جرمن فٹ بال فیڈریشن کے دفتر پر چھاپہ
3 نومبر 2015خبر رساں ادارے روئٹرز نے جرمن دفتر استغاثہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ ان چھاپوں کا مقصد سن 2006ء کے عالمی فٹ بال کپ کے انعقاد کے حوالے سے لگائی جانے والی بولی سے متعلق ٹٰیکس چوری کے الزامات کی چھان بین تھا۔ دفتر استغاثہ کی طرف سے منگل کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ اس حوالے سے فرینکفرٹ میں تحقیقاتی عمل شروع کیا جا چکا ہے۔
استغاثہ کے مطابق یہ تفتیش ٹیکس چوری اور جرمن فٹ بال فیڈریشن DFB کی طرف سے 6.7 ملین یورو کی رقم عالمی فٹ بال تنظیم فیفا کو دیے جانے کے سلسلے میں کی جا رہی ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ پچاس سے زائد ٹیکس اور سکیورٹی اہلکار منگل کے دن مارے گئے مختلف چھاپوں میں شریک تھے، جن کے ساتھ وفاقی دفتر استغاثہ کے حکام بھی تھے۔ اس دوران کئی اہم دستاویزات اور کمپیوٹر ڈسکس قبضے میں لے لی گئیں۔
جرمن اخبار ’بِلڈ‘ نے کہا ہے کہ پولیس نے اس کیس کی چھان بین کے لیے DFB کے صدر وولفگانگ نیئرسباخ اور سابق صدر تِھیو سوانسیگر کے گھروں پر بھی ریڈ کی۔ جرمن فٹ بال فیڈریشن نے فوری طور پر اس اخباری دعوے پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا۔
یہ امر اہم ہے کہ جرمن فٹ بال فیڈریشن ایسے الزامات مسترد کرتی ہے کہ اس نے جرمنی میں 2006ء میں عالمی کپ منعقد کرانے کی غرض سے ووٹ خریدے تھے۔ نیئرسباخ کے مطابق فیفا کو دی جانے والی رقوم کا مقصد دراصل فیفا کے فنڈز کو زیادہ کارآمد بنانا تھا اور اس میں بدعنوانی کا عنصر بالکل پنہاں نہیں تھا۔ تاہم سوانسیگر نے ایک جرمن اخبار کے ساتھ گفتگو میں نیئرسباخ پر جھوٹ بولنے کا الزام عائد کیا تھا۔
جرمن دفتر استغاثہ نے منگل کے دن بتایا کہ نیئرسباخ اور سوانسیگر دونوں کے خلاف تحقیقاتی عمل شروع کیا گیا ہے۔ نیئرسباخ 2006 کے عالمی کپ کی انتظامی کمیٹی کے نائب صدر تھے جبکہ سوانسیگر اس وقت DFB کے صدر ہونے کے ساتھ ساتھ عالمی کپ کی انتظامی کمیٹی خزانچی بھی تھے۔