباﹰ 200 کلومیٹر (125 میل) کے فاصلے پر تھا۔

حملے کے بعد ہلاک شدگان کی لاشوں اور زخمی اہلکاروں کو فوری طور پر ایک قریبی فوجی ہسپتال پہنچا دیا گیا۔

آخری اطلاعات ملنے تک کسی بھی مسلح گروپ نے اس حملے کی ذمے داری قبول نہیں کی تھی۔

پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد پر قائم بدینی ٹریڈ ٹرمینل پر تعینات پاکستانی فرنٹیئر کور کا ایک اہلکار
پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد پر قائم بدینی ٹریڈ ٹرمینل پر تعینات پاکسدتانی فرنٹیئر کور کا ایک اہلکارتصویر: Banaras Khan/AFP/Getty Images

پاکستانی طالبان کے خلاف آپریشن میں بیس عسکریت پسند ہلاک

ہفتے ہی کے روز پاکستان کے ایک انٹیلیجنس اہلکار نے بتایا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران پاکستانی طالبان کی ممنوعہ تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے شدت پسندوں کے خلاف خیبر پختوانخوا کے علاقے ٹانک میں جاری آپریشن میں 20 عسکریت پسند مارے گئے۔

شمالی وزیرستان میں جھڑپیں، لفٹیننٹ کرنل سمیت چھ فوجی ہلاک

نیوز ایجنسی اے پی نے لکھا کہ میڈیا سے بات چیت کا مجاز نہ ہونے کی وجہ سے اس انٹیلیجنس اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کیے جانے کی شرط پر بتایا کہ مارے جانے والے بیس عسکریت پسندوں میں ٹی ٹی پی کا ایک کمانڈر بھی شامل ہے۔

اس انٹیلیجنس اہلکار کے بقول مارے جانے والے مقامی طالبان عسکریت پسند پاکستانی سکیورٹی فورسز پر حملوں اور عام شہریوں کی ہلاکتوں میں ملوث تھے۔

م م / ا ا (روئٹرز، اے پی)

پاکستانی طالبان اسلام آباد اور کابل کے مابین جنگی صورتحال پیدا کر سکتے ہیں