ترکی نے شامی فوج کو تربیت کی پیشکش کر دی
15 دسمبر 2024شام ميں سخت اسلامی نظريات کے حامل گروپ ہیئت تحرير الشام اور ديگر باغی گروہوں کی جانب سے بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹے جانے کو اب قريب ايک ہفتہ گزر چکا ہے۔ اس دوران مشرق وسطی ميں بہت کچھ ہوا اور شام ميں داخلی سطح پر خاصی پيش رفت ہوئی ہے۔ عالمی اور علاقائی قوتيں شام کے مستقبل کو مثبت سمت ميں لے جانے کے ليے متحرک ہيں۔
اتوار پندرہ دسمبر کو اسکول کے بچے دوبارہ تعليمی اداروں کا رخ کرتے دکھائی ديے۔ يونيورسٹياں بھی کھل گئيں۔ گو کہ اسد حکومت کے خاتمے کے بعد پہلے دن طلباء کی تعداد کم ڈکھائی دی تاہم اس ميں بتدريج اضافہ ہو گا۔
ترکی کے وزیر دفاع یاشار گولیر نے اتوار کے روز کہا کہ ان کا ملک شام کی اسلام پسندوں کی قیادت والی حکومت کو فوجی مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے اگر وہ اس کی درخواست کرتے ہيں۔
گولیر نے مزيد کہا کہ نئی قیادت کو 'ایک موقع‘ دیا جانا چاہیے اور یہ کہ ترکی ضرورت پڑنے پر 'ضروری مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے‘۔ شام کی خانہ جنگی کے دوران سفارتی مشن کے بند ہونے کے ترکی نے 12 سال بعد ہفتے کے روز دمشق میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھول دیا۔ انقرہ کی حکومت شامی تنازعے میں ایک اہم کھلاڑی ہے۔
شام کے مستقبل کے حوالے سے اردن کی میزبانی میں اجلاس
یورپی یونین کا ’ایئر برج‘ کے ذریعے شام کو امداد کی فراہمی کا اعلان
اسرائیلی فوج کو گولان کی مقبوضہ پہاڑیوں پر رہنے کا حکم
شام کی تازہ ترین صورتحال پر جی سیون ممالک کا تبادلہ خیال
ادھر اسرائیلی حکومت نے گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیلی بستیوں کی توسیع کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام 'جنگ اور شام کو درپیش نئے محاذ کی روشنی میں‘ اور گولان پر اسرائیلی آبادی کو دوگنا کرنے کی خواہش کے تحت کیا گيا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا، ''گولان کو مضبوط بنانا اسرائیل کی ریاست کو مضبوط بنانے کے مترداف ہے اور یہ اس وقت خاص طور پر اہم ہے۔ نیتن یاہو کے بقول گولان کا علاقہ اسرائیل کے پاس رہے گا۔
دریں اثناء شام کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی گیئر پیڈرسن نے اتوار کو دمشق پہنچنے کے بعد 'انتقام کی کارروائیوں‘ کے بجائے ملک میں 'انصاف اور احتساب‘ کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے جنگ سے تباہ حال ملک کے لیے فوری امداد کا مطالبہ بھی کیا۔
قطری وفد بھی عبوری حکومت کے حکام سے ملاقات کے لیے اتوار کو شام میں تھا۔ بات چيت ميں سفارت خانہ دوبارہ کھولنے کے حوالے سے بات چيت متوقع ہے۔ دیگر عرب ریاستوں کے برعکس، قطر نے 2011ء میں اسد حکومت کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کرنے کے بعد انہیں بحال نہیں کیا تھا۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ہفتے کو بتايا کہ واشنگٹن نے شام کے ہیئت تحریر الشام (HTS) نامی گروپ کے باغیوں سے رابطہ کیا۔ حالاں کہ اس گروپ کو پہلے دہشت گرد قرار دیا گیا تھا۔
بلنکن نے اردن کے بحیرہ احمر کے ریزورٹ عقبہ میں شام پر بات چیت کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ ''ہم HTS اور دیگر فریقين کے ساتھ رابطے میں ہیں۔‘‘ امریکہ اور دیگر مغربی حکومتیں HTS کو دہشت گرد گروپ قرار دیتی ہیں کیونکہ اس کی جڑیں القاعدہ کی شامی شاخ سے ملتی ہیں۔
ایچ ٹی ایس کے رہنما ابو محمد الجولانی نے اس ہفتے جنوبی شام میں دراندازی پر اسرائیل کو تنقید کا نشانہ بنایا لیکن کہا کہ ان کا ملک کسی تازہ تنازعے کے لیے بہت تھک چکا ہے۔
جولانی نے کہا، 'اسرائیلیوں نے واضح طور پر شام میں حد پار کی ہے، جس سے خطے میں ایک نئی بلا جواز کشیدگی کا خطرہ ہے۔‘‘ تاہم ان کا کہنا تھا کہ 'سالوں کی جنگ اور تنازعات کے بعد شام میں عام تھکن ہمیں نئے تنازعات ميں داخل ہونے کی اجازت نہیں دیتی۔‘ قبل ازيں اسرائیلی افواج اقوام متحدہ کے زير انتظام بفر زون میں داخل ہوئيں۔
ایران کی حمایت یافتہ لبنانی جنگجو گروپ حزب اللہ کے رہنما نعیم قاسم نے تسلیم کیا ہے کہ ان کے گروپ کو شام کے راستے عسکری طور پر مزید سپلائی نہیں کی جا سکتی کيونکہ اسلام پسندوں کی قیادت میں باغیوں نے ان کے اتحادی اسد کا تختہ الٹ دیا تھا۔ قاسم نے کہا، ''حزب اللہ نے شام کے راستے ایک فوجی سپلائی لائن کھو دی ہے۔‘‘
ع س / ع ب (اے ایف پی)