آسٹریلیا کے خلاف شاندار پاکستانی فتح
26 اکتوبر 2014دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلے جانے والے اس میچ میں کامیاب ترین پاکستانی بالر ذوالفقار بابر رہے، جن کے کیریئر کا یہ ابھی صرف تیسرا ٹیسٹ میچ تھا اور جنہوں نے نے 74 رنز کے عوض پانچ کھلاڑی آؤٹ کیے۔ یہ اُن کے مختصر کیریئر کی کامیاب ترین بالنگ بھی تھی۔ پاکستانی بالر یاسر شاہ کا یہ پہلا ہی ٹیسٹ میچ تھا، جنہوں نے پچاس رنز دے کر چار وکٹیں حاصل کیں۔
پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے کھیلنے کا فیصلہ کیا تھا اور پوری ٹیم نے پہلی اننگز میں 454 رنز اسکور کیے تھے۔ جواب میں آسٹریلیا کی ٹیم اپنی پہلی اننگز میں 303 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی۔ اس طرح پاکستان کو 151 رنز کی برتری مل گئی۔ اپنی دوسری اننگز پاکستان نے دو وکٹوں کے نقصان پر 286 رنز بنا کر ڈیکلیئر کر دی۔ اس طرح آسٹریلیا کو میچ جیتنے کے لیے 438 رنز کا ہدف ملا۔
آسٹریلیا کی جانب سے دوسری اننگز میں سب سے زیادہ اسکور مچل جانسن کا رہا، جو اکسٹھ رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ دوسرے نمبر پر اسٹیون اسمتھ تھے، جنہوں نے پچپن رنز اسکور کیے۔ ان دونوں کھلاڑیوں نے پاکستان کی فتح کو زیادہ سے زیادہ دیر تک کے لیے ٹالنے میں اہم ترین کردار ادا کیا اور پاکستان کو اُس وقت فتح نصیب ہوئی، جب صرف اکیس اوور اور پانچ گیندیں باقی رہ گئی تھیں۔
یہ ٹیسٹ میچ کئی اعتبار سے یادگار رہے گا، اس لیے بھی کہ اس میں کئی ایک نئے ریکارڈ بھی بنے۔ پاکستانی بلّے باز اور سابق کپتان یونس خان کو مَین آف دی میچ قرار دیا گیا، جنہوں نے آسٹریلیا کے خلاف دونوں اننگز میں ایک ایک سنچری بنائی اور کسی ٹیسٹ میچ کی دونوں اننگز میں سنچریاں بنانے والے ساتویں پاکستانی کھلاڑی بن گئے۔ پہلی اننگز میں انہوں نے 106 رنز بنائے تھے۔ ہفتے کو میچ کے چوتھے روز جیسے ہی یونس خان کی سنچری مکمل ہوئی اور اُن کا اسکور 103 تک پہنچا، کپتان مصباح الحق نے پاکستانی اننگز ڈیکلیئر کرنے کا اعلان کر دیا۔
اس میچ میں یونس خان سب سے زیادہ یعنی چھبیس سنچریاں اسکور کرنے والے پہلے پاکستانی کھلاڑی بن گئے۔ آسٹریلیا کے خلاف پہلی اننگز میں سنچری بنا کر انہوں نے انضمام الحق کا پچیس سنچریوں کا ریکارڈ برابر کر دیا تھا۔
آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کی یہ مسلسل دوسری کامیابی تھی۔ 2010ء میں لِیڈز کے میدان میں کھیلے جانے والے آخری ٹیسٹ میچ میں بھی آسٹریلیا کو ہار کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس دبئی ٹیسٹ کی صورت میں پاکستان پہلی مرتبہ آسٹریلیا کے خلاف اتنے بڑے فرق سے جیتا ہے۔ اس سے پہلے 1995ء میں پاکستان نے سڈنی میں آسٹریلیا کو 74 رنز سے ہرایا تھا۔
دونوں ٹیموں کے مابین دوسرا اور آخری ٹیسٹ میچ تیس اکتوبر کو ابو ظہبی میں شروع ہو گا، جسے پاکستان اول تو جیتنے کی کوشش کرے گا، یا پھر وہ اُس میچ میں ہار سے بچنے کی کوشش کرے گا تاکہ اُسے 1994ء کے بعد پہلی مرتبہ آسٹریلیا کے خلاف کوئی ٹیسٹ سیریز جیتنے کا اعزاز حاصل ہو سکے۔