کوڑے کے ڈھیر ایک بڑھتا اقتصادی اور ماحولیاتی خطرہ، عالمی بینک
7 جون 2012یہ باتیں دنیا بھر میں کوڑے کرکٹ کے حوالے سے عالمی بینک کی اپنی نوعیت کی پہلی جامع رپورٹ میں کہی گئی ہیں۔ شہری امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ شہری آبادیوں کے کوڑے کے بڑھتے ہوئے ڈھیر اتنا ہی سنگین مسئلہ ہیں، جتنا کہ زمینی درجہء حرارت میں اضافے کا عالمگیر مسئلہ ۔ ان ماہرین کے مطابق اس کوڑے کو ٹھکانے لگانے پر غریب ملکوں اور خاص طور پر افریقی ممالک میں لاگت بھی بہت زیادہ آئے گی۔
عالمی بینک کے اندازوں کے مطابق شہروں میں بسنے والی آبادیاں سن 2025ء تک سالانہ مجموعی طور پر 2.2 بلین ٹن کوڑا پیدا کر رہی ہوں گی۔ آج کل یہ مقدار 1.3 بلین ٹن ہے۔ گویا آئندہ تیرہ برسوں کے اندر اندر کوڑے کرکٹ کی مقدار میں 70 گنا اضافہ دیکھنے میں آئے گا۔ آج کل اس کوڑے کو ٹھکانے لگانے پر اٹھنے والے اخراجات 205 بلین ڈالر ہیں، جو 2025 ء تک بڑھ کر 375 بلین ٹن تک پہنچ جائیں گے۔
عالمی بینک کے اندازوں کے مطابق آنے والے برسوں میں شہروں میں بسنے والے انسانوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا نظر آ رہا ہے اور یوں کوڑے کرکٹ کے مسائل بھی بڑھتے چلے جائیں گے۔ شہری امور کے ایک سینئر ماہر اور اس رپورٹ کے مصنفین میں سے ایک ڈین ہورن ویگ کا کہنا ہے کہ آنے والے برسوں میں شہروں کے اندر کوڑے کرکٹ کا مسئلہ ممکنہ طور پر موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرے سے بھی بڑا خطرہ ثابت ہو سکتا ہے۔
ایک زمانے میں سب سے زیادہ کوڑا کرکٹ پیدا کرنے والا ملک امریکا ہوا کرتا تھا تاہم 2004ء میں چین نے اُس کی جگہ لے لی۔ مشرقی ایشیا اور بحرالکاہل کے خطّے کا 70 فیصد کوڑا کرکٹ صرف ایک ملک چین پیدا کرتا ہے۔
جن ممالک میں کوڑے کرکٹ کی مقدار تیزی سے بڑھ رہی ہے، اُن میں چین کے ساتھ ساتھ مشرقی ایشیا کے دیگر ممالک، مشرقی یورپ اور مشرقِ وُسطیٰ شامل ہیں۔
اس رپورٹ میں کوڑے کرکٹ کو محض کہیں پھینک دینے کے طریقے کو پرانا اور فرسودہ طریقہ قرار دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ ماحول میں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو روکنے کے لیے کوڑے کو ری سائیکلنگ کے عمل سے گزارا جائے اور اِسے ٹھکانے لگانے کے زیادہ بہتر انتظامات کیے جائیں۔
aa/km/afp